اب تک جو ہوا اسے چھوڑ دیں، ہمیں آگے چلنا چاہیے، زاہد خان
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
لاہور:
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ایمل ولی کو آپ اتنا سنجیدہ نہ لیں، اگر وہ سنجیدہ ہوتے تو ان کی پارٹی کا یہ حال نہ ہوتا، جہاں تک امن و امان کی صورت حال کا تعلق ہے اس وقت عوامی نیشنل پارٹی کے دور میں امن و امان کی جو صورتحال کا تعلق تھا ، اس کے بعد تحریک انصاف کی گورنمنٹ آئی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ یہ ایک ایسا فینامینا ہے کہ دہشت گردی کوئی بھی افورڈ نہیں کر سکتا اور نہ کوئی اپنے اوپر مسلط کر سکتا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) زاہد خان نے کہا کہ دیکھیں جی ایسا نہیں ہے جو کہہ رہے ہیں کہ مذاکرات ہوئے تھے اور مذاکرات میں ان کو فری ہینڈ ملا تھا یا ان کو آباد کرا دیا تھا، چالیس ہزار لوگ لیکر آئے تھے،آپ کو یاد ہو گا کہ اس وقت وزیر اعظم عمران خان تھے لیکن بدقسمتی دیکھیں کہ وہ اس میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے تھے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اب تک جو ہوا ہے اس کو چھوڑ دیں، ہمیں آگے چلنا چاہیے۔
ماہر افغان امور طاہر خان نے کہا کہ دہشت گردی ایک چیلنج تو ہے سیاسی جماعتوں کے لیے سب کیلیے ، اس میں میں کسی کو سنگل آؤٹ نہیں کروں گا لیکن میرے خیال میں ٹی ٹی پی دیکھتی ہے کہ کون سی سیاسی پارٹی ان کیخلاف اوپنلی بولتی ہے اور اس کی پالیسی کیا ہے، حالانکہ اب ان کی پالیسی ماضی کی نسبت تبدیل ہوئی ہے، وہ ان کو ٹارگٹ کر رہے ہیں جو ان کے خیال میں ان کے اہداف ہیں۔
اسپورٹس تجزیہ کار یحیٰ حسینی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں یہ پہلی بار ہو نہیں رہا کہ آپ یہ راگ الاپ رہے ہیں کہ ہم نے مستقبل کے ٹورنامنٹ کی تیاری کرنی ہے یہ ہوتا رہا ہے، جو مینجمنٹ ہوتی ہے وہ مستقبل کی بات کرتی ہے جب ٹورنامنٹ آتا ہے تو کچھ کر نہیں پاتے، اس کے بعد اس مینجمنٹ کی چھٹی ہو جاتی ہے اور اس کے بعد نئی مینجمنٹ آ کر نئے منصوبے دینا شروع کر دیتی ہے، اسپورٹس تجزیہ کار عبدالماجد بھٹی نے کہا کہ مجھے چوتھی دہائی اس دشت کی سیاہی میں ہوگئی ہے میں نے شاید اس سے برا وقت پاکستان کرکٹ میں نہیں دیکھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹی ایل پی پر پابندی اچھی بات ہے، کسی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے: اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کو احسن اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کچھ معاملات ایسے ہیں جس پر متفق ہونا پڑے گا، صوبوں میں بیٹھے لوگ وفاق سے نہ بات کریں تو بنیادیں ہل جاتی ہیں، اسمبلی کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا، عوام کے پیسے کو ضائع کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگوں یا قتل کے بعد بھی بات چیت سے ہی مسئلہ حل کیا جاتا ہے، وزیر اعظم نے بات چیت کے دروازے کو کھولا ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا بھارتی دہشتگردی کے ثبوت دنیا کے سامنے رکھے ہیں، پاکستان نے اپنی سفارتی و جنگی برتری دونوں ثابت کیں، پاکستانی انٹیلی جنس کی برتری کو بھی دنیا نے تسلیم کر لیا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، بھارت بلوچستان میں پیسے دیکر لوگوں کو خرید کر پاکستان میں دہشتگردی کرواتا ہے، پاکستان میں پراکسی کا لبادہ اوڑھ کر بھارتی سرمایہ کاری ہوتی ہے، بھارتی جاسوس کلبھوشن اور جہلم کے اسٹیشن سے بھارتی جاسوس پکڑے۔ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا پہلگام واقعے کا بہانہ بنا کر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، پہلگام واقعے کو 5 ماہ ہو گئے، 150 دنوں میں ثبوت نہ دیا تو الزام کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے، بھارتی سوچ اور مودی نے جنگی فضا قائم کر رکھی ہے، جنگ، خون یا بارود کی بو کس کو پسند ہے، ہمیں مل کر خطے کوپرامن بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی خطے میں اپنی بدمعاشی ثابت کرے گا تو پھر پاکستان بھر پور جواب دے گا، بھارتی مذموم مقاصد کا بھر پور مقابلہ کریں گے، افغانستان میں پہلے بھی جنگی معاملات رہے اس پر اثر پاکستان پر رہا، امید کرتا ہوں پاک افغان مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے۔ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پراکسی وار کے نتائج اچھے نہیں ہوتے، بھارت کو بھی نتائج اچھے نہیں ملیں گے، ہمیں امن کی بات نہیں کرنی بلکہ آگے بڑھ کر قدم بڑھانا ہے۔ایک سوال کے جواب میں اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا ٹی ایل پی پر پابندی اچھی بات ہے، کسی بھی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے بلکہ اسے بزور بازو روکنا ہوگا، بات تو ان سے ہوتی ہے جو بات چیت کو سمجھتے اور یقین رکھتے ہیں، ریاست کو اپنی رٹ نافذ کرنی چاہیے۔