تین دن میں 11 لاکھ روپے بھیک اکٹھی کرنے والا پاکستانی بھکاری شارجہ میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
شارجہ(نیوز ڈیسک) شارجہ پولیس نے ایک غیر قانونی بھکاری کو گرفتار کیا ہے، جس کے پاس سے 14 ہزار درہم (پاکستانی 10 لاکھ روپے سے زائد) برآمد ہوئے۔ یہ شخص محض تین دن میں عوام کی ہمدردی کا فائدہ اٹھا کر اتنی بڑی رقم جمع کرنے میں کامیاب ہوا تھا۔
گلف نیوز کے مطابق، ایک مقامی شہری نے پولیس کو اطلاع دی تھی کہ مسجد کے باہر ایک شخص مالی مشکلات کا دعویٰ کرتے ہوئے بھیک مانگ رہا ہے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر اس کی شناختی تفصیلات چیک کیں تو معلوم ہوا کہ وہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم ہے۔
بریگیڈیئر جنرل عمر الغزال الشامسی، جو گداگری اور اسٹریٹ وینڈرز کی نگرانی کے لیے قائم خصوصی ٹیم کے سربراہ ہیں، نے بتایا کہ یہ عمل سیکیورٹی اور سماجی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ انہوں نے عوام کو خبردار کیا کہ گداگر اکثر ہمدردی کے جذبات کو استعمال کر کے غیر قانونی طور پر بڑی رقم کما لیتے ہیں۔
شارجہ پولیس نے “بھیک مانگنا جرم ہے، دینا ذمہ داری ہے” کے عنوان سے ایک مہم شروع کر رکھی ہے، جو رمضان کے آغاز سے جاری ہے۔ اس مہم کے تحت سادہ لباس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں تاکہ گداگری کے رجحان کو روکا جا سکے۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بھکاریوں کو پیسے نہ دیں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع پولیس ہیلپ لائن 80040 یا کال سینٹر 901 پر دیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3,190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔