عمران خان سے ہفتے میں 2 دن ملاقاتیں بحال، باہر آکر میڈیا ٹاک کی اجازت نہیں ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ہفتے میں 2 دن جیل میں ملاقاتیں بحال کردی۔
عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں سے متعلق 20 درخواستوں پر لارجر بینچ میں قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم پر مشتمل لارجر بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں عمران خان سے منگل اور جمعرات جیل میں ملاقاتیں بحال کرتے ہوئے ملاقاتیوں کو میڈیا ٹاک نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ عمران خان کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے صرف وہی ان سے ملاقات کر سکیں گے تاہم ملاقات کے بعد کسی کو میڈیا ٹاک کی اجازت نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ: جنید اکبر اور دیگر رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات کی درخواست مسترد
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ہدایت کی کہ عمران خان اپنے بچوں سے ملاقات کے لیے ٹرائل کورٹ کو درخواست دیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل ظہیر عباس نے دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ منگل کو خاندان کے افراد اور وکلا جبکہ جمعرات کو دوستوں کی ملاقات طے ہے اور ایس او پیز کے مطابق ہم جیل حکام کو درخوست دے رہے ہیں تاہم اس کے باوجود 20 مارچ کو ہماری ملاقات نہیں کروائی گئی۔
وکیل جیل سپرنٹنڈنٹ نوید ملک نے بتایا کہ دسمبر تک ان کی ملاقات ہفتے میں 2 دن کروائی جا رہی تھی، جنوری سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سزا یافتہ ہیں جس کے بعد ان کا اسٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان سے جیل میں ملاقاتوں سے متعلق کیس کا ریکارڈ طلب
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ جیل ملاقاتوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں اور میڈیا ٹاک کرتے ہیں، اگر یہ یقین دہانی کروائیں کہ باہر آ کر سیاسی بیان بازی نہیں کریں گے تو ہفتے میں 2 دن ملاقات کروا دیتے ہیں۔
اس پر قائم مقام چیف جسٹس نے عمران خان سے منگل اور جمعرات جیل میں ملاقاتیں بحال کرتے ہوئے ملاقاتیوں کو میڈیا ٹاک نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Adiala Jail imran khan اڈیالہ جیل عمران خان ملاقات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل ملاقات ملاقاتیں بحال ہفتے میں 2 دن میڈیا ٹاک
پڑھیں:
عمران خان کے بیٹوں کی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹوں نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات کی، جس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے والد کی رہائی کے لیے مہم کا آغاز کیا عمران خان کے بیٹے سلیمان خان اور قاسم خان نے مئی میں پہلی بار عوامی سطح پر اپنے والد کی قید پر توجہ دلائی تھی، عمران خان اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جہاں وہ 190 ملین پاﺅنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں، جب کہ ان پر 9 مئی 2023 کے احتجاج سے متعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دیگر مقدمات بھی زیر سماعت ہیں.(جاری ہے)
رچرڈ گرینل امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے خصوصی مشن ہیں انہوں نے ”ایکس“ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سلیمان اور قاسم سے ریاست کیلیفورنیا میں ملاقات کی اور انہیں حوصلہ بلند رکھنے کا مشورہ دیا انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں لاکھوں لوگ سیاسی انتقام پر مبنی مقدمات سے تنگ آ چکے ہیں آپ اکیلے نہیں ہیں عمران خان کے بیٹوں نے پاکستانی نژاد امریکی معالج ڈاکٹر آصف محمود سے بھی ملاقات کی، جو امریکا میں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کرنے کی مہم میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں. ڈاکٹر آصف محمود امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کے نائب چیئرمین ہیں، انہوں نے ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ عمران خان کے بیٹوں اور رچرڈ گرینل کے ساتھ موجود ہیں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بیٹوں قاسم اور سلیمان خان پر بے حد فخر ہے، جو اپنے والد، سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں انہوں نے گرینل کو انصاف اور اصولوں کا ساتھ دینے پر سراہا اور عمران خان کی رہائی کے لیے اتحاد پر زور دیا. اس ماہ کے آغاز میں عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا تھا کہ عمران خان کے دونوں بیٹے پہلے امریکا جائیں گے تاکہ اپنے والد کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو اجاگر کر سکیں اس کے بعد وہ پاکستان آ کر اس تحریک کا حصہ بنیں گے جو سابق وزیراعظم کی رہائی کے لیے چلائی جا رہی ہے. اگرچہ حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا لیکن وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 16 کے تحت اجتماع کا حق صرف پاکستانی شہریوں کو حاصل ہے اور غیر ملکیوں کو پاکستان میں جلسہ یا اجتماع کرنے کی اجازت نہیں انہوں نے کہا کہ دونوں بھائی چوں کہ برطانوی شہری ہیں، اس لیے وہ مقامی سیاسی سرگرمیوں میں قانونی طور پر حصہ نہیں لے سکتے اور اگر وہ ویزا شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو ان کا ویزا منسوخ کیا جا سکتا ہے. حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے راہنماﺅں کی جانب سے بھی اس معاملے پر متضاد بیانات سامنے آئے ہیں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ دونوں بھائیوں کو قانون کی حدود کے اندر رہ کر پاکستان آنے اور اپنی سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت ہونی چاہیے.