کابل/واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 مارچ ۔2025 )افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے افغان طالبان رہنما سراج الدین حقانی کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر ایک کروڑ امریکی ڈالر کی انعام کی پیشکش واپس لے لی ہے. برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے کابل میں بتایا کہ امریکہ نے طالبان کے ایک اہم رہنما سراج الدین حقانی کی گرفتاری کی اطلاع دینے پر 10 ملین ڈالر کے انعام کی پیشکش کو ختم کر دیا ہے تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا.

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آئی کی ویب سائٹ پر موجود فہرست میں ابھی تک حقانی کی گرفتاری میں مدد پر انعام برقرارہے ویب سائٹ پردی گئی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ حقانی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں امریکہ اور اتحادی افواج کے خلاف سرحد پار حملوں میں ہم آہنگی اور ان کے کروانے میں شریک تھے سراج الدین حقانی افغانستان کے پہلے نائب رہنما اور 2021 کے بعد سے طالبان حکومت میں قائم مقام وزیر داخلہ ہیں وہ 2015 سے طالبان کے نائب رہنما رہے ہیں اور 2021 میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد انہیں وزارتی ذمہ داری پر بھی تعینات کیا گیا تھا 2018 میں اپنے والد سے وراثت میں ملنے کے بعد سے انہوں نے حقانی نیٹ ورک کی قیادت کی، جو طالبان کا نیم خودمختار نیم عسکری دستہ سمجھا جاتا ہے.

وزیر داخلہ کی حیثیت سے ان کا ملک کی اندرونی سکیورٹی فورسز کے زیادہ تر حصے پر کنٹرول ہے طالبان کے نائب رہنما کے طور پر انہوں نے امریکی اور اتحادی افواج کے خلاف مسلح لڑائی کی نگرانی کی سراج الدین حقانی اس وقت ایف بی آئی کو 2008 کے کابل سرینا ہوٹل حملے میں ان کے کردار کی وجہ سے پوچھ گچھ کے لیے مطلوب ہیںاس حملے میں چھ افراد جان سے گئے تھے.

طالبان حکومت کے اہم راہنما کے بارے میں یہ پیش رفت افغان امورکے سابق امریکی خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد کی قیادت میں 6رکنی امریکی وفد کے غیرمتوقع دورہ کابل کے بعد سامنے آئی ہے جس دوران طالبان کی جانب سے زیرحراست ایک امریکی شہری کو رہا کیا گیا سفارتی حلقوں میں کہا جارہا ہے کہ واشنگٹن افغان طالبان سے بات چیت کے لیے زلمے خلیل زاد کو دوبارہ اہم سفارتی ذمہ داریاں دینے جارہا ہے تاہم امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ زلمے واحد امریکی سفارت کار ہیں جن پر طالبان یقین کرتے ہیں اور ان سے مذکرات پر آمادہ ہوسکتے ہیں رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مستقل میں ٹرمپ انتظامیہ ممکنہ طور پر انہیں افغانستان کے حوالے اہم سفارتی ذمہ داریا ں دے سکتی ہے .


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سراج الدین حقانی حقانی کی گرفتاری کہا گیا ہے کہ طالبان حکومت میں کہا کے بعد

پڑھیں:

امریکا، تارکین کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں

امریکی شہر لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کا کریک ڈاؤن جاری ہے، پولیس اور مظاہرین کے درمیان دوسرے روز بھی شدید جھڑپیں ہوئیں۔

امریکی خبر رساں اداروں کے مطابق مظاہرین کو ہٹانے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے گورنر لاس اینجلس اور میئر اپنے فرائض ادا نہیں کرسکتے تو وفاقی حکومت کو کچھ کرنا ہوگا۔

پریس سیکرٹری وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے لاس اینجلس میں 2 ہزار نیشنل گارڈز تعینات کردیئے ہیں۔

گورنر کیلیفورنیا کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے تناؤ مزید بڑھے گا، حکام لاس اینجلس میں صورتحال پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟
  • قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام
  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
  • طالبان حکومت کا عیدالاضحیٰ پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز افغانوں کیلئے عام معافی کا اعلان
  • امریکا، تارکین کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں
  • امریکا، غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، ایران کا ردعمل بھی آگیا