(گزشتہ سے پیوستہ)
اگلے سال فرینکلن ڈی روزویلٹ اور ٹرومین الیکشن جیت گئے۔چند ماہ بعد 12 اپریل 1945 ء کو روزویلٹ کا انتقال ہو گیا اور ہیری ٹرومین ریاستہائے متحدہ امریکہ کے تینتیسویں صدر بن گئے۔صدارت کا عہدہ سنبھالتے ہی ہیری ٹرومین کو اپنے دور صدارت (1945-1953) میں بہت سے قومی اور عالمی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمہ (1945) سے پہلے ٹرومین نے’’ہیروشیما‘‘ اور‘‘ناگاساکی‘‘ پر ایٹم بم گرانے کی اجازت دی جس کے نتیجے میں جاپان نے ہتھیار ڈال دیئے اور دوسری جنگ عظیم کا خاتمہ ہو گیا۔
اقوام متحدہ کا قیام 1945 ء میں ہوا اور ٹرومین نے عالمی امن کے فروغ کے لئے اقوام متحدہ کے قیام کی حمایت کی۔ 1947 ء میں ٹرومین نے نظریہ کمیونزم کے پھیلا کو روکنے کے لئے ’’ٹرومین نظریہ‘‘ پیش کیا۔یونان اور ترکی کو کمیونزم کی یلغار سے بچانے کے لئے امداد دی۔مارشل پلان 1948 ء کے ذریعے جنگ زدہ یورپ کی تعمیر نو میں مدد کی اور امریکی اتحاد کو مضبوط کیا۔برلن ایئر لفٹ (19481949) کے ذریعے سوویت یونین کی ناکہ بندی کے دوران مغربی برلن کے شہریوں کو فضا سے ضروریات زندگی پہنچانے کا انتظام کیا۔1948 ء میں اسرائیل کے قیام کے وقت ٹرومین اسرائیل کی نئی ریاست کو تسلیم کرنے والا پہلے عالمی رہنما تھا۔خیال رہے روزویلٹ اور ان کا سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ عربوں سے خوشگوار تعلقات کی وجہ سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حق میں نہیں تھے۔اسرائیل کے حامی عیسائی مبلغین نے ٹرومین کو قائل کر لیا کہ اسرائیل کا قیام بائبل کی پیش گوئی کے عین مطابق ہے۔لہٰذا خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اسرائیل کو تسلیم کرنا فرض کر لیا گیا۔صدر ٹرومین نے 1949ء میں کانگریس کی مخالفت کے باوجود فئیر ڈیل کے ذریعے شہریوں کو ان کی بنیادی ضروریات مثلاً خوراک، رہائش، اور صحت کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اصلاحات کیں۔کوریائی جنگ (1950-1953) میں جنوبی کوریا کو شمالی کوریا کے حملوں سے بچانے کے لئے اس جنگ کے دوران امریکی افواج کی قیادت کی۔ یہ کمیونزم کے پھیلا کو روکنے کی پالیسی کا حصہ تھا۔ ایگزیکٹو آرڈر 9981 کے ذریعے امریکہ کی مسلح افواج میں نسلی علیحدگی کا باضابطہ طور پر خاتمہ کیا۔
1953 ء میں وائٹ ہائوس سے رخصتی کے بعد ٹرومین میسوری واپس چلے گئے جہاں انہوں نے اپنی یادداشتیں لکھیں اور ٹرومین لائبریری قائم کی۔ان کا انتقال 26 دسمبر 1972ء کو 88 سال کی عمر میں ہوا۔ٹرومین کو ایک فیصلہ ساز رہنما کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ابتدائی غیر مقبولیت کے باوجود انہوں نے بہت سے جرات مندانہ فیصلے کئے۔ان کے ان فیصلوں کی بدولت دوسری جنگ عظیم کا خاتمہ ہوا، کمیونزم کی یلغار رکی، اور امریکہ جدید دنیا کا رہنما بن گیا۔خارجہ پالیسی، شہری حقوق، اور معیشت کی بحالی میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ہیری ٹرومین کی ازدواجی زندگی کی کہانی بھی بہت دلچسپ اور سبق آموز ہے۔ہیری ٹرومین کو 6سال کی عمر میں اپنی کلاس کی ایک سنہرے بالوں والی خوبصورت لڑکی ایلزبتھ والیس سے عشق ہو گیا۔وہ کلاس میں اس سے آگے بیٹھتی تھی۔اس نے عہد کر لیا کہ وہ ایلزبتھ کے سوا کسی لڑکی سے شادی نہیں کرے گا۔آخرکار 35 سال کی عمر میں ٹرومین 34 سالہ ایلزبتھ سے شادی کرنے میں کامیاب ہو گیا۔یہ کیسے ممکن ہوا؟ ایلزبتھ کے چاہنے والے بیشمار دولت مند نوجوان موجود تھے۔لیکن اس نے شادی کی ہر پیشکش ٹھکرا دی۔کیوں؟ جب ایلزبتھ ابھی نوجوان تھی تو اس کے باپ ڈیوڈ والیس نے خودکشی کر لی تھی۔اس زمانے میں خودکشی کو نہ صرف بہت برا سمجھا جاتا تھا بلکہ یہ خاندان کی شہرت پر بدنما داغ بن جاتا تھا۔لوگ خودکشی کرنے والے کو ’’پاگل‘‘ سمجھتے تھے۔نیز انہیں یقین تھا کہ پاگل پن کا یہ جین اولاد میں منتقل ہو جاتا ہے۔اس شرمندگی سے بچنے کے لئے ایلزبتھ کی ماں بچوں کو لے کر میسوری سے ریاست کولوراڈو چلی گئی تھی۔ باپ کے غم کی وجہ سے ایلزبتھ کافی عرصہ ڈپریشن کا شکار رہی۔اس وجہ سے بھی وہ شادی نہیں کرنا چاہتی تھی۔اسے خدشہ تھا کہ جونہی خاوند کو اس کے باپ کی خودکشی کا علم ہوا تو وہ اسے طلاق دے دے گا۔اس کے باوجود ہیری ٹرومین نے کسی نہ کسی طرح اسے شادی کرنے پر آمادہ کر لیا۔نیز اس نے ایلزبتھ کو یقین دلایا کہ وہ اپنی زندگی میں اس کے باپ کی خودکشی کی کہانی پریس میں آنے نہیں دے گا۔ٹرومین نے اپنا وعدہ پورا کیا۔ٹرومین کے صدر بن جانے کے باوجود امریکی پریس اس کہانی سے بے خبر رہا۔ٹرومین اور ایلزبتھ نے یہ کہانی اپنی اکلوتی بیٹی مارگریٹ سے بھی چھپائے رکھی۔ہیری ٹرومین ایک خاندانی آدمی تھے۔وہ نہ صرف اپنی بیوی اور بیٹی سے بے پناہ محبت کرتے تھے بلکہ اس نے اپنی سیاسی مصروفیات کے باوجود اپنے وسیع خاندان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنائے رکھا۔وہ اکثر اپنے آبائی شہر میسوری میں آزادی کے ساتھ آتا جاتا رہتا تھا۔
اتنی کامیاب ترین زندگی گزارنے کے باوجود یہ کلنک کا ٹیکا بھی امریکی صدر ہیری ٹرومین کے ماتھے پر لگا کہ جب پرل ہاربر پر وہ جاپانی بمباری کو برداشت نہ کر سکا تو اس نے جنگ عظیم دوم میں پہلی اور آخری بار جاپان کے دو شہروں ’’ہیروشیما‘‘ اور ’’ناگاساکی‘‘ پر ایٹم بم گرانے کے پروانے پر دستخط کر دیئے۔ تعلیم کم ہونے کے باوجود ترقی تو کی جا سکتی ہے اور بڑے عہدوں پر بھی فائز ہوا جا سکتا ہے۔ لیکن تعلیم (اور علم) کو خود پر لاگو کیے بغیر ’’انسانیت‘‘ نہیں سیکھی جا سکتی ہے۔ یہ ٹرومین کی شخصیت پر ایسا داغ ہے جو رہتی دنیا تک قائم رہے گا۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران ہیری ٹرومین کے دور صدارت میں 6اور 9اگست 1945 کو انسانی تاریخ کا سب سے شرمناک واقعہ پیش آیا جو آج بھی تاریخ کا بدترین دن مانا جاتا ہے۔ اس دن کو امریکہ نے جاپان کے شہر ہیروشیما اور ناگاساکی میں ایٹم بم گرائے جس سے دیکھتے ہی دیکھتے 2 سے 3 لاکھ کے درمیان لوگوں کی جان چلی گئی۔
آج اس دن کے بارے میں سوچا جاتا ہے تو آنکھوں سے آنسو امڈ آتے ہیں کہ کیا دنیا میں ایسے انسان بھی ہو سکتے ہیں جو لاکھوں بے گناہ لوگوں کی جان منٹوں میں لے سکتے ہیں۔ اس واقعے نے پوری انسانیت کی دیواروں کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایٹمی بمباری کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے معصوم لوگوں کے جسموں سے گوشت پگلھنے لگا تھا۔ اس دن کو تاریخ میں سیاہ ترین دن سمجھا جاتا ہے۔ اسی بمباری کی وجہ ہے کہ آج بھی اگر ہیروشیما یا ناگاساکی میں لوگ پیدا ہوتے ہیں تو ان میں کوئی نہ کوئی خلقی نقص پایا جاتا ہے۔
بے شک ہیری ٹرومین کو امریکہ، برطانیہ اور دیگر اتحادی قومیں جنگ عظیم دوم کا ہیرو مانتی ہیں مگر جس میٹرک پاس صدر نے ایٹم بم چلانے کی اجازت دی اور جس سے ایک ہی دن میں جاپان میں اتنی تباہی ہوئی اور لاکھوں انسان موت کے گھاٹ اتر گئے اسے باقی دنیا مسیحا کیسے مان سکتی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہیری ٹرومین کے باوجود ٹرومین کو کے ذریعے جاتا ہے ایٹم بم ہو گیا کر لیا کے لئے
پڑھیں:
وزیرآباد کیلئے الیکٹرک بس سروس کا افتتاح، سیلاب کے باوجود ترقیاتی کام نہیں روکے: مریم نواز
وزیرآباد+ گکھڑ منڈی+ گوجرانوالہ (نیوز رپورٹر+ نامہ نگاران+ نمائندہ خصوصی) وزیر اعلیٰ مریم نواز نے وزیرآباد کے لئے الیکٹرک بس پراجیکٹ کا آغاز کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ گکھڑ منڈی بس سٹاپ سے ای بس پر سوار ہوئیں۔ الیکٹرک بس کے روٹ پر عوام کا بہت بڑا ہجوم اُمڈ آیا۔ الیکٹرک بس کے تمام راستے میں عوام پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے رہے۔ عوام وزیراعلیٰ کی تصاویر لے کر راستے میں کھڑے تھے۔ ٰ مریم نواز نے الیکٹرک بس کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کو وزیرآباد الیکٹرک بس پراجیکٹ پر بریفنگ دی گئی۔ وزیرآباد میں 15ماحول دوست الیکٹرک بسیں شہر کے مختلف مضافاتی روٹس پر چلائی جائیں گی۔ الیکٹرک بس میں مسافروں کے لئے وائی فائی اور ہر سیٹ پر موبائل چارجنگ پوٹ بھی میسر ہے۔ مریم نواز نے وزیر آباد میں الیکٹرک بس پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں اہم اعلانات کیے ہیں۔ ٰ مریم نواز نے گوجرانوالا میں امراض دل کے علاج کے لئے سنٹربنانے کا اعلان کیا۔ الیکٹرک بس پر خواتین ، طلبہ، بزرگوں اور سپیشل افراد کے لئے مفت سفر اورگوجرانوالا میں میٹرو بس سروس کی جلدتعمیر شروع کرانے اعلان کیاہے۔ سیلاب متاثرہ کاشتکاروں کے لئے فی ایکڑ 20ہزار روپے، سیلاب میں مکمل گھر گرنے پر 10 لاکھ اور جزوی طور پر گھر گرنے پر5 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے گائیں، بھینسوںکا زر تلافی5 لاکھ اور بھیڑ، بکریوں کا زر تلافی 50 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ م نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرہ ہر فرد کی بحالی تک چین اور آرام سے نہیں بیٹھے گے۔ ترقی کا سفر اب ہرگلی محلے کے کونے کونے تک پہنچے گا۔ سیلاب کے باوجود پنجاب میں ترقیاتی کام نہیں روکے۔ اپنی چھت، اپنا گھر کے تحت 80ہزار گھر بن رہے ہیں اور دسمبر تک ایک لاکھ گھروں کا ہدف حاصل کرلیں گے۔ پنجاب والے بڑے صبر کرنے والے لوگ ہیں۔ پنجاب میں دسمبر تک 1100 اور اگلے سال تک1500 الیکٹرک بسیں پہنچ جائیں گی۔ پنجاب ایسا صوبہ ہے جہاں انسانی جان ہی نہیں، جانوروں کی بھی قدر ہے۔ سیلاب زدہ عوام کا زیادہ تر ذریعہ معاش مویشی ہے، ہم نے مویشی بھی محفوظ مقامات پر پہنچائے۔ سیلاب متاثرین کو سیلاب متاثرین نہیں کہوں گی بلکہ وہ میرے مہمان ہیں۔ پنجاب میں تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کررہے ہیں اور 25لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات منتقل کیا ہے۔ اگر لوگوں کو سیلاب آنے سے پہلے محفوظ مقامات پرمنتقل نہ کیا جاتا تو تباہی کا اندازہ کرنا مشکل تھا۔ تین دریائوں میں جتنا پانی آچکا تھا، وقت پر لوگوں کو نہ نکالتے تو بہت بڑا نقصان ہوسکتا تھا۔ بہاولپور کے نواحی علاقے اْوچ شریف میں سیلاب متاثرین کا حال پوچھنے گئی تھی۔ حکومت کی سیلاب متاثرین کے لئے تیاری مکمل تھی، پوری حکومتی مشینری نے ایک ٹیم بن کر کام کیا ہے۔ پاک آرمی، نیوی، ریسکیو، سول ڈیفنس، پولیس اور انتظامیہ نے مثالی اشتراک کار کے ساتھ کام کیا۔ سیلاب متاثرین کے لئے میری پوری کابینہ میدان میں ہے۔ مریم اورنگزیب، خواجہ سلمان رفیق، خواجہ عمران نذیر، کاظم پیرزادہ اور رانا سکندر حیات مستقل فیلڈ میں ہیں۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔سیلاب متاثرہ خاندانوں کو کھانا، راشن، ادویات، مویشیوں کے لئے چارہ اور سر چھپانے کیلئے ٹینٹ بھی دیئے جارہے ہیں۔ گوجرانوالا میں لاہور سے بہتر اور جدید بس چلائیں گے۔ اب وزیر آباد سے گکھڑ منڈی کا سفر 200روپے کی بجائے صرف 20 روپے میں ہوگا۔ الیکٹرک بس میں وائی فائی، موبائل چارجنگ مفت ہوگی۔ الیکٹرک بس خواتین اور بچیوں کے لئے محفوظ ترین سواری ہے۔ وزیرآباد کو کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود پبلک ٹرانسپورٹ نہیں مل سکی۔ مریم نواز نے پاکستان کے عالمی ہیرو ارشد ندیم کو ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے فائنل کے لئے کوالیفائی کرنے پر مبارک باد دی ہے اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ’’ایکس‘‘ پیغام میں کہا کہ پاکستان کے لیے فخر کا لمحہ ہے کہ سعودی عرب نے شاندار انداز میں عزت و احترام کا اظہار کیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان یہ طاقتور منظر گہرے بھائی چارے، باہمی احترام اور بڑھتی ہوئی سٹرٹیجک شراکت داری کی علامت ہے۔