اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے والی جنگلی بلی وائرل، غاصب افواج کیلئے خوف کی علامت بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
قاہرہ/یروشلم: اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے والی ایک جنگلی بلی عرب دنیا میں بحث کا مرکز بن گئی ہے، اور اسے غزہ جنگ، اسرائیل مخالف مزاحمت اور فلسطینی جدوجہد سے جوڑا جا رہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق، مصر کی سرحد کے قریب جبل حریف کے علاقے میں ایک جنگلی بلی "کرکل" (Caracal) نے اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیا۔
نیچر اینڈ پارکس اتھارٹی کے اہلکاروں نے بلی کو پکڑ کر وائلڈ لائف اسپتال منتقل کیا، جہاں اس کا طبی معائنہ کیا گیا۔
اس واقعے کے بعد عرب سوشل میڈیا پر بلی کی تصاویر، ویڈیوز اور میمز وائرل ہو رہی ہیں۔ صارفین بلی کو اسرائیلی قبضے کے خلاف "قدرتی مزاحمت" کی علامت قرار دے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر AI ایڈیٹ شدہ تصاویر بھی گردش کر رہی ہیں، جن میں بلی کو فلسطینی اسکارف (کیفیہ) اور حماس کے عسکری ونگ کے نشانات کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب کوئی جانور کسی جنگ یا تنازع کا حصہ بنا ہو، مگر کرکل کا معاملہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث عالمی سطح پر توجہ حاصل کر چکا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
صیہونی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل
اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اسکی مخالفت کرچکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس آپریشن سے اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ کئی ہفتوں سے جاری فضائی بمباری اور اونچی عمارتیں تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج قبضہ کرنے کیلئے بلٓاخر ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل ہوگئی، ساتھ ہی طیاروں سے شہر پر بمباری کی جا رہی ہے۔ اس صورتحال میں امریکی وزیر خارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کا سفارتی حل ممکن نظر نہیں آتا۔ مارکو روبیو سے پہلے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے متعلق ڈیل بہت جلد ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔ غزہ شہر میں اسرائیل کی پچھلے دو برسوں میں یہ پہلی کارروائی ہے، فضائی بمباری کے سبب غزہ شہر کے تین لاکھ مکین پہلے ہی جنوب کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا خیال تھا کہ رفاہ کی طرح یہ شہر بھی زیادہ تر خالی کرا لیا جائے گا، تاہم سات لاکھ سے زائد شہری اب بھی غزہ شہر میں مقیم ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب اس شہر میں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی جائے گی۔ اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اس کی مخالفت کرچکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس آپریشن سے اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے، اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کا خدشہ ہے اور حماس کو ختم کرنے کی کوشش ناکام ہوسکتی ہے۔
امریکی صدر کے مطابق اس آپریشن کے جواب میں حماس نے تمام اسرائیلی قیدیوں کو سرنگوں سے باہر نکال لیا ہے اور اب انہیں اسرائیل کی اس زمینی کارروائی کیخلاف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ قیدیوں اور لاپتا اسرائیلیوں کے عزیزوں نے غزہ شہر پر اسرائیلی فوج کے حملے پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے گھر کے قریب مظاہرہ کیا اور کہا کہ اس آپریشن نے سات سو دس روز سے قید افراد کے زندہ بچنے کی آخری امید بھی ختم کر دی ہے اور اس پوری صورتحال کے ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہیں۔