اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ریکوڈک منصوبے کو قومی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی سربراہی میں ای سی سی کا ورچوئل اجلاس ہوا۔

اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے چین سے ویڈیو لنک کے ذریعے صدارت کی، وہ بواؤ فورم برائے ایشیا 2025ء میں شرکت کےلیے چین کے دورے پر ہیں۔

اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کی ریکوڈک منصوبے سے متعلق سمری اور اس کی لاگت میں اضافے کے عوامل کا جائزہ لیا گیا۔

وزارت خزانہ کے مطابق ای سی سی نے سمری میں شامل تجاویز کی منظوری دے دی اور اجلاس میں ریکوڈک منصوبے کو قومی اہمیت کا حامل قرار دیا۔

اعلامیے کے مطابق ای سی سی نے وزارت پیٹرولیم اور وزارت خزانہ کو قریبی رابطہ قرار رکھنے کی ہدایت کی اور تمام متفقہ اقدامات کی بروقت تکمیل یقینی بنانے پر زوردیا۔

ای سی سی نے ریکوڈک منصوبے کی مکمل حمایت کا یقین دلایا، ای سی سی نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کی سمری بھی منظور کرلی۔

اجلاس میں اسپورٹس بورڈ کوچنگ سینٹر اسکردو کی تعمیر کےلیے 20 کروڑ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی۔

ای سی سی اجلاس میں کہا گیا کہ وزارت بین الصوبائی رابطہ کوچنگ سینٹر کی تعمیر کے بعد اسے فعال رکھے، یہ سینٹر مقامی کھلاڑیوں کےلیے تربیتی مرکز کے طور پر کام کرے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ریکوڈک منصوبے اجلاس میں

پڑھیں:

حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز  واپس مانگ لیے

اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء  تک  واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

ذرائع  وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔

اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔

وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔

حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کر دیا
  • میہڑ: کینال منصوبے کے خلاف قوم پرست تنظیموں کا دھرنا ختم، سندھ بھر کا زمینی رابطہ بحال
  • اسحاق ڈار سے ازبک وزیرِ خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ، ریل لائن منصوبے پر گفتگو
  • بیک وقت پینشن اور تنخواہ لینے پر پابندی عائد
  • دوبارہ سرکاری ملازمت پر پنشن یا تنخواہ میں سے صرف ایک سہولت ملے گی، وزارت خزانہ
  • بیک وقت پنشن اور تنخواہ لینے والے سرکاری ملازمین کو بڑا جھٹکا 
  • حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
  • بیک وقت پنشن اورتنخواہ لینے پر پابندی عائد
  • بیک وقت پینشن اورتنخواہ لینے پر پابندی عائد
  • حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز  واپس مانگ لیے