آئی پی پیز کے ٹیرف نظرثانی کی درخواست پر سماعت مکمل، صارفین کو کتنا ریلیف ملے گا؟ نیپرا فیصلہ کرے گی
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
نیپرا میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) اور سات انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کی ٹیرف میں نظرثانی سے متعلق درخواست پر سماعت مکمل ہو گئی۔ صارفین کو کتنا ریلیف ملے گا۔ نیپرا اتھارٹی اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کرے گی۔
سماعت کے دوران آئی پی پیز نے نیپرا سے نارمل پرافٹ پر تحقیقات بند کرنے کی درخواست کی، جبکہ سی پی پی اے نے موقف اختیار کیا کہ آپریشن اینڈ مینٹیننس کی مد میں آئی پی پیز سے رقم ریکور کر لی گئی اور اس مد میں ہونے والی بچت کو حکومت کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
نشاط پاور کے نمائندے نے نیپرا سے استدعا کی کہ ان کی درخواست مشروط ہے اور نظرثانی کی درخواست کو تمام کیسز کے خاتمے سے مشروط کیا جائے۔ مزید برآں، آئی پی پیز نے نیپرا کے تمام نوٹسز کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، جبکہ پاور ٹیک کے نمائندے نے سوموٹو پروسیڈنگز واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب، حکومت نے 29 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کا عمل مکمل کر لیا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں مزید آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ہونے کا امکان ہے۔ سی پی پی اے نے نیپرا اتھارٹی کو معاہدوں کی پیشرفت سے متعلق بریفنگ دی، جبکہ نارووال انرجی کے نمائندے نے فرنس آئل کی قیمتوں کے لیے بھی کوئی میکانزم بنانے کا مطالبہ کیا۔
سی پی پی اے کے مطابق سات آئی پی پیز کی وجہ سے بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ کمی متوقع ہے، تاہم صارفین نے سوال کیا کہ 20 آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات ہونے کے باوجود صارفین کو کتنا ریلیف ملے گا اور اس وقت دی جانے والی 2 ہزار ارب روپے کی کپیسٹی پیمنٹ میں کتنی کمی آئے گی۔
سی پی پی اے نے واضح کیا کہ جن آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہیں، وہ حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدوں میں شامل ہیں۔ اس دوران 10 آئی پی پیز کی جانب سے وزیراعظم کو ایک خط بھی لکھا گیا، جس میں الزام لگایا گیا کہ ان پر زبردستی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ تاہم، سی پی پی اے نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کرنا اس کا حق ہے اور کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی گئی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: آئی پی پیز کے ساتھ سی پی پی اے نے کی درخواست نے نیپرا
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
نور مقدم قتل کیس میں سزایافتہ مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں اپنے خلاف سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کر دی ہے یہ اپیل سینئر وکیل خواجہ حارث کے توسط سے جمع کرائی گئی ہے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کا مناسب جائزہ نہیں لیا جبکہ سپریم کورٹ میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی گئی تھی جس پر عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں دیا درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سزا کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا جبکہ ان ویڈیوز کو ٹرائل کے دوران نہ درست ثابت کیا گیا اور نہ ہی عدالت میں چلایا گیا مجرم کو یہ ویڈیوز فراہم بھی نہیں کی گئیں وکیلِ صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ فیصلے میں متعدد قانونی اور فنی خامیاں موجود ہیں جن کی بنیاد پر سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی کی ٹھوس وجوہات موجود ہیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اس اپیل کو سنا جانا ضروری ہے