مجھے لگتا ہے کہ روسی صدر پیوٹن کو میرا سوا کوئی اور نہیں روک سکتا، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
عالمی خبر رساں کے مطابق ٹرمپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کیف اور ماسکو دونوں کے ساتھ مثبت تعلقات برقرار رکھنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ میرے پیوٹن اور یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلینسکی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ واحد شخص ہیں جو یوکرین جنگ ختم کرا سکتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ میں روسی صدر پیوٹن کو روک سکوں گا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ روسی صدر پیوٹن کو میرا سوا کوئی اور روک سکتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ میں انہیں روک سکوں گا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان بہت سمجھداری سے بات چیت ہوئی ہے اور میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ قتل کو روکا جائے۔
امریکا کی ثالثی میں روس اور یوکرینی وفد کے درمیان سعودی عرب میں متوقع بات چیت کے آغاز سے ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری 2022ء سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ میرے صدر رہتے ہوئے پیوٹن نے کسی ملک پر حملہ نہیں کیا۔ ٹرمپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کیف اور ماسکو دونوں کے ساتھ مثبت تعلقات برقرار رکھنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ میرے پیوٹن اور یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلینسکی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
عمان کے سلطان اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات، ایرانی جوہری مذاکرات پر تبادلہ خیال
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں روس کے صدارتی مشیر کا کہنا تھا کہ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ عمان کے سلطان "هيثم بن طارق" اس وقت "ماسکو" میں موجود ہیں جہاں انہوں نے روسی صدر "ولادیمیر پیوٹن" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ایران کے جوہری مذاکرات سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس گفتگو کے حوالے سے روس کے صدارتی مشیر "یوری اوشاکوف" نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے ایرانی و امریکی نمائندوں کے درمیان مذاکراتی عمل کے بارے میں بات کی۔ ہم دیکھیں گے کہ اس عمل کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ یوری اوشاکوف نے مزید بتایا کہ ممکن ہے کہ ان مذاکرات میں امریکی ٹیم کی سربراہی کرنے والے "اسٹیو ویٹکاف" اس ہفتے ماسکو کا دورہ کریں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسٹیو ویٹکاف ایک ہی وقت میں ایران کے ساتھ غیر مستقیم مذاکرات میں شریک ہیں جب کہ دوسری جانب روس اور یوکرائن کے درمیان امن مذاکرات کی ذمے داری بھی انہیں کے پاس ہے۔ اس لئے ابھی تک یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ ان کے دورہ روس کا کیا مقصد ہے؟۔