سیئول: جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے وزیرِاعظم ہان ڈک سو کے عہدے سے برطرفی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، جس کے بعد وہ بطور قائم مقام صدر دوبارہ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

عدالت نے 7-1 کے فیصلے میں ان کا امیچمنٹ مسترد کر دیا، جس کے بعد سیاسی بحران میں نیا موڑ آ گیا ہے۔

یہ بحران اس وقت شروع ہوا جب صدر یون سک یول کو دسمبر 2024 میں مارشل لا نافذ کرنے کے باعث معطل کر دیا گیا۔ یون کے مواخذے کے بعد ہان کو قائم مقام صدر مقرر کیا گیا تھا، مگر جلد ہی انہیں بھی معطل کر دیا گیا کیونکہ انہوں نے آئینی عدالت کے تین نئے ججوں کی تعیناتی سے انکار کر دیا تھا۔

عدالت کے فیصلے کے مطابق، مواخذے کے لیے درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہیں کی جا سکی، جس کے باعث برطرفی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا۔

فیصلے کے بعد ہان ڈک سو نے عدلیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، "یہ وقت تقسیم کا نہیں بلکہ اتحاد کا ہے، ہمیں ملک کو آگے لے کر جانا ہے۔"

دوسری جانب صدر یون سک یول کے مواخذے کا حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے۔ اگر ان کا مواخذہ برقرار رہتا ہے، تو ملک میں 60 دن کے اندر نئے صدارتی انتخابات کرانے ہوں گے۔

مزید برآں، یون پر مارشل لا کے نفاذ سے متعلق بغاوت کے الزامات بھی ہیں، جن میں انہیں عمر قید یا سزائے موت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے بعد کر دیا

پڑھیں:

پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے ایوری ڈینیس پیکسار کے ورکر عثمان علی کی غیر قانونی برطرفی پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اقدام قرار دیا۔معمولی سی بات پر کمپنی انتظامیہ نے یک جنبش قلم محنت کش کو ملازمت سے برطرف کردیا جو کہ غیر قانونی ہے اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔یہ بات انہوں نے ایوری ڈینیس پیکسار ایمپلائز یونین سی بی اے کے جنرل سیکرٹری محمد فرقان انصاری کی قیادت میں آئے ہوئے یونین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال اور یونین کے عہدیداران اور برطرف ملازم عثمان علی بھی موجود تھے۔خالد خان نے کہا کہ کمپنی انتظامیہ فیکٹری کے ماحول کو خراب نہ کرے اور غریب محنت کشوں سے روزگار نہ چھینا جائے۔معمولی غلطی پر تنبیہ لیٹر نکالا جاسکتا تھا لیکن عثمان علی کو ملازمت سے برطرف کر کے فیکٹری کے ماحول کو خراب کیا گیا ہے اور محنت کشوں کو مشتعل کیا گیا ہے۔عثمان علی کی جبری برطرفی آئی ایل او قوانین اور لیبر قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے اور اسے چیلنج کیا جائے گا اور غریب ملازم کی قانونی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔

گلزار ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ کا تاریخی اقدام: ملک کی پہلی ایوننگ عدالت ایبٹ آباد میں قائم
  • آرٹیکل 53 شق 3 اور آرٹیکل 61 کے تحت سینیٹر سیدال خان قائم مقام چیئرمین سینیٹ مقرر
  • معروف سیاسی و سماجی شخصیت میر مصطفی مدنی گلگت بلتستان کو قائم مقام وزیراعلی بنائے جانے کا امکان
  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ایک لاکھ 63 ہزار پوائنٹس کی حد دوبارہ بحال
  • پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
  • عدالت عظمیٰ میں انتظامی تقرریاں، سہیل محمد لغاری رجسٹرار تعینات
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا