Daily Ausaf:
2025-06-18@01:47:31 GMT

مقامِ قاب قوسین کی حقیقت

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
طئی زمانی کی ایک اور مثال قرآن حکیم نے حضرت عزیر علیہ السلام کے قصے میں بیان کی ہے۔ انہوں نے حصولِ حق الیقین کیلئے اللہ تعالیٰ سے طئی زمانی کے بارے میں سوال کیا۔ ان کے سوال کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے بطورِ مشاہدہ ان پر ایک سو سال کیلئے موت طاری کر دی اور پھر بعد ازاں قدرتِ خداوندی ہی سے وہ زِندہ ہوئے۔ قرآن کہتا ہے :
سو(اپنی قدرت کا مشاہدہ کرانے کیلئے) اسے سو برس تک مردہ رکھا۔ پھر اسے زندہ کیا۔ (بعد ازاں)پوچھا : تو یہاں (مرنے کے بعد)کتنی دیر ٹھہرا رہا (ہے)؟(البقرہ، 2:259)
ایک صدی تک موت کی آغوش میں سوتے رہنے کے بعد جب حضرت عزیر علیہ السلام کو اللہ رب العزت کی طرف سے نئی زِندگی عطا ہوئی، توان سے یہ پوچھا گیا کہ کتنا عرصہ لیٹے رہے؟ تو انہوں نے جواب دیا : میں ایک دن یا ایک دن کا (بھی)کچھ حصہ ٹھہرا ہوں۔ فرمایا :(نہیں)بلکہ تو سو برس پڑا رہا (ہے)۔(البقرہ، 2:259)
حضرت عزیر علیہ السلام کو اصل صورتحال سے آگاہ کیا گیا کہ انہیں تو لیٹے ہوئے 100 سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ ان کے پاس کھانے کا جو سامان تھا وہ بھی جوں کا توں تر و تازہ رہا اور اس میں کوئی عفونت پیدا نہ ہوئی۔ حضرت عزیر علیہ السلام کی توجہ اس طرف دِلانے کیلئے اِرشاد ہوا :
پس اب تو اپنے کھانے اور پینے(کی چیزوں) کو دیکھ (وہ) متغیر(باسی)بھی نہیں ہوئیں۔ (البقرہ، 2:259)قدرتِ خداوندی ہے کہ ایک طرف تو حضرت عزیر علیہ السلام کے طعام اور مشروب میں عفونت اور سرانڈ تک پیدا نہ ہوئی اور وہ جوں کے توں تر و تازہ رہے جبکہ دوسری طرف اللہ کے پیغمبر کے گدھے کی ہڈیاں بھی گل سڑ کر پیوندِ خاک ہو گئیں۔ پھراللہ تعالی کے حکم سے آپ کے سامنے اس گدھے کی ہڈیاں اکٹھی ہوئیں اور وہ زِندہ سلامت کھڑا ہو گیا۔
جدید ترین سائنسی تحقیقات بھی طئی زمانی کی تصدیق کر رہی ہیں اور اِس کوشش میں ہیں کہ کسی لاعلاج مریض پر مصنوعی موت طاری کر کے اسے طویل مدت تک سرد خانے میں محفوظ رکھا جائے اور جب اس کے مرض کا علاج دریافت ہو جائے تو اس کے جسم میں دوبارہ سے زِندگی کی لہر دوڑا کر اس مریض کا علاج کیا جائے اور ایک طویل عرصہ گزرنے کے بعد اسے ایک بار پھر روزمرہ کے معمولات کی ادائیگی کے قابل بنا دیا جائے۔ عین ممکن ہے کہ اس وقت تک اس کی اپنی اولاد میں سے کئی نسلیں موت سے ہمکنار ہو چکی ہوں۔ اِنسان کا یہ خواب اب خواب نہیں رہے گا۔
جدید سائنس اپنے اِرتقا کے ساتھ ساتھ قرآنِ مجید میں درج سائنسی حقائق کی توثیق کرتی چلی جا رہی ہے۔ مغرب کے سائنسدان اپنے تمام تر تعصبات کے باوجود قرآن کو اِلہامی کتاب تسلیم کرنے پر مجبور ہیں۔ آج نہیں تو کل عقلی بنیادوں پر تشکیل پانے والا ذہنِ جدید تعلیماتِ اِسلامی کی سچائیوں کے اِعتراف میں پیش پیش ہو گا، اِس لئے آنے والی ہر صدی اِسلام کی صدی ہے۔ مغربی دنیا کے پاس اِسلامی تعلیمات کی حقانیت کو تسلیم کرتے ہوئے اِس کے دامنِ رحمت میں پناہ ڈھونڈنے کے سِوا کوئی چارہ نہ ہو گا اور مصطفوی اِنقلاب کا سورج مغرب کے افق پر بھی اپنی تمام تر تخلیقی توانائیوں کے ساتھ جلوہ گر ہو گا۔ زمین پر اترنے والا ہر لمحہ اللہ کی توحید اور حضور ﷺکی رسالت کی گواہی دے رہا ہے۔
قرآنِ مجید میں مذکور حضرت عزیر علیہ السلام کی اِس مثال میں طئی زمانی کا کیا منظر تھا کہ 100سال کا عرصہ گزر گیا اور اس کے باوجود ان کے مادی جسم کو کوئی گزند نہ پہنچا اور وہ موسموں کے تغیر و تبدل سے پیدا ہونے والے اثرات سے محفوظ رہا۔ وقت ان کے کھانے پینے کی اشیا پر بھی اِس طرح سمٹ گیا کہ ان کی تروتازگی میں بھی کوئی فرق نہ آیا، لیکن وہی ایک صدی اللہ کے نبی کے گدھے پر اِس طرح گزری کہ اس کا نام و نشان تک مٹ گیا۔ حتی کہ اس کی ہڈیاں تک بکھر گئیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت عزیر علیہ السلام کو اِحیائے موتی کا نظارہ کرانے کیلئے ان کے گدھے پر تجلی کی تو 100 سالہ مردہ گدھے کی ہڈیاں اِکٹھی ہوئیں، ان پر گوشت پوست چڑھ گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ زِندہ ہو کر کھڑا ہو گیا۔ قادرِ مطلق نے چشمِ زدن میں حضرت عزیر علیہ السلام کو طئی زمانی اور اِحیائے موتی کے منظر دِکھلا دیئے۔
خدا کی ذات اگر بنی اِسرائیل کے ایک پیغمبر کو اپنی قدرتِ خاص کے کرِشمے دِکھا سکتی ہے تو اپنے حبیب نبی آخر الزماں ﷺ کی خاطر اِس سے بڑھ کر معجزے کیوں برپا نہیں کر سکتی ؟ اِس میں کوئی اچنبھے کی بات نہیں کہ شبِ معراج صاحبِ لولاک فخرِموجودات حضوررحمتِ عالمﷺ کو زمان و مکاں(ٹائم وسپیس)کی مسافتیں طے کروانے کے بعد خدائے لم یزل نے اپنے قرب و وصال کی بے پایاں نعمتیں عطا فرما دیں۔ مقامِ قاب قوسین پر اپنی ہمکلامی اور بے حجاب دِیدار کا شرف اِس طرح ارزانی فرمایا۔علامہ اقبال کیا خوب فرماگئے:
وہ دانائے رسل ختم الرسل مولائے کل جس نے
غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیِ سینا
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اول، وہی آخر
وہی قرآں، وہی فرقاں، وہی یسیں، وہی طہ
سنائی کے ادب سے میں نے غواصی نہ کی ورنہ
ابھی اس بحر میں باقی ہیں لاکھوں لولوئے لال

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حضرت عزیر علیہ السلام کو اللہ تعالی کے بعد

پڑھیں:

تعطیل کا اعلان ، تمام دفاتر بند رہیں گے

شہر قائد میں 19 جون کو تعطیل کا اعلان کردیا گیا ، اس دن تمام دفاتر بند رہیں گے۔

تفصیلات کے مطابق میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے 19 جون کوتعطیل کااعلان کر دیا ، جس کے تحت بلدیہ عظمیٰ کے تمام دفاتر 19جون کوبندرہیں گے

عظیم صوفی بزرگ حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کے سالانہ عرس مبارک کے موقع پر تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے اور نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کے 1295ویں سالانہ عرس کا آغاز ہوگیا ہے ، عرس مبارک کے دوران ملک بھر سے لاکھوں زائرین کراچی آتے ہیں۔ اس موقع پر محفلِ سماع، نعت خوانی، ذکر، درود و سلام اور اجتماعی دعا کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

قائم مقام گورنر سندھ سید اویس قادر شاہ نے عرس کا افتتاح کیا ، مزار پرفاتحہ خوانی کی اور دعا مانگی۔خیال رہے سید ابو محمد عبلہ المعروف عبداللہ شاہ غازی نے 98 ہجری میں مدینہ منورہ کے ایک معزز گھرانے میں آنکھ کھولی، آپ کاشجرہ نصب حضرت علی علیہ السلام سے ملتا ہے، ایک سو اڑتیس ہجری میں عبداللہ شاہ غازی تبلیغ دین کے لیے سندھ تشریف لائے اور 12برس تک اسلام کی تبلیغ میں سرکرداں رہے، آپ کے مزار پر آنے والے زائرین میں ہرمذہب کے افراد شامل ہوتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • تعطیل کا اعلان ، تمام دفاتر بند رہیں گے
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے رولز میں تبدیلی کے معاملے پر جسٹس بابر ستار کا قائم مقام چیف جسٹس سمیت دیگر ججز کو خط
  • حکومت نے متوازن بجٹ دیا ، معاشی اورسفارتی سطح پر کامیابیاں حاصل کی ہیں ،امیر مقام
  • حضرت عثمان غنی ذوالنورینؓ
  • حکومت بلوچستان کا ’ہنگلاج ماتا مندر‘ کو عالمی ٹورازم سائٹ قرار دینے کا فیصلہ
  • حضرت عبداللہ شاہ غازی کا عرس، 19 جون کو تعطیل کا اعلان
  • مشہد مقدس پر اسرائیل کا حملہ ناکام، حرم امام رضا علیہ السلام مکمل محفوظ
  • حضرت عثمان غنی  ؓپیکرِ ایثار و سخاوت
  • علی امین گنڈاپور ایک بار پھر کارکنوں کو انتشار اور تشدد کی راہ دکھا رہے ہیں،امیرمقام
  • fact check, پاکستان کی ایران پر ایٹمی حملے کی صورت میں اسرائیل کو ایٹمی حملے سے جواب دینے اور فوج کو اسرائیل کیخلاف جنگ میں اتارنے کی دھمکی کی حقیقت سامنے آگئی