Daily Pakistan:
2025-07-25@00:25:07 GMT
اپریل میں مہنگائی مزید بڑھنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزارتِ خزانہ نے ماہانہ معاشی آوٹ لک رپورٹ جاری کر دی۔
روز نامہ جنگ نے رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ترسیلاتِ زر، برآمدات، درآمدات، محصولات، نان ٹیکس آمدنی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ مالی خسارے اور مہنگائی میں کمی جبکہ سٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں مہنگائی بڑھنے کی رفتار 1 سے 1.
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 8 ماہ میں مہنگائی کی شرح 5.9 فیصد ریکارڈ ہوئی، گزشتہ مالی سال اسی عرصے میں مہنگائی کی شرح 28 فیصد تھی۔جولائی سے فروری تک بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 1.78 فیصد کی کمی ہوئی جبکہ بیرونی سرمایہ کاری میں سالانہ بنیادوں پر 11.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔
فروری میں بیرونی سرمایہ کاری میں 67.5 فیصد کی کمی ہوئی جبکہ ترسیلاتِ زر میں جولائی تا فروری 32.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔برآمدات میں رواں مالی سال 7.2 فیصد اور درآمدات میں 11.4 فیصد کا اضافہ ہوا، کرنٹ اکاونٹ خسارہ سر پلس اور روپے کی قدر میں معمولی کمی ہوئی۔
جعفر ایکسپریس حملےکے 4 مبینہ سہولت کارگرفتار
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: میں مہنگائی اضافہ ہوا
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی کی فیسوں میں 59 فیصد تک اضافہ
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی 2025ء ) ملک کی معروف پنجاب یونیورسٹی کی فیسوں میں 59 فیصد تک اضافہ کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی کی فیسوں میں 16 سے 59 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، ملک کی بڑی یونیورسٹی کی فیسیں بڑھاتے ہوئے ایل ایل ایم کی فیس میں 7 ہزار 825 روپے کا اضافہ کردیا گیا، ایل ایل ایم کی فیس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 59 فیصد اضافہ کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ بی ایس سی، بی کام، بی بی اے، ایم بی اے کی فیس میں 15 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے، ڈی فارمیسی کی فیس 18 ہزار سے بڑھا کر 23 ہزار کردی گئی، ایل ایل بی کی فیس میں 28 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جب کہ میڈیکل ڈپلومہ کی فیس 16 فیصد بڑھائی گئی ہے، یونیورسٹی سنڈیکٹ کی منظوری کے بعد سالانہ فیسوں میں اضافہ کیا گیا، فیسوں میں اضافے کے فیصلے کا اطلاق رواں ماہ سے ہوگا۔(جاری ہے)
دوسری طرف پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے غیر تدریسی عملے کو اسسٹنٹ پروفیسر (ایڈہاک) کے طور پر تعینات کرنے کے فیصلے کو واپس لینے پر ملازمین کے اتحاد نے احتجاج کی کال دیدی، ملازمین نے اس فیصلے کو میرٹ اور قابلیت کے بلبوتے پر آگے بڑھنے کے راستے میں رکاوٹ قرار دے دیا، ملازمین کا کہنا ہے کہ تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے پی ایچ ڈی جیسی اعلیٰ تعلیمی قابلیت حاصل کرنے کے بعد ہی یہ اہلیت حاصل کی تھی کہ تدریسی ذمہ داریاں سونپی جاتیں لیکن اب اچانک اس فیصلے کو "قواعد کے خلاف" قرار دے کر ان کی ترقی کے دروازے بند کردیئے گئے۔ احتجاجی عملے کا مزید کہنا ہے کہ اگر ادارے کی پالیسیوں کے تحت قابلیت کی بنیاد پر آگے بڑھنے کی اجازت نہ دی گئی تو محنت کا کوئی فائدہ باقی نہیں رہتا، سنڈیکیٹ کے 3 جولائی 2025 کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور غیر تدریسی عملے کو ترقی کے مواقع مساوی بنیادوں پر دیئے جائیں، اگر ان کا مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو وہ یونیورسٹی کے مرکزی دروازے کے سامنے علامتی دھرنا دیں گے۔