بلاول کو ثالثی کیلئے مثبت حکومتی جواب اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) حکمراں مسلم لیگ ن کی اہم اتحادی جماعت پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹونے حکومت اور پی ٹی آئی میں ثالثی کے لیے پیشکش کرتے ہوئے کہاتھاکہ کچھ پارٹیز نے نیشنل سیکورٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی، وزیراعظم سے اپیل ہے کہ دوبارہ اجلاس بلائیں،جوسیاسی جماعتیں پہلے نہ آسکیں انہیں قائل کریں، حکومت نے بلاول بھٹو زرداری کی ثالثی کی پیشکش مانتے ہوئے پی ٹی آئی سے بات کرنیکی ذمہ داری بھی انہی کو دے دی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر بلاول بھٹو زرداری تحریک انصاف سے اجلاس میں شرکت کی یقین دہانی حاصل کرلیں تو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلانے میں کوئی حرج نہیں ،ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے تناظرمیں ہونے والے حال ہی میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کااہم اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت سے ملک میں دہشت گردی کے خلاف وسیع تراتفاق رائے قائم کرنے میں رکاوٹ بنی ہے ،اس میں کوئی دورائے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب تمام سیاسی اور سماجی طبقات ایک ہی صفحے پر ہوں، امیدہے کہ بلاول بھٹوزرداری کی طرف سے پی ٹی آئی کو سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت پر قائل کرنے کے حوالے سے ممکنہ کوششیں کامیاب ہوں گی اور اس نازک مرحلے پر حزب اختلاف کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پی ٹی آئی ذمہ دارانہ طرزعمل اختیارکرتے ہوئیدہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے کاحصہ بنے گی ، دہشت گردی کے مسئلے پر پی ٹی آئی کی طرف سیغیرمشروط حمایت اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ دہشت گردی سے متاثرہ صوبے خیبرپختونخوامیں اس جماعت کی حکومت ہے،ادھرپی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات شدت اختیارکرتے جارہے ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں پارٹی کی رہنماؤں اور وکلاء نیملاقات کی۔ جن میں سلمان اکرم راجا، نیاز اللّٰہ نیازی ، بابر اعوان و دیگر شامل تھے،سلمان اکرم راجا کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو ملاقاتوں کے حوالے سے عدالتی کارروائی سے آگاہ کیا، بتایا کہ ہمارے لیے ملاقات ضروری ہے، میڈیا سے گفتگو کہیں بھی ہوسکتی ہے سلمان اکرم راجا نے یہ بھی کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے میرے موقف کی تائید کی ہے، جیل میں کچھ ملاقاتیں اوپر سے کرائی جارہی ہیں، بانی پی ٹی آئی کو بتایا کہ اس سے پارٹی ڈسپلن خراب ہوتا ہے۔ عمران خان کے بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ جیل میں ملاقات کا دن تھا لیکن بہنوں کو ملنے نہیں دیا گیا جبکہ بشریٰ بی بی کی خاندان سے ملاقات کرائی گئی، راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے بتایا کہ آج جیل میں فیملی کی ملاقات کا دن ہے، بشریٰ بی بی کی فیملی کو ملاقات کا موقع دیا گیا لیکن ہم تینوں بہنوں کو ملاقات نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی گھنٹے جیل کے اندر بٹھا کر رکھا گیا، بانی نے وکلا کو بتایاکہ جیل انتظامیہ نے انہیں پیغام دیا ہے عید کی چھٹیوں میں ملاقات نہیں ہوگی، حامد خان اور عزیر بھنڈاری کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر عدالت میڈیا سے گفتگو پر وکلا کو پابند کرسکتی ہے تو فہرست کے مطابق ملاقات پر پابند کیوں نہیں کرسکتی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی دہشت گردی کے اجلاس میں جیل میں
پڑھیں:
بلوچستان، خیبر پی کے میں حکومتی رٹ نہیں، دہشتگردی کا خاتمہ دور کی بات ہے: فضل الرحمٰن
اسلام آباد+لاہور(خبر نگار +نوائے وقت رپورٹ+خصوصی نامہ نگار)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ بہت دور کا لفظ ہے ، افسوس حکومت نام کی رٹ بلوچستان اور خیبر پی کے میں بالکل بھی نہیں۔ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ‘‘قومی مشاورت’’ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دن کے وقت بھی دہشتگرد دندناتے پھرتے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں، ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے ۔ یہ بدامنی ریاستی اداروں کی نااہلی ہے یا شعوری طور پر کی جا رہی ہے ، اس حوالے سے ہمیں جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے ، مسلح جدوجہد جائز نہیں۔ افغانستان پر جب امریکا نے حملہ کیا اس وقت ایک انتشاری کیفیت تھی، اس وقت ملک میں متحدہ مجلس عمل فعال تھی، اتحاد امہ کے لیے ہم اس وقت جیلوں میں بھی گئے ۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ دہشت گردی کے خلاف سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے مگر جو مہاجر ہوئے وہ آج بھی دربدر ہیں، یہ لوگ جو افغانستان گئے تھے وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے ؟ مولانا فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ ہم نے 26 ویں ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبرداری پر مجبور کیا، اس کے بعد یہ 22 نکات پر منحصر ہوا جس میں ہم نے پھر مزید اقدامات کیے ۔ سود کے خاتمے کے حوالے سے 31 دسمبر 2027ء کی تاریخ آخری ہے اور اب باقاعدہ دستور میں درج ہے کہ یکم جنوری 2028ء تک سود کا مکمل خاتمہ ہوگا، ہم سب کو اس پر نظر رکھنی چاہیے کہ حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا۔ ہم کورٹ میں گئے تو حکومت کے لیے آسان نہیں ہوگا کہ وہ اپنے ہی آئین کے خلاف اٹارنی جنرل کھڑا کرے ۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف کوئی بھی سپریم کورٹ کا اپیلٹ کورٹ میں جائے تو وہ معطل ہو جاتا ہے ، اب صورتحال یہ ہے کہ آئینی ترمیم کے بعد اب یکم جنوری 2028ء کو اس پر عمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کون ہے جو جائز نکاح کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اور بے راہ روی کو راستہ دے ، یہ کیسا اسلامی جمہوریہ ہے کہ زنا بالرضا کی سہولت اور جائز نکاح کے لیے دشواری؟ غیرت کے نام پر قتل انتہائی قابل مذمت اور غیر شرعی ہے ، قانون سازی معاشرے کی اقدار کے مطابق ہونی چاہیے ۔ اگر معاشرتی اقدار کا خیال نہ رکھا جائے تو قانون سازی پر دونوں طرف سے طعن و تشنیع ہوتی ہے ۔دوسری جانب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث سینیٹر حافظ عبدالکریم کی مولانا فضل الرحمن سے اہم ملاقات بھی ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں ملکی سیاسی، مذہبی اور معاشی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ فضل الرحمن نے کہا موجودہ حالات میں اتفاق، اتحاد اور یکجہتی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمن، سینٹر عبدالکریم کا کہنا تھا دینی و سیاسی قیادت کو مل کر پاکستان کی ترقی کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا ہو گا۔ کوشش ہے کہ ملک میں تمام دینی جماعتیں ایک پیج پر ہوں اور مل بیٹھ کر قومی ایجنڈا ترتیب دیں۔