اٹلانٹک کے ایڈیٹر انچیف کا بڑا انکشاف، یمن جنگ کا خفیہ منصوبہ حملے سے قبل ملنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا کے معروف جریدے اٹلانٹک کے ایڈیٹر انچیف جیفری گولڈبرگ نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ حکومت نے انہیں غلط فہمی کی بنیاد پر یمن جنگ کا خفیہ منصوبہ بھیج دیا تھا۔
گولڈبرگ کا کہنا ہے یمن جنگ سے متعلق خفیہ منصوبہ مجھے امریکی وزیر دفاع پیٹ بیگسیتھ نے 11 مارچ کو بذریعہ ٹیکسٹ میسج ارسال کیا، انہوں نے کہا کہ 11 بجکر 44 منٹ پر انہیں موصول ہونے والے اس خفیہ منصوبے میں یمن پر حملے کی تمام تفصیلات موجود تھیں۔
گولڈبرگ کے مطابق اس میسج کی وجہ سے مجھے یمن پر ممکنہ حملے کا 2 گھنٹے قبل ہی معلوم ہو گیا تھا، میسج میں ہتھیاروں کی نوعیت، اہداف اور حملے کا وقت بھی شامل تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مائیکل والز نامی شخص کی جانب سے سیگنل ایپلی کیشن پر کنکشن کی درخواست ملی، جسے انہوں نے صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی مشیر سمجھا، حالانکہ وہ شک میں تھے کہ یہ اصل مشیر ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز اور اس کے چار رپورٹرز کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیویارک ٹائمز نے برسوں سے جانبدار اور من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے ان کی شہرت، انتخابی مہم اور کاروباری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ ان کی قانونی ٹیم نے یہ مقدمہ فیڈرل کورٹ، مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا میں دائر کیا ہے۔
مقدمے میں تین تحقیقی مضامین اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔ اس کے ساتھ اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کو بھی دعوے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ اخبار نے ان کے خاندان، کاروباری سرگرمیوں اور "امریکا فرسٹ" تحریک کو غلط انداز میں پیش کیا، جس کے باعث انہیں قانونی مسائل اور انتخابی عمل میں نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادیٔ صحافت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹنگ شواہد پر مبنی اور عوامی مفاد میں تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ٹرمپ کا دعویٰ کامیاب ہو گیا تو امریکی میڈیا پر بڑے پیمانے پر قانونی اور مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے جو آزادیٔ صحافت کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔