امریکا نے 50 سے زائد چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیوں کردیا؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
مصنوعی ذہانت اور جدید کمپیوٹنگ میں چین کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس نوعیت کی پہلی کوشش میں امریکا نے درجنوں چینی اداروں کو اپنی برآمدی بلیک لسٹ میں شامل کیا ہے۔
برآمدی پابندیاں ایک ایسے وقت میں عائد کی گئی ہیں جب ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چین کے خلاف محصولات میں اضافے کے ساتھ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے۔
امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی نے 80 بشمول 50 سے زائد چینی تنظیموں کو ان اداروں کی فہرست میں شامل کیا ہے، جن سے حکومتی اجازت ناموں کے بغیر امریکی کمپنیوں کچھ بھی سپلائی نہیں کرسکیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: چینی کمپنیوں کو امریکا سے باہر رکھ کر امریکی معیشت کو نقصان ہوگا، چین
چین کی کوانٹم ٹیکنالوجیز سمیت کمپیوٹنگ ٹیک تک رسائی کو مزید محدود کرنے کی امریکی کوششوں کے طور پر، ان کمپنیوں کو امریکی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف مبینہ طور پر کام کرنے پر بلیک لسٹ کیا گیا ہے، یہ امریکی ٹیکنالوجی بہت زیادہ رفتار سے ڈیٹا پروسیسنگ ممکن بناتی ہے۔
محکمہ تجارت نے کہا کہ اعلی درجے کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس، سپر کمپیوٹرز اور اعلیٰ کارکردگی والی اے آئی چپس کو فوجی مقاصد کے لیے تیار کرنے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر درجنوں چینی اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس ضمن میں محکمہ تجارت نے بتایا کہ 2 امریکی کمپنیاں پابندی کی زد پر آئے ہواوے اور اس سے منسلک چپ میکر ہائی سیلیکون کو سپلائی کررہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے امریکا کی 28 کمپینوں کی برآمد پر پابندی عائد کردی
محکمہ تجارت نے 27 چینی اداروں کو بلیک لسٹ کردیا ہے کیونکہ وہ چین کی فوجی جدیدیت میں مدد کے لیے امریکا سے اشیا حاصل کر رہے ہیں جبکہ چین کی کوانٹم ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کو آگے بڑھانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے مزید 7 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے۔
مذکورہ فہرست شامل تنظیموں میں چینی کلاؤڈ کمپیوٹنگ فرم انسپور گروپ کی 6 ذیلی کمپنیاں بھی ہیں، جنہیں جو بائیڈن انتظامیہ نے 2023 میں بلیک لسٹ کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں: بیجنگ ٹیکنالوجی کی جنگ میں واشنگٹن کے لیے کیا مشکلات کھڑی کرسکتا ہے؟
چین کی وزارت خارجہ نے بدھ کو امریکی برآمدی پابندیوں کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ قومی سلامتی کو عمومی معاملات سے جوڑنا بند کردے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلیجنس امریکا پابندی ٹیک کمپنی چِپ چین کلاؤڈ کمپیوٹنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رٹیفیشل انٹیلیجنس امریکا پابندی ٹیک کمپنی چین کمپنیوں کو بلیک لسٹ چین کی کے لیے
پڑھیں:
پہلگام واقعے پر امریکی بیان پر بھارتی صحافی برکھا دت ٹی وی کیوں توڑنا چاہتی ہیں؟
بدھ 23 اپریل کو وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری کیرولائن لیوِٹ نے جب مختلف اُمور پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے تو بریفنگ کے بالکل آخری منٹ 43 سیکنڈ میں انہوں نےکہا کہ بھارت میں دہشتگرد حملے سے متعلق ایک خبر آپ لوگوں کے ساتھ شیئر کرنا چاہوں گی، پہلے مجھے وہ خبر تلاش کرنے دیں۔ پھر کاغذات کے پلندے سے انہوں نے وہ خبر نکال کر پڑھی کہ ’امریکی صدر کو اِس خبر سے متعلق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نے بریف نے کیا ہے اور مزید حقائق جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ واقعہ، ایف آئی آر نے مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب کر دیا
انہوں نے کہا کہ جتنا ہم جانتے ہیں کہ جنوبی کشمیر کے ایک معروف سیاحتی مقام پر خوفناک حملے میں درجنوں ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے ہیں۔ جلد صدر ٹرمپ وزیراعظم مودی سے بات کر کے اظہارِ تعزیت کریں گے۔ زخمیوں کے لیے ہماری دعائیں اور ہماری قوم اپنے اتحادی ہندوستان کی حمایت کرتی ہے۔ اس طرح کے خوفناک حملے ہی وہ وجہ ہیں جس کے لیے ہم میں سے کچھ لوگ دنیا کے امن و استحکام کے لیے کوشش کرتے رہتے ہیں‘۔
لیکن آج کے روز امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے صحافیوں کو دی جانے والی بریفنگ میں ترجمان ٹیمی بروس نے امریکا سے متعلق دیگر اہم امور کا ذکر کرتے ہوئے 24 سیکنڈ کے لیے پہلگام واقعے کی مذمت کی اور اس بیان میں قدرے سخت زبان استعمال کی گئی۔ ٹیمی بروس نےکہا کہ ’امریکی صدر ٹرمپ اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے واضح کیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ کھڑے ہیں اور دہشتگردی کے تمام صورتوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم جاں بحق ہو جانے والوں کے لیے دعاگو ہیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کرتے ہیں۔ اس بہیمانہ کاروائی کو منظم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے‘۔ اس کے بعد ایک صحافی کی جانب سے جب سوال کیا گیا کہ آیا امریکا کشمیر کے مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کرے گا تو ترجمان اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ٹیمی بروس نے کہا کہ میں نے اِس معاملے پر جو کہنا تھا کہہ دیا۔ اس سے آگے ایک لفظ بھی نہیں۔
Am truly shocked by the marginal, virtually non coverage of the Pahalgam Terror attack in the American media , ignorance, insularity and self obsession-hence even tougher to take huffy puffy op-eds on India seriously. They just don’t get us.
— barkha dutt (@BDUTT) April 24, 2025
معروف بھارتی صحافی برکھا دت نے ایکس پر اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ مجھے امریکی میڈیا میں پہلگام واقعے کی بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر کوریج پر بہت حیرانی ہے جس کا سبب جہالت، دنیا سے الگ تھلگ اور اپنے ہی خبط میں مبتلا رہنا ہے۔
مزید پڑھیے: پہلگام فالس فلیگ آپریشن: سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام کا بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب
برکھا دت نے لکھا کہ ’اس (بے اعتنائی) کے بعد بھارت کے حوالے سے امریکی میڈیا میں شائع ہونے والے (دہشتگردی واقعات پر) ناراضی کا اظہار کرتے اداریوں کو بھی سنجیدہ نہیں لیا جا سکتا۔ کیونکہ وہ (امریکی) ہمیں بالکل نہیں سمجھتے‘۔
It is pathetic. I’m in New York and I want to smash the TV set .
— barkha dutt (@BDUTT) April 24, 2025
اسی ایکس پیغام کے نیچے کسی کمنٹ کا جواب دیتے ہوئے برکھا دت نے لکھا ہے کہ ’اس وقت میں امریکا میں ہوں اور میرا دل کر رہا ہے کہ ٹی وی اسکرینیں توڑ دوں‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا برکھا دت بھارت پاکستان پہلگام واقعہ وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری کیرولائن لیوِٹ