اسلامی نظریاتی کونسل کا اہم اجلاس: انسانی دودھ بینک کے قیام سے متعلق فیصلہ نہ ہوسکا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
چئیرمین علامہ راغب نعیمی کی زیر صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کا اہم اجلاس ہوا جس میں انسانی دودھ بینک کے قیام اور پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق اجلاس کے دوران انسانی دودھ بینک کے قیام پر فیصلہ نا ہوسکا، ذرائع نے کہا کہ انسانی دودھ بینک کے قیام کے معاملے پر بحث آئندہ اجلاس میں بھی متوقع ہے۔
اجلاس میں دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت لینے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، ذرائع نے کہا کہ اس معاملے پر بھی کوئی فیصلہ نا ہوسکا۔
انسانی دودھ بینک کے قیام کے معاملے پر سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے ای ڈی ڈاکٹر جمال رضا نے اجلاس کو بریفنگ دی۔
اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے بھیجے گئے 28سوالات کے جوابات دئیے گئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال محکمہ صحت سندھ کی جانب سے ملک کا پہلا ہیومن ملک بینک (ماں کے دودھ کا ڈونر بینک) یونیسیف کے تعاون سے کراچی کے علاقے کورنگی میں موجود بچوں کے ہسپتال میں کھولا گیا تھا۔
مذکورہ ملک بینک پاکستان کا پہلا اور واحد بینک تھا، جس کا مقصد دودھ پلانے والی ماؤں کے عطیہ کردہ دودھ کو جمع کرنے سمیت اسے حفظان صحت کے اصولوں کے تحت پراسیس اور ذخیرہ کرنے کے ساتھ اس کی ضرورت مند بچوں میں تقسیم کرنا تھا۔
تاہم ملک بینک کھولے جانے کے بعد متعدد مذہبی حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور اسے غیر شرعی قرار دیا گیا، جس کے بعد دارالعلوم کراچی نے فتویٰ بھی جاری کیا، جس پر اب ملک بینک کو بند کردیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انسانی دودھ بینک کے قیام ملک بینک
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان سمیت کئی ممالک نے قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق 9 ستمبر کو دوحہ میں اسرائیلی طیاروں نے ان مقامات کو نشانہ بنایا جہاں حماس رہنما غزہ کے لیے امریکی جنگ بندی منصوبے پر غور کر رہے تھے۔ اس حملے میں حماس کے پانچ رہنما اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے اس حملے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور علاقائی امن پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ہلاکتوں پر احتساب ضروری ہے۔ قطر اور کئی ممالک نے ان کے مؤقف کی حمایت کی۔
قطری وزیر مریم المیسند نے حملے کو غدارانہ قرار دے کر عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ اسرائیل کو سزا دی جا سکے۔ پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ حملہ خطے میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیل اور امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ جنیوا میں اسرائیلی سفیر نے اس بحث کو انسانی حقوق کونسل کی زیادتیوں کا حصہ قرار دیا اور الزام لگایا کہ یہ فورم اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
یورپی یونین، چین اور جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے قطر کی خودمختاری اور علاقائی استحکام کی حمایت کی۔ جنوبی افریقہ کے نمائندے نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو استثنا دینے کے بجائے اس کا احتساب یقینی بنائے۔