Islam Times:
2025-09-18@15:47:00 GMT

اسرائیل کے ناجائز قیام سے لے کر آج تک

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

اسرائیل کے ناجائز قیام سے لے کر آج تک

اسلام ٹائمز: آج جب کچھ عرب حکمران اسرائیل کی گود میں جا بیٹھے ہیں، جب امت کے سوداگر فلسطین کے خون کا سودا کر رہے ہیں، تب بھی ایران ایک قلعے کی طرح کھڑا ہے، فلسطینیوں کے حق میں، حق و باطل کے معرکے میں سچائی کی جانب۔ امام خمینی نے فرمایا تھا: یوم القدس صرف فلسطین کا دن نہیں، بلکہ یہ مستضعفینِ عالم کا دن ہے، ظلم کے خلاف قیام کا دن ہے۔ تحریر: جواد حیدر جوئیہ

یہ داستان صدیوں پر محیط نہیں مگر اس کا ہر لمحہ کربلا کی یاد تازہ کرتا ہے، یہ کہانی زمین کے ایک ٹکڑے کی نہیں بلکہ اس خواب کی ہے، جو ہر مظلوم کی آنکھ میں روشن ہے، وہ خواب جو حق کی فتح، ظلم کے زوال اور بیت المقدس کی آزادی کا خواب ہے۔ 1948ء کا سال امتِ مسلمہ کے جسم پر وہ خنجر تھا، جس کی کاٹ آج بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔ اسرائیل کے ناجائز قیام نے فلسطین کے سینے میں ایسا زخم دیا، جو ہر دن تازہ ہوتا ہے۔ لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں سے بے گھر کیے گئے، بچوں کے معصوم چہرے خوف کے سائے میں پلنے لگے، ماں کی گودیں اجڑنے لگیں اور نوجوانوں کے ہاتھوں میں کتابوں کی جگہ ہتھکڑیاں دے دی گئیں۔ مگر! یہ زخم ہار کا نشان نہیں، یہ قربانیوں کی گواہی ہے۔

جب 1967ء میں صہیونی درندوں نے مزید عرب زمینوں پر اپنے ناپاک پنجے گاڑے، جب 1973ء میں عرب حکمرانوں نے کمزوری دکھائی، جب امت نے فلسطین کے لہو کا سودا کیا، تب بھی اس سرزمین کے بیٹوں نے سر جھکانے سے انکار کر دیا۔ ایک ایک شہید کا خون گواہ ہے کہ یہ تحریک صرف زمین کا جھگڑا نہیں، یہ ایمان کا امتحان ہے، یہ صدیوں کی جنگ ہے، اس جنگ میں پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔ دنیا کے بیشتر حکمرانوں نے اسرائیل کے ساتھ ہاتھ ملا کر فلسطینی عوام کے ساتھ خیانت کی، مگر ایک چراغ ایسا بھی تھا، جو آندھیوں میں بھی روشن رہا ایران! وہی ایران جس نے علی الاعلان کہا کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے، وہی ایران جس نے فلسطینیوں کو تنہاء نہیں چھوڑا، وہی ایران جس نے حزب اللہ، حماس اور انصاراللہ کو وہ حوصلہ دیا، جس نے اسرائیل کی نیندیں حرام کر دیں۔

یہی حوصلہ تھا، جس نے 2000ء میں حزب اللہ کے مجاہدین کو وہ فتح دی کہ اسرائیلی فوج کو ذلت کے ساتھ لبنان چھوڑنا پڑا۔ یہی حوصلہ تھا، جس نے 7 اکتوبر کو فلسطین کے بیٹوں کے ہاتھوں میں بجلی کی سی تیزی بھر دی اور دنیا نے دیکھا کہ کیسے غزہ کی چھوٹی سی پٹی میں دنیا کی طاقتور ترین صہیونی فوج زمین پر گھسٹتی رہی، اہداف ادھورے رہ گئے، خواب بکھر گئے اور غرور خاک میں مل گیا۔ مگر یہ جنگ آسان نہ تھی۔ فلسطین کے لیے کتنے ہی چراغ بجھے، کتنی ہی مائیں بے اولاد ہوئیں، کتنے ہی معصوم اجل کا شکار ہوئے۔ شہید سید حسن نصراللہ، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار یہ سب وہ ستارے ہیں، جو اپنی روشنی تاریخ پر ثبت کرچکے ہیں۔ مگر کیا مقاومت رکی؟ نہیں! ہر شہادت کے بعد دشمن نے سوچا کہ شاید اب یہ تحریک تھم جائے گی، مگر وہ نہیں جانتا کہ یہ تحریک خون سے پروان چڑھتی ہے، یہ چراغ شہادت کے تیل سے جلتے ہیں۔

آج جب کچھ عرب حکمران اسرائیل کی گود میں جا بیٹھے ہیں، جب امت کے سوداگر فلسطین کے خون کا سودا کر رہے ہیں، تب بھی ایران ایک قلعے کی طرح کھڑا ہے، فلسطینیوں کے حق میں، حق و باطل کے معرکے میں سچائی کی جانب۔ امام خمینی نے فرمایا تھا: "یوم القدس صرف فلسطین کا دن نہیں، بلکہ یہ مستضعفینِ عالم کا دن ہے، ظلم کے خلاف قیام کا دن ہے۔" یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو پوری دنیا میں یوم القدس منایا جاتا ہے، یہ اعلان ہوتا ہے کہ ہم ظالم کے خلاف ہیں، ہم مظلوم کے ساتھ ہیں، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، جب تک قبلہ اول آزاد نہیں ہو جاتا، یہ تحریک صرف الفاظ کی گھن گرج نہیں، یہ خون کا وہ دریا ہے، جسے بہا کر ہی اسرائیل کے ناپاک وجود کو صفحہ ہستی سے مٹایا جائے گا۔

رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے سچ کہا تھا: "اسرائیل ایک کینسر ہے اور وہ دن دور نہیں جب یہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔" یہ کوئی نعرہ نہیں، یہ تاریخ کا وہ نوشتہ ہے، جو اپنے انجام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ وقت بدل رہا ہے، امت بیدار ہو رہی ہے اور وہ دن قریب ہے، جب فلسطین کے مظلوموں کی سسکیاں فتح کے نعروں میں بدل جائیں گی، جب مسجد اقصیٰ میں پہلی صف میں کھڑے ہو کر ہم سب ایک ساتھ اللہ اکبر پکاریں گے، جب دنیا دیکھے گی کہ ظلم کبھی دائمی نہیں ہوتا اور حق ہمیشہ سر بلند رہتا ہے۔ یوم القدس صرف ایک دن نہیں یہ انقلاب کا اعلان ہے۔
یہ وعدہ شہداء ہے
 یہ عزمِ مقاومت ہے
یہ خون کی تحریر ہے
 یہ حریت کا منشور ہے
فلسطین زندہ باد
صہیونی جبر مردہ باد

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیل کے فلسطین کے یوم القدس یہ تحریک کا دن ہے کے ساتھ

پڑھیں:

امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران

امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ 

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!

تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کے مسئلے پر ہار ماننا درست نہیں، فرانچسکا آلبانیز
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • جاپان فی الحال فلسطینی ریاست تسلیم نہیں کریگا، جاپانی اخبار کا دعویٰ
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان
  • اقوامِ متحدہ میں دو ریاستی حل کی قرارداد
  • قطر اور فلسطین کے ساتھ بنگلہ دیش کا غیر متزلزل اظہار یکجہتی، اسرائیل کو نکیل ڈالنے کا مطالبہ
  • دوحہ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات