اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 مارچ 2025ء) شام کے بارے میں آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن نے کہا ہے کہ ملک کے لوگ دہائیوں تک جبر کا سامنا کرنے کے بعد اب بہتر مستقبل چاہتے ہیں۔ عالمی برادری انہیں تبدیلی کے لیے ٹھوس معاونت مہیا کرے یا اس عمل میں رکاوٹ ڈالنے سے گریز کیا جائے۔

کمیشن کے سربراہ پاؤلو سرجیو پنہیرو کا کہنا ہے کہ دنیا کو شام کے حالات سے لاتعلق نہیں رہنا چاہیے۔

ملک کی 90 فیصد آبادی روزانہ 2 ڈالر سے بھی کم وسائل میں گزارا کرنے پر مجبور ہے۔ سابق حکومت کے دور میں شام پر عائد عالمی پابندیوں کے باعث لوگوں کو تعمیرنو کی کوششوں میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ Tweet URL

کمیشن کی جانب سے شام کا دورہ مکمل کرنے کے بعد جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ پابندیوں کے نتیجے میں ناصرف ملک کے لیے امداد کی فراہمی اور سرمایہ کاری میں رکاوٹیں حائل ہیں بلکہ بیرون ملک مقیم شامی اپنے گھروں اور زندگی کی بحالی کے لیے ترسیلات زر بھیجنے سے بھی قاصر ہیں۔

(جاری ہے)

یورپی یونین کی جانب سے متعدد پابندیاں معطل کرنے کا حالیہ اقدام مثبت قدم ہے جس کے بعد فوری طور پر تمام پابندیوں کا مزید جائزہ بھی لیا جانا چاہیے۔قومی تحقیقاتی کمیشن سے ملاقات

اس دورے میں انہوں نے کمیشن کی رکن ہینی میگالے کے ساتھ ملک کے وزیر خارجہ اسد الشیبانی اور عبوری حکومت کے دیگر نمائندوں، سابق حکومت میں مظالم کا سامنا کرنے والوں کے خاندانوں کی تنظیم اور امدادی و انسانی حقوق کے اداروں کے ارکان، وکلا اور سفارتی شعبے سے تعلق رکھنے والوں سے ملاقاتیں کیں۔

کمیشن نے حرستا، دوما، زبدانی، داریا اور دیگر جگہوں پر 13 سالہ خانہ جنگی سے ہونے والی تباہی کا مشاہدہ بھی کیا۔

کمیشن کے عہدیداروں نے ایسے موقع پر یہ دورہ کیا ہے جب دو ہفتے قبل قبل شام کے ساحلی علاقوں میں پرتشدد انتقامی حملوں کے نتیجے میں سیکڑوں شہری ہلاک و زخمی ہو گئے تھے۔

انہوں نے ملک کے عبوری حکام کی جانب سے آزاد قومی تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان واقعات کی غیرجانبدارانہ تفتیش یقینی بنانے کے بہتر طریقہ ہائے کار سے متعلق اپنے تجربات کا تبادلہ کیا۔

سماجی ہم آہنگی کی بحالی

کمیشن نے ملک بھر میں سماجی ہم آہنگی کو بحال کرنے کے لیے عبوری حکام کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کو خوش آئند قرار دیا اور وزیر خارجہ الشیبانی سمیت دیگر حکام کی جانب سے تمام شہریوں کے حقوق کے احترام و تحفظ کے عزم پر اطمینان کا اظہار کیا۔

سرجیو پنہیرو نے کہا ہے کہ ملک میں معاشی حوالے سے پھیلی مایوس کے نتیجے میں تشدد کو ہوا مل رہی ہے کیونکہ لاکھوں لوگ روزگار اور اجرتوں سے محروم ہیں۔

ملکی حکام کی جانب سے تعمیرنو اور سابق حکومت کی جابرانہ میراث کا خاتمہ کرنے کے لیے انصاف کے فروغ کا عزم قابل ستائش ہے۔ کمیشن نے اس دورے میں جتنے لوگوں سے ملاقاتیں کیں ان میں سبھی نے ملک کو درپیش مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تحقیقاتی کمیشن حکام کی جانب سے کرنے کے ملک کے کے لیے

پڑھیں:

نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام  آباد:نئے مالی سال  میں حکومت کی جانب سے دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی توقع ہے جب کہ تعلیم کے معاملے میں حکومت نے خاطر خواہ بجٹ مختص نہیں کیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے ایک ایسے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہے جس میں ملک کی موجودہ مالی ضروریات اور معاشی دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی اہم شعبوں میں اخراجات بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 600 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جسے منگل کے روز قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ آج پیر کے روز اقتصادی سروے رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں گزشتہ مالی سال کی معاشی کارکردگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔

وزارت خزانہ نے اس بجٹ کے بنیادی خدوخال کو حتمی شکل دے دی ہے۔ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ  ایف بی آر کو ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے دیا گیا ہے، جو ملکی معیشت کی تاریخ میں ایک بلند ترین ہدف تصور کیا جا رہا ہے۔

بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے کی تجویز سامنے آئی ہے، جو کہ موجودہ سیکورٹی حالات، خطے میں کشیدگی اور اندرونی سلامتی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔

قرضوں کی ادائیگی ایک اور بڑا چیلنج ہے، جس پر تقریباً 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ حیرت انگیز طور پر یہی رقم بجٹ خسارے کے برابر ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قرضوں کا بوجھ حکومت کی مالی منصوبہ بندی پر کتنا اثرانداز ہو رہا ہے۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی اتنا ہی یعنی 6200 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آمدن اور اخراجات کے درمیان خلیج کو کم کرنا اب بھی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

سرکاری ملازمین کے لیے خوش آئند خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے پر غور ہو رہا ہے۔ اگر یہ تجاویز منظور ہو جاتی ہیں تو مہنگائی کے موجودہ ماحول میں یہ اقدام ملازمین کے لیے کسی ریلیف سے کم نہ ہوگا، تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ اضافہ افراطِ زر کی شرح کے مقابلے میں ناکافی ہے۔

دوسری جانب تعلیم اور صحت جیسے عوامی فلاح کے شعبے ایک مرتبہ پھر حکومتی ترجیحات میں پیچھے دکھائی دے رہے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے، جو ایک ایسے وقت میں افسوسناک ہے جب ملک کو انسانی ترقی کے ان شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر بہتری کی ضرورت ہے۔ اس کمزور فنڈنگ پر ماہرین تعلیم اور صحت کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔

حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔ اس اقدام کو ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کو ترقی یافتہ دنیا سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، لیکن آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رقم میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہیے تاکہ نوجوانوں کو روزگار، تعلیم اور عالمی مارکیٹ میں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کا مکمل شیڈول جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق 10 جون کو بجٹ پیش کیا جائے گا۔ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا، جب کہ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہو کر 21 جون تک جاری رہے گی۔ 22 جون کو بھی اجلاس نہیں ہوگا۔ بجٹ منظوری کا فیصلہ کن دن 26 جون ہوگا، جب فنانس بل 2025-26 کی منظوری متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز
  • غزہ میں شدید غذائی قلت سے بچوں کی حالت تشویشناک، امدادی مراکز بند، عالمی برادری خاموش
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
  • مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
  • اسپین میں نیٹو مخالف مظاہرے ، اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ
  • فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، سعودی ولی عہد کا عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • سعودی ولی عہد کا فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • مودی عالمی برادری سے بھی جھوٹ بول رہا ہے، بلاول بھٹو
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک