امریکی فوج کے خفیہ منصوبے گروپ چیٹ میں لیک ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 مارچ 2025ء) سگنل میسیجنگ ایپ پر ہونے والی چیٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے کئی ارکان، بشمول نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ بھی شامل تھے اور مبینہ طور پر حوثیوں کے خلاف آئندہ فوجی حملوں کے بارے میں بات چیت کر رہے تھے۔
’دی اٹلانٹک‘ کے ایڈیٹر اِن چیف جیفری گولڈبرگ نے پیر کے روز انکشاف کیا کہ انہیں سگنل میسیجنگ ایپ کے ایک ایسے گروپ میں شامل کر لیا گیا تھا، جس میں قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز اور نائب صدر جے ڈی وینس کے نام سے بنے اکاؤنٹ بھی شامل تھے۔
امریکہ نے خفیہ دستاویزات لیک کرنے والے مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا
جیفری گولڈبرگ نے کہا کہ ابتدائی طور پر ان کا خیال تھا کہ یہ پیش رفت حقیقی نہیں ہو سکتی۔
(جاری ہے)
انہوں نے لکھا، ''مجھے انتہائی شبہ تھا کہ یہ ٹیکسٹ گروپ حقیقی ہے، کیونکہ میں یقین نہیں کر سکتا تھا کہ امریکہ کی قومی سلامتی کی قیادت مستقبل کے جنگی منصوبوں کے بارے میں سگنل پر بات چیت کرے گی۔
‘‘ صحافی کو حملوں سے بہت پہلے ہی ان کا علم ہو گیا تھاگولڈبرگ جس گروپ چیٹ میں تھے، وہاں یمن میں حوثی باغیوں پر فضائی حملوں کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پندرہ مارچ کو امریکہ نے یمن میں باغیوں کے اہم ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
گولڈبرگ کا کہنا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے گروپ چیٹ میں فوجی حملوں کے اہداف اور اوقات کے بارے میں بات چیت ہو رہی تھی۔
انہوں نے لکھا کہ وہ اس تاثر میں تھے کہ چیٹ گروپ جعلی ہے، لیکن جب یمن پر امریکی حملوں کی اطلاع ملی تو انہیں احساس ہوا کہ یہ اصلی تھا۔ایران پر حملے کا اسرائیلی پلان: سابق سی آئی اے اہلکار کا خفیہ دستاویزات لیک کرنے کا اعتراف
انہوں نے لکھا، ''حقیقت کا احساس ہونے کے بعد، جو صرف چند گھنٹے پہلے تقریباً ناممکن لگ رہا تھا، میں نے خود کو سگنل گروپ سے الگ کر لیا۔
‘‘امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے بتایا کہ جو میسیجز رپورٹ ہوئے ہیں، وہ اصلی معلوم ہوتے ہیں اور اس بات کی تفتیش کی جا رہی ہے کہ ایک غیر متعلقہ نمبر کو اس گروپ میں کیسے شامل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ گروپ چیٹ میں ہونے والی بات چیت سینیئر حکام کے درمیان پالیسی امور پر تبادلہ خیال تھی۔
ڈیموکریٹ قانون سازوں میں غم و غصہپیر کے روز جب ایک صحافی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اس حوالے سے سوال کیا، تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں ''اس بارے میں کچھ معلوم نہیں اور وہ پہلی بار صحافی کے منہ سے اس کے متعلق سن رہے ہیں۔
‘‘بعد ازاں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے کہا، ''صدر ٹرمپ کو قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز سمیت اپنی قومی سلامتی ٹیم پر مکمل اعتماد ہے،‘‘ جس نے بظاہر گولڈبرگ کو اس گروپ چیٹ میں شامل کر لیا۔
تاہم وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کا کہنا ہے کہ گروپ میں جنگ کا کوئی منصوبہ شیئر نہیں کیا جا رہا تھا۔
ہیگستھ نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''کوئی بھی جنگی منصوبوں کا پیغام نہیں بھیج رہا تھا اور مجھے اس بارے میں بس اتنا ہی کہنا ہے۔
‘‘انہوں نے مزید کہا کہ گولڈبرگ ''دھوکہ باز‘‘ اور ''بدنام، نام نہاد صحافی‘‘ ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں صدر ٹرمپ سے متعلق 'دی اٹلانٹک‘ کی تنقیدی رپورٹنگ کا حوالہ بھی دیا۔
کانگریس کے ڈیموکریٹ اراکین نے تاہم اس معاملے میں کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
سینیئر ڈیموکریٹ رکن حکیم جیفریز کا کہنا تھا کہ کانگریس کو یہ جاننے کے لیے تحقیقات کرنا چاہییں کہ کیا ہوا ہے، تاکہ ''قومی سلامتی کی اس قسم کی خلاف ورزی کو دوبارہ ہونے سے روکا جا سکے۔
‘‘ صحافی گولڈبرگ نے کیا کہا؟دریں اثنا پی بی ایس نیوز سے بات کرتے ہوئے گولڈبرگ نے کہا، ''ان کی قسمت اچھی تھی کہ وہ میرا نمبر تھا، جسے اس گروپ میں شامل کیا گیا تھا۔ کم از کم یہ کسی ایسے شخص کا نمبر نہیں تھا، جو حوثیوں کا حامی تھا کیونکہ وہ ایسی معلومات شیئر کر رہے تھے جن کے نتیجے میں اس آپریشن میں شامل افراد کی جانوں کو خطرہ ہو سکتا تھا۔‘‘
سگنل ایک ایسی میسیجنگ ایپ ہے، جو دیگر آن لائن چیٹنگ ایپس کے مقابلے میں زیادہ محفوظ تصور کی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے صحافی اور امریکی حکام سگنل کو دیگر ایپلیکیشنز کے استعمال پر ترجیح دیتے ہیں۔
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قومی سلامتی گولڈبرگ نے گروپ میں انہوں نے بات چیت کا کہنا کر لیا تھا کہ
پڑھیں:
اسمارٹ فون کی اسٹوریج بچانے کا خفیہ فیچر، جس سے اکثر صارفین ناواقف ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسمارٹ فونز میں روزانہ استعمال ہونے والی ایپس کے ساتھ کئی ایسی ایپس بھی انسٹال ہوتی ہیں جنہیں مہینوں تک کوئی نہیں کھولتا، مگر وہ اسٹوریج کا بڑا حصہ گھیر لیتی ہیں۔
اکثر صارفین انہیں ڈیلیٹ نہیں کرتے کیونکہ کبھی کبھار ان کی ضرورت پڑ جاتی ہے، جبکہ مسلسل انسٹال اور اَن انسٹال کرنا بھی جھنجھٹ سمجھا جاتا ہے۔
اسی مسئلے کا حل اینڈرائیڈ فونز میں ایک ایسے پوشیدہ فیچر کی صورت میں موجود ہے جس کا بیشتر صارفین کو علم ہی نہیں۔ یہ ہے “ایپ آرکائیو” فیچر، جو ایپس کے غیر ضروری حصے جیسے عارضی فائلز، پرمیشنز اور سافٹ ویئر ڈیٹا کو فون سے ہٹا دیتا ہے، مگر ایپ کو مکمل طور پر حذف نہیں کرتا۔ اس طرح ایپ وقتی طور پر غائب ہو جاتی ہے لیکن فون کی اسٹوریج میں خاطر خواہ جگہ خالی ہو جاتی ہے۔
ایپ آرکائیو کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ جب ضرورت ہو تو چند سیکنڈز میں اسی ایپ کو دوبارہ اس کی اصل حالت میں ری اسٹور کیا جا سکتا ہے، بالکل ویسے ہی جیسے وہ پہلے انسٹال تھی۔ یوں صارفین کو فون فیکٹری ری سیٹ کرنے یا بھاری ایپس کو بار بار انسٹال کرنے کی زحمت نہیں اٹھانی پڑتی۔
اینڈرائیڈ فونز میں ایپس کو آرکائیو کرنے کے دو طریقے ہیں۔ پہلا خودکار طریقہ ہے جو گوگل پلے اسٹور کے ذریعے کام کرتا ہے۔ اس کے لیے صارف پلے اسٹور میں جا کر اوپر موجود پروفائل آئیکون پر کلک کرے، سیٹنگز کھولے، ’جنرل‘ ٹیب میں جا کر “Automatically archive apps” کا آپشن فعال کرے۔ یہ فیچر خود بخود ایسی ایپس کو آرکائیو کر دیتا ہے جو طویل عرصے سے استعمال نہ ہوئی ہوں اور جب فون کی اسٹوریج کم ہونے لگے تو جگہ خالی کر دیتا ہے۔
دوسرا طریقہ دستی ہے جس میں صارف سیٹنگز میں جا کر اپنی پسند کی ایپ منتخب کر کے اسے آرکائیو کر سکتا ہے، تاہم یہ فیچر ہر فون میں دستیاب نہیں ہوتا۔ اگر کسی ایپ کو دوبارہ بحال کرنا ہو تو سیٹنگز میں “Archived apps” میں جا کر ری اسٹور بٹن دبائیں۔ ایپ فوراً دوبارہ انسٹال ہو جائے گی۔
یہ فیچر ان صارفین کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں جو فون کی رفتار کم ہونے یا اسٹوریج بھرنے سے پریشان رہتے ہیں، کیونکہ اس کے ذریعے فون کو ہلکا، تیز اور صاف رکھا جا سکتا ہے — بغیر کسی ایپ کو ہمیشہ کے لیے حذف کیے۔