پی ٹی آئی کو مار پڑ رہی ہے، گنڈاپور کی چھٹی ہوجانے کااندیشہ ہے، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد:رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہےکہ پی ٹی آئی کو قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی میں جانا چاہیے تھا، اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ غیر منتخب لوگوں کا تھا، پارلیمانی کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا،سیاسی کمیٹی میں جانے کی ضرورت نہیں تھی، پی ٹی آئی کو مار پڑ رہی ہے،ہمیں مصالحت کا راستہ اختیار کرنا ہو گا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیرافضل مروت نے کہا کہ بیرون ملک سوشل میڈیا نے اجلاس کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ چلایا پھر فیصلہ تبدیل ہو گیا، تحریک انصاف کو بلاول بھٹو کی آفر کو قبول کرنا چاہیے، بلاول بھٹو نے فیس سیونگ کا موقع فراہم کیا ہے، پی ٹی آئی کو بلاول بھٹو کی آفر سے فائدہ اُٹھا کر ساتھ بیٹھنا چاہیے، بلاول بھٹو کی آفر قبول کر کے پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کو فیس سیونگ مل جائے گی، بلاول بھٹو کی آفر قبول نہ کی تو فیس سیونگ بھی نہیں رہے گی، پی ٹی آئی احتجاج بھی نہیں کرسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے علی امین کا سیاسی کردار نہیں رہا، پی ٹی آئی میں ایسا کوئی نہیں کہ جو احتجاج کیلئے لوگوں کو نکال سکے،پی ٹی آئی کی قیادت متوقع احتجاج مؤخر کر دے گی، اندیشہ ہے کہ علی امین گنڈاپور کی چھٹی ہوجائے گی، جس طرح عثمان بزدار،محمودخان قابل قبول تھے اس طرح علی امین نہیں، میری چھٹی نہ ہوئی ہوتی تو علی امین گنڈاپورکی چھٹی ہوچکی ہوتی۔
ان کا کہناتھا کہ مجھے نکالنے کی وجہ سےعلی امین گنڈاپور کو تھوڑا وقت مل گیا، علی امین کی چھٹی وہی لوگ کرائیں گے جو دیگر لوگوں کی چھٹی کرا رہے ہیں، علی امین علیمہ خان،بشریٰ بی بی کی گڈبکس میں نہیں،میں بھی نہیں تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو کی ا فر پی ٹی ا ئی کو علی امین کی چھٹی
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں جیت کو شکست میں بدلا گیا، اب حکومت بنائینگے: بلاول
اسلام آباد‘ مظفر آباد (نمائندہ خصوصی + نامہ نگار) صدر مملکت آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ متعدد ملاقاتوں اور اجلاسوں کے باوجود تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تاریخ کا اعلان ہو سکا ہے اور نہ ہی وزیراعظم آزاد کشمیر کے طور پر کسی کی نامزدگی کی جا سکی ہے، چیئرمین گزشتہ روز پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد صرف یہ اعلان کر سکے کہ آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں، ذرائع نے بتایا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس میں قائد ایوان کا نام بھی فائنل نہ ہو سکا جس کے بعد آزاد کشمیر کی قیادت زرداری ہاؤس سے واپس چلی گئی۔ وزیراعظم کے نام پر اختلافات تاحال برقرار ہیں جس کی وجہ وزیراعظم کے منصب کے لئے متعدد امیدوار میدان میں ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنماء اپنے اپنے فیورٹ کے لئے لابی کر رہے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی پارٹی سردار یعقوب، لطیف اکبر، چوہدری یاسین کے دھڑوں میں تقسیم ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلزپارٹی آزاد جموں و کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں ہماری جیت کو راتوں رات شکست میں بدل دیا گیا مگر ہم یہاں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔کشمیر کے مسائل کا سیاسی حل موجود ہے اور مسائل کا حل نکالنا ہی پیپلز پارٹی کی پہچان ہے۔ کشمیر کی عوام سے وعدہ کرتا ہوں، مایوس نہیں کروں گا، نئے وزیراعظم کا اعلان کشمیر سے ہوگا، اسلام آباد سے نہیں۔ وزیراعظم اور ہمارے رکن قانون ساز اسمبلی عوام کے لیے دستیاب ہوں گے، اگر خدمت نہ ہو سکی تو اس کا ذمہ دار بلاول بھٹو زرادری ہوگا۔ بلاول بھٹو زراداری نے مزید کہا کہ ہم نے گزشتہ الیکشن میں حصہ لیا، اس الیکشن کے وقت عمران خان کی حکومت میں تھی، سب حالات کے باوجود ہم نے الیکشن جیتا تھا، تاہم انہوں نے ہماری جیت کو شکست میں تبدیل کیا۔ غیر سیاسی سوچ کی وجہ سے کشمیر میں ایک سیاسی خلا پیدا کیا گیا، جس کی وجہ سے کشمیر کی عوام کو مقامی و بین الاقوامی سطح پر نقصان ہو رہا ہے۔