عبدالستار ایدھی وطن عزیز کا ایک بہت بڑا نام ہیں جنہوں نے انسانوں کی خدمت کو ہی اپنی زندگی کا مقصد بنائے رکھا۔ انہوں نے اپنی زندگی کے 65 برس دکھی انسانیت کی خدمت میں گزارے۔ آج انہیں جہان فانی سے رخصت ہوئے 8 برس بیت چکے ہیں مگر پاکستانیوں کے لیے ان کی خدمات آج بھی ہر کسی کے ذہن میں نقش ہیں۔

عبدالستار ایدھی کو عوام کی جانب سے آج بھی بہت عزت سے نوازا جاتا ہے لیکن ایدھی صاحب کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں کسی نے پان کھا کر ان کی تصویر پر تھوک دیا ہے۔ جس پر صارفین شدید تنقید کرتے نظر آ رہے ہیں۔

ایک صارف نے لکھا کہ کراچی انڈر پاس کی دیوار پر محسن پاکستان عبدالستار ایدھی کی تصویر پر بھی تھوک دیا گیا۔ پان کی یہ پیک ایدھی صاحب کے چہرے پر نہیں، بلکہ یہ ہمارے سماج کے منہ پر پڑی ہوئی ہے۔ یہ ایک شرمندگی کا نشان ہے، ایک ایسا زخم جو کسی قوم کی ناکامی کی گواہی دیتا ہے کہ ہم اخلاقی اقدار کی آخری سیڑھی پر واضح طور پر نظر آ رہے ہیں

https://Twitter.

com/SajidFb/status/1903977199998251335

ہرمیت سنگھ لکھتے ہیں کہ ’بدبخت قوم اپنے محسنوں کو یوں خراج تحسین پیش کرتی ہے‘۔

https://Twitter.com/HarmeetSinghPk/status/1903682525224206339

عمر خٹک نے لکھا کہ عبدالستار ایدھی، ہم شرمندہ ہیں۔

https://Twitter.com/iUmarKhattak/status/1904064212508479636

ایک ایکس صارف نے لکھا کہ یہ پان کی پیک ایدھی صاحب پر نہیں قوم کے منہ پر تھوکی گئی ہے۔

https://Twitter.com/samrinahashmi/status/1903763285465260152

آفتاب احمد گورایا نے لکھا کہ پاکستان میں انسانیت جس انسان کی مقروض ہے اُسے ’عبدالستار ایدھی‘ کہتے ہیں- محسن انسانیت عبدالستار ایدھی صاحب کی تصویر خراب کرنے والوں پر لعنت۔

پاکستان میں انسانیت جس انسان کی مقروض ہے اُسے "عبدالستار ایدھی" کہتے ہیں-
محسن انسانیت عبدالستار ایدھی صاحب کی تصویر خراب کرنے والوں پر لعنت۔۔۔ بےشمار pic.twitter.com/IsCVtZMvtd

— Aftab Ahmad Goraya (@GorayaAftab) March 23, 2025

1980 کی دہائی میں حکومت پاکستان نے عبدالستار ایدھی کو نشان امتیاز سے نوازا جب کہ پاک فوج نے انہیں شیلڈ آف آنر کا اعزاز دیا، 1992 میں حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔

بین الاقوامی سطح پر 1986 میں عبدالستار ایدھی کو فلپائن نے رومن میگسے ایوارڈ دیا اور 1993 میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا۔

عبدالستار ایدھی گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے اور علالت کے باعث 8 جولائی 2016 کو خالق حقیقی سے جاملے۔

عبدالستار ایدھی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔

حکومت پاکستان نے انہیں بعد از مرگ نشانِ امتیاز سے بھی نوازا اور عظیم شخصیت کے اعزاز میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 50 روپے مالیت کا سکہ بھی جاری کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پان پان کی پیک عبد الستار ایدھی کراچی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پان پان کی پیک عبد الستار ایدھی کراچی عبدالستار ایدھی کو ایدھی صاحب نے لکھا کہ کی تصویر پان کی

پڑھیں:

گل شیر کے کردار میں خاص اداکاری نہیں کی، حقیقت میں خوف زدہ تھا، کرنل (ر) قاسم شاہ

لاہور(شوبز ڈیسک) پاکستان کے مقبول ترین فوجی ڈراموں ’سنہرے دن‘ اور ’الفا براوو چارلی‘ سے شہرت حاصل کرنے والے کرنل (ریٹائرڈ) قاسم شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اس کردار میں کوئی خاص اداکاری نہیں کی، بلکہ وہ حقیقت میں خوف زدہ تھے اور یہی کیفیت ناظرین کو فطری اداکاری محسوس ہوئی۔

کرنل (ریٹائرڈ) قاسم شاہ نے حال ہی میں ’جی این این‘ کے ایک پروگرام میں شرکت کی جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر گفتگو کی۔

پروگرام کے دوران انہوں نے بتایا کہ ڈراما ’الفا براوو چارلی‘ میں سب سے مقبول ہونے والا کردار ’گل شیر‘ دراصل انہوں نے خاص اداکاری کے بغیر ہی نبھایا، کیونکہ اس وقت حالات کچھ ایسے تھے کہ ان کا ظاہری ردِعمل ہی اس کردار سے مطابقت رکھتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ جس وقت شعیب منصور، ڈرامے کی پوری ٹیم کے ہمراہ شوٹنگ کے لیے آئے تو اچانک ایک میجر نے انہیں بلایا، وہ سمجھے کہ شاید کوئی بڑی غلطی ہوگئی ہے، اس لیے انہیں بلایا جا رہا ہے، لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو انہیں میس لے جایا گیا جہاں بڑے بڑے کیمرے اور ایک اسکرپٹ رکھا ہوا تھا، جس پر لکھا تھا کہ ’جی سی کرنل گل شیر‘۔

قاسم شاہ نے بتایا کہ انہوں نے وہ اسکرپٹ پڑھنا شروع کیا، جس کی شروعات کچھ یوں تھی کہ ’کرنل گل شیر تھر تھر کانپ رہا تھا‘ وہ یہ پڑھ ہی رہے تھے کہ شعیب منصور اور ڈرامے کے دیگر اہم لوگ میس میں آگئے اور انہوں نے ان سے گل شیر کا ابتدائی سین کرنے کو کہا، چونکہ وہ اس وقت واقعی ڈرے ہوئے تھے تو انہوں نے وہ سین کر دیا، جس پر سب بہت متاثر ہوئے کہ کیا کمال کی اداکاری کر رہا ہے۔

ان کے مطابق انہیں اس وقت تک معلوم نہیں تھا کہ انہیں اداکاری کے لیے بلایا گیا ہے، اسی لیے وہ میجر کے پاس گئے اور دریافت کیا کہ آپ نے بلایا تھا؟ تو میجر نے غصے میں کہا کہ جاؤ یہاں سے! اور وہ چپ چاپ وہاں سے چلے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وہ ڈرامے کی ٹیم کے ساتھ شملہ پہاڑی چلے گئے، جہاں شوٹنگ شروع ہو گئی، لیکن ان کے دل میں مسلسل یہی خوف تھا کہ میجر نے انہیں کیوں بلایا تھا؟ کیا وہ فوج سے نکال دیے جائیں گے؟ اس دوران گل شیر کے جتنے بھی سین شوٹ ہوئے، ان سب میں اسے ڈرا سہما ہوا دکھایا گیا چونکہ وہ خود بھی اس وقت ذہنی دباؤ کا شکار تھے، اس لیے شوٹنگ بہت اچھی ہو گئی۔

قاسم شاہ نے بتایا کہ تین دن بعد انہیں معلوم ہوا کہ میجر نے انہیں صرف ڈرامے میں کام کرنے کے لیے بلایا تھا، خوش قسمتی سے اس وقت تک گل شیر کے وہ تمام سین شوٹ ہو چکے تھے جن میں وہ ڈرا سہما نظر آتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ خود کو کوئی بڑا اداکار نہیں سمجھتے، کیونکہ ان کے حالات اس وقت گل شیر جیسے تھے، اس لیے سب کو لگا کہ وہ بہت اچھی اداکاری کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ شعیب منصور کی ہدایت کاری میں بننے والا یہ ڈراما آج سے تقریباً 25 سال قبل پیش کیا گیا تھا، لیکن اس کی مقبولیت آج بھی برقرار ہے، خاص طور پر گل شیر کی سادگی اور معصومیت نے ناظرین کے دل موہ لیے تھے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • رائے عامہ
  • سیلاب کی روک تھام، حکمت عملی کیا ہے؟
  • صدر آصف علی زرداری اتحاد، خودمختاری اور جمہوری استحکام کے علمبردار
  • عمران خان کے بیٹے امریکہ گئے نہیں بلکہ فیلڈ مارشل کے لنچ کے بعد بلائے گئے ہیں : حیدر نقوی 
  • پاکستان آمد پر گرفتاری کا خدشہ، عمران خان کے بیٹوں نے واضح اعلان کردیا
  • گل شیر کے کردار میں خاص اداکاری نہیں کی، حقیقت میں خوف زدہ تھا، کرنل (ر) قاسم شاہ
  • سرجری یافلرز، کومل میر کا چہرہ کیوں بدلا؟ اداکارہ نے سب کچھ بتادیا
  • عمران خان کو دس سال قید نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے: نجم ولی خان کا تجزیہ 
  • 5 اگست کو مینار پاکستان جلسہ، اب مذاکرات نہیں تحریک چلے گی: بیرسٹر گوہر 
  • راولپنڈی میں ونٹیج کا عشق، ویسپا سائیڈ کار اور سنہ 70 کا موپیڈ