سندھ ہائیکورٹ: نبیل گبول نے جامعہ کراچی کی اراضی پر ملکیت کا دعویٰ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے جامعہ کراچی کی اراضی کے تنازع سے متعلق پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول کی درخواست پر بورڈ آف ریونیو سے تین ہفتوں میں ریکارڈ طلب کرلیا۔
درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جامعہ کراچی نے نبیل گبول کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ نبیل گبول نے قبضہ خالی کرانے کے لیے ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو درخواست دی تھی، جسے بعد میں مختیار کار گلزار ہجری کو بھیجا گیا۔
جامعہ کراچی نے جواب میں مؤقف دیا کہ 1954 سے 1962 کے درمیان زمین الاٹ کی گئی تھی اور یونیورسٹی کے پاس کوئی اضافی زمین موجود نہیں ہے۔ تاہم، جامعہ کراچی کی جانب سے پیش کیے گئے جواب میں کسی عہدیدار کے دستخط شامل نہیں تھے اور زمین سے متعلق کوئی مستند دستاویزات بھی پیش نہیں کیے گئے۔
درخواست گزار کے مطابق ریونیو ریکارڈ میں مذکورہ اراضی ان کے اور ان کی بہن کے نام پر درج ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ ریونیو افسران، کمشنر کراچی اور دیگر حکام کو زمین کے سروے اور حد بندی (ڈیمارکیشن) کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے بورڈ آف ریونیو سے تین ہفتوں میں ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 21 اپریل تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جامعہ کراچی نبیل گبول
پڑھیں:
ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی
اسلام آباد:ہائیکورٹ میں بلوچ یکجہتی کونسل کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جگہ معاون وکیل ایمل خان مندوخیل عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ چونکہ ایمان مزاری نے عدالت کے حوالے سے ایک شکایت دائر کر رکھی ہے، اس لیے یہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ کیس ٹرانسفر کیا جائے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ پچھلی سماعت میں اس عدالت میں کچھ معاملات ہوئے تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہوا تھا اس کورٹ میں ؟ یہاں لا افسران کھڑے ہیں کیا ہوا تھا یہاں پر ؟
عدالت نے کہا کہ مرکزی وکیل نہ صرف پیش نہیں ہوئیں بلکہ غیر حاضری کی کوئی مناسب وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔