ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت عید کے بعد تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی گئی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل کی غیر حاضری کے باعث کیس میں کوئی کارروائی نہ ہوئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفرازڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت سے پیش ہی نہ ہوئی۔ دو رکنی بینچ نے وکیل کی غدم موجودگی کے باعث سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔
سماعت کے آغاز پر وکیل شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ وکیل بیرسٹر سلمان صفدر سپریم کورٹ سے آرہے ہیں،کیس آخرمیں رکھ لیں، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر نے کہا کہ عید کے بعد یہ کیس رکھ لیتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے وکیل کی عدم موجودگی پر سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی گئی۔
یاد رہے کہ درخواستیں رجسڑار آفس کے اعتراض کیساتھ سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہیں۔ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطل کرکے ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کررکھی ہے۔ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے بیرسٹر سلمان صفدر کے زریعے درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو یقین دہانی کراتے ہیں سزا معطلی کے بعد اپیل کی ہر سماعت پر عدالت موجود ہوں گے، عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ 17 جنوری کو احتساب عدالت سے سنائی جانے والے سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی دی جائے، مرکزی اپیل کے حتمی فیصلے تک احتساب عدالت کا فیصلہ اور سزا معطل کئے جائیں۔
بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہلے سے دائر اپیلوں میں احتساب عدالت کی سزا کاالعدم قرار دے کر بری کرنے کی استدعا بھی کررکھی ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سماعت عید کے بعد تک ملتوی ملین پاؤنڈ کیس میں سزا بانی پی ٹی آئی سزا معطلی
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔