کراچی:

لانڈھی میں سرکاری ملازمین کی رہائش کے لیے اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے فلیٹس پر غیر قانونی قبضے اور مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

 پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے 70 فیصد سرکاری فلیٹس پر افغان باشندوں سمیت جرائم پیشہ افراد کے قبضے اور ان فلیٹس کی مرمت پر کروڑوں روپے خرچ کیے جانے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔  

پی اے سی کے اجلاس کی صدارت چیئرمین نثار کھوڑو نے کی، جس میں اراکین کمیٹی، سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز محمد علی کھوسو، چیف انجینئرز اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے 2018 سے 2021 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔  

نثار کھوڑو نے سوال اٹھایا کہ سندھ حکومت کے سرکاری فلیٹس کی اربوں روپے کی پراپرٹی غیر قانونی قابضین سے واگزار کیوں نہیں کرائی گئی؟ اس پر سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز نے جواب دیا کہ فلیٹس کی تعمیر اور مرمت کی ذمہ داری ان کے محکمے کی ہے، جب کہ قبضہ چھڑانے کا اختیار محکمہ داخلہ کے پاس ہے۔  

پی اے سی نے فلیٹس کی مرمت پر ایک کروڑ روپے سے زائد اخراجات پر برہمی کا اظہار کیا اور سیکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن سے غیر قانونی قابضین کے خلاف کارروائی اور اس کی پیش رفت پر رپورٹ طلب کر لی۔  

اجلاس میں نیو سندھ سیکریٹریٹ کمپلیکس 7,8 کے تعمیراتی منصوبے میں بے ضابطگیوں اور کام بند ہونے کا بھی نوٹس لیا گیا۔ پی اے سی نے منصوبے میں رکاوٹوں اور پیش رفت سے متعلق بریفنگ کے لیے محکمہ پی اینڈ ڈی، محکمہ قانون، اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔  

اجلاس میں کووڈ ایمرجنسی کے دوران ہسپتالوں کے لیے مختص 118 ملین روپے کی رہائشی عمارتوں کی مرمت پر خرچ کیے جانے کا بھی انکشاف ہوا، جس پر تحقیقات کا حکم دے دیا گیا۔  

اس کے علاوہ سیکریٹری ورکس کے دفتر کی ایئر کنڈیشننگ کی مرمت پر 50 لاکھ روپے خرچ ہونے اور قمبر بائی پاس روڈ کی تعمیر کے لیے مختص 77 ملین روپے میں سے 55 ملین روپے کے اخراجات کی بھی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا۔ پی اے سی نے قمبر بائی پاس روڈ کے لیے خریدی گئی زمین، اس کے مالکان اور ادا کی گئی رقوم کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی مرمت پر اجلاس میں فلیٹس کی پی اے سی کے لیے

پڑھیں:

پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے: حافظ نعیم

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے شہر میں سڑکیں بنی ہوئی نہیں ہیں لیکن شہریوں کو ہزاروں کے ای چالان آ رہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے شہر کو آزادی دلائیں گے۔ایک تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی بساط سے زیادہ کام کر رہے ہیں اور کریں گے، ایک مرتبہ پھر 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ان کا کہنا تھا مرتضیٰ وہاب کے کام بھی ان کو دیکھنے پڑتے ہیں، ایس تھری منصوبہ کہاں چلا گیا، شہر میں ٹرانسپورٹ ہے نہیں، سڑکیں بنی نہیں ہیں اور ای چالان ہزاروں میں آرہا ہے، کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا ہے، ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کر رکھا ہے، اورنج لائن میں بھی پورے اورنگی کو کور نہیں کیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں قبضے کی سیاست جاری ہے، گاؤں اور دیہات پر قبضے کے بعد شہروں پر قبضہ کر لیا گیا ہے، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے سندھ میں 5 ہزار روپے کا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کیے جارہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے کراچی شہر کو آزادی دلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی کی سیٹوں میں من پسند حلقہ بندیوں کی وجہ اضافہ ہوا، پیپلز پارٹی نے دھاندلی کرکے اپنا میئر بنایا، بلدیاتی انتخابات جیت کر لوگ کہتے تھے اختیارات ملیں گے نہیں تو کام کیسے کریں گے، ابھی تک پیپلزپارٹی نے ٹاؤن کو اختیارات منتقل نہیں کیے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی سندھ حکومت کے پاس ہے، گھر سے جو کچرا اٹھایا جاتا ہے اس کے پیسے لوگ خود ادا کرتے ہیں، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے پاس گھر سے کچرا اٹھا کر لینڈ فیلڈ سائٹ تک پہنچانے کا پورا میکنزم موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے سے روکا جا رہا ہے، سٹی وارڈنز کو استعمال کرکے کام میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں، جماعت اسلامی اپنے ٹاؤن میں اختیارات سے بڑھ کر کام کر رہی ہے، جماعت اسلامی کے تحت تعمیر و ترقی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، نارتھ ناظم آباد میں کچھ بلاک کے لوگ شکایت کر رہے ہیں، ٹاؤن چیئرمین وہاں پر بھی کام کریں، شہر کی اونر شپ لیں۔ان کا کہنا تھا 12 سے 15 سال سے کراچی کے بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، 15 سالوں میں پیپلز پارٹی نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا، سیوریج کا نظام بھی ٹاؤن کو دیکھنا پڑ رہا ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر لیا ہے، کراچی کے نوجوانوں کو روزگار سے دور کر دیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا تعلیم خیرات نہیں یہ ہمارے بچوں کا حق ہے، جنریشن زی دنیا میں انقلاب لا رہی ہے، اسی جنریشن زی کو مایوس کیا جا رہا ہے، جنریشن زی اگر مایوس ہوگئی تو پھر غلط راہ پر لگے گی، جماعت اسلامی بنو قابل پروگرام کے ذریعے جنریشن زی کو باصلاحیت بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا حکومت سے کہنا چاہتا ہوں ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، جماعت اسلامی تیاری کر رہی ہے اگر لوگ ہمارے ساتھ نکلے تو آپ کو جانا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • سرکاری نرخوں پر چینی کی عدم دستیابی، کئی شہروں میں 220 روپے کلو تک جا پہنچی
  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں قیمت 210روپے تک جا پہنچی
  • پی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم
  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں فی کلو قیمت 210 روپےتک جا پہنچی
  • پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے: حافظ نعیم
  • پنجاب میں اسموگ، اسکولوں کے صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے کھلنے پرپابندی عائد
  • لانڈھی ٹائون میں چاروں طرف ترقیاتی کاموں کا جال بچھا رہے ہیں ‘عبدالجمیل
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • نواب شاہ، قبضہ مافیا ایک بار پھر سرگرم ، سرکاری زمینوں پر قابض
  • شکارپور، پولیس کا جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کامیاب کریک ڈائون