بے مقصد بمباری صیہونی قیدیوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں فلسطین کی مقاومت اسلامی کا کہنا تھا کہ نتین یاہو صیہونی قیدیوں کے ورثاء سے جھوٹ بول رہے ہیں کہ اُن کے پیارے عسکری آپشن کے استعمال سے واپس آ جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے ایک جاری بیان میں کہا کہ صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" نے مذاکرات کو ناکام بنانے اور انتہاء پسند مستعفی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" سے بلیک میل ہو کر جنگ میں واپسی کا فیصلہ کیا۔ حماس نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے کی ناکامی کی ذمے داری نتین یاہو پر ہے۔ عالمی برداری اور ثالثین کو چاہئے کہ وہ جنگ کو روکنے اور مذاکراتی عمل کو شروع کرنے کے لئے اسرائیل پر دباو ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ مقاومت، اسرائیلی قیدیوں کی جان بچانے کی پوری کوشش کر رہی ہے لیکن بے مقصد بمباری ان کی جان کے لئے خطرہ ہے۔ حماس نے مزید کہا کہ نتین یاہو صیہونی قیدیوں کے ورثاء سے جھوٹ بول رہے ہیں کہ اُن کے پیارے عسکری آپشن کے استعمال سے واپس آ جائیں گے۔
حماس نے کہا کہ جب بھی قابضین نے کوشش کی کہ وہ اپنے قیدیوں کو فوجی آپریشن کے ذریعے چھڑا لیں انہیں صرف تابوت میں بند لاشیں ہی ملیں۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023ء سے 19 جنوری 2025ء تک بلا مشروط امریکی حمایت کے ذریعے غزہ کی پٹی کے خلاف منظم سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب کیا۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد اپنی جان سے گئے جب غزہ کا سارا انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا۔ اس جارحیت کے باوجود صیہونی رژیم اپنے اعلان کردہ کسی بھی ہدف کو حاصل نہ کر سکی جن میں حماس کی نابودی اور اسرائیلی قیدیوں کی آزادی شامل تھی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیل نے چند روز سے غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کی نسل کشی کا دوبارہ آغاز کر دیا جس کے نتیجے میں اب تک مزید افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی فوج کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دیں گے اور حماس کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے بعض علاقوں میں اب بھی حماس کے ٹھکانے موجود ہیں جنہیں مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز پائے جاتے ہیں جنھیں عنقریب تباہ کر دیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے عندیہ دیا کہ اگر کسی نے ہماری افواج پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو ہم نہ صرف حملہ آوروں کو بلکہ اُن کی تنظیم کو بھی نشانہ بنائیں گے۔ ہم اپنی فوج کے تحفظ کے لیے ہر لازمی اقدام اٹھائیں گے۔
وزیرِ اعظم نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں کی جانے والی کارروائیوں کی معلومات امریکا کو فراہم کی جاتی ہیں مگر کسی قسم کی اجازت لینا لازمی نہیں سمجھا جاتا؛ وہ خود اعلیٰ سطح کی سکیورٹی ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہیں اور اسے ترک نہیں کریں گے۔
ادھر حماس نے اپنے بیان میں الزام لگایا ہے کہ امریکا جنگ بندی معاہدے کے نفاذ میں مؤثر کردار ادا نہیں کر رہا۔