معاہدوں پر نظر ثانی کیلئے حکومت کی29آئی پی پیز سے بات چیت مکمل، آئندہ ہفتوں میں معاہدے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
معاہدوں پر نظر ثانی کیلئے حکومت کی29آئی پی پیز سے بات چیت مکمل، آئندہ ہفتوں میں معاہدے کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 24 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)معاہدوں پر نظر ثانی کیلئے حکومت کی 29انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز)کے ساتھ بات چیت مکمل ہوگئی ہے اور آئندہ ہفتوں میں مزید آئی پی پیز کے ساتھ بھی معاہدے ہونے کا امکان ہے۔سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے)اور 7 آئی پی پیز کی ٹیرف نظرثانی کی درخواست پر نیپرا میں سماعت ہوئی، آئی پی پیز نے ابنارمل پرافٹ پرنیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)سے تحقیقات کو بند کرنے کی درخواست کی۔
سی پی پی اے نے کہا کہ فیول اور آپریشن اینڈ مینٹیننس کی مد میں آئی پی پیز سے رقم ریکورکرلی گئی، فیول اورآپریشن اینڈ مینٹیننس کی مد میں بچت کو حکومت کے ساتھ شئیرکیاجائے گا۔نمائندہ نشاط پاور نے نیپرا سے استدعا کی کہ ہماری درخواست مشروط ہے ، نظرثانی کی درخواست ہمارے خلاف تمام کیسز کے ختم کرنے سے مشروط ہے، آئی پی پیز نے نیپرا کے تمام نوٹسز کو اسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنج کررکھا ہے۔ نمائندہ پاورٹیک نے مطالبہ کیا کہ ہمارے خلاف سوموٹو پروسیڈنگز کو واپس لیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق معاہدوں پر نظر ثانی کیلئے حکومت کی 29 آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت مکمل ہوگئی ہے اور آآئندہ ہفتوں میں مزید آئی پی پیز کے ساتھ بھی معاہدے ہونے کا امکان ہے۔نیپرا میں دوران سماعت سی پی پی اے کی اتھارٹی کو معاہدوں پر پیشرفت کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے، نمائندہ نارووال انرجی نے کہا کہ فرنس آئل کی قیمتوں کا بھی کوئی میکانزم ہونا چاہئے۔سی پی پی اے نے کہا کہ 7 آئی پی پیز کی وجہ سے قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ کمی متوقع ہے، یہ کمی گزشتہ سال کی ریفرنس ویلیو کی جنریشن پر مبنی ہے۔
صارفین نے سوال کیا کہ تقریبا 20 سے زائد آئی پی پیز کے ساتھ مزاکرات ہوئے ہیں، کتنا ریلیف ملے گا، اس وقت بھی 2 ہزار ارب کی کپیسٹی پیمنٹ دے رہے ہیں،کتنی کم ہوگی۔ سی پی پی اے نے تصدیق کی کہ اس وقت تک 29 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ہو چکے ہیں، جن کے ساتھ مزاکرات ہوئے ان حکومت کی آئی پی پیز بھی شامل ہیں۔سوال کیا گیا کہ 10 آئی پی پیز نے وزیر اعظم کو خط لکھا کہ زور زبردستی کی جا رہی ہے، سی پی پی اے نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کرنا حکومت وقت کا حق ہے، کسی آئی پی پیز کے ساتھ زور زبردستی نہیں کی گئی ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: معاہدوں پر نظر ثانی کیلئے حکومت کی آئی پی پیز کے ساتھ سی پی پی اے نے بات چیت مکمل ہفتوں میں نے کہا کہ کا امکان
پڑھیں:
تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
ایران کو تاریخی خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے دارالحکومت تہران کے شہریوں کے لیے پینے کے پانی کا بنیادی ذریعہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق، تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو شہر کو پانی فراہم کرنے والے 5 بڑے ڈیموں میں سے ایک ہے، میں صرف 1.4 کروڑ مکعب میٹر پانی باقی رہ گیا ہے، جو اس کی کل گنجائش کا صرف 8 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید
پارسا کے مطابق، اس مقدار سے تہران کو صرف 2 ہفتوں تک پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8.6 کروڑ مکعب میٹر پانی موجود تھا، لیکن اس سال بارشوں میں 100 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
تہران صوبے میں بارش کی کمی کو مقامی حکام نے پچھلی ایک صدی میں بے مثال قرار دیا ہے۔ 10 ملین سے زائد آبادی والا یہ میگا سٹی البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے، جہاں سے بہنے والے دریاؤں پر متعدد ذخائر قائم ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، تہران کے شہری روزانہ تقریباً 3 ملین مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔ پانی کی بچت کے لیے کئی علاقوں میں سپلائی بند کر دی گئی ہے جبکہ موسمِ گرما میں بار بار پانی کی بندش دیکھی گئی۔
جولائی اور اگست میں، حکومت نے دو سرکاری تعطیلات کا اعلان کیا تاکہ پانی اور بجلی کی کھپت کم کی جا سکے۔ اس دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، جب کہ بعض جنوبی علاقوں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیے: ’یہ ناگوار ہے‘: خشک سالی کا شکار یوراگوئے کے دارالحکومت کے مکین کھارا پانی استعمال کرنے پر مجبور
ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے خبردار کیا تھا کہ پانی کا بحران اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جتنا کہ آج بتایا جا رہا ہے۔
ایران کے دیگر خشک صوبوں میں بھی پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، جس کی وجوہات میں انتظامی ناکامی، زیرِ زمین پانی کے بے دریغ استعمال، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں۔
ادھر ایران کے ہمسایہ ملک عراق کو بھی 1993 کے بعد اپنی سب سے خشک ترین سال کا سامنا ہے، جہاں دجلہ اور فرات کے پانی کی سطح میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے باعث جنوبی علاقوں میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران پانی کا ذخیرہ تہران خشک سالی