Islam Times:
2025-07-06@22:49:24 GMT

اسرائیل کے ناجائز قیام سے لے کر آج تک

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

اسرائیل کے ناجائز قیام سے لے کر آج تک

اسلام ٹائمز: آج جب کچھ عرب حکمران اسرائیل کی گود میں جا بیٹھے ہیں، جب امت کے سوداگر فلسطین کے خون کا سودا کر رہے ہیں، تب بھی ایران ایک قلعے کی طرح کھڑا ہے، فلسطینیوں کے حق میں، حق و باطل کے معرکے میں سچائی کی جانب۔ امام خمینی نے فرمایا تھا: یوم القدس صرف فلسطین کا دن نہیں، بلکہ یہ مستضعفینِ عالم کا دن ہے، ظلم کے خلاف قیام کا دن ہے۔ تحریر: جواد حیدر جوئیہ

یہ داستان صدیوں پر محیط نہیں مگر اس کا ہر لمحہ کربلا کی یاد تازہ کرتا ہے، یہ کہانی زمین کے ایک ٹکڑے کی نہیں بلکہ اس خواب کی ہے، جو ہر مظلوم کی آنکھ میں روشن ہے، وہ خواب جو حق کی فتح، ظلم کے زوال اور بیت المقدس کی آزادی کا خواب ہے۔ 1948ء کا سال امتِ مسلمہ کے جسم پر وہ خنجر تھا، جس کی کاٹ آج بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔ اسرائیل کے ناجائز قیام نے فلسطین کے سینے میں ایسا زخم دیا، جو ہر دن تازہ ہوتا ہے۔ لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں سے بے گھر کیے گئے، بچوں کے معصوم چہرے خوف کے سائے میں پلنے لگے، ماں کی گودیں اجڑنے لگیں اور نوجوانوں کے ہاتھوں میں کتابوں کی جگہ ہتھکڑیاں دے دی گئیں۔ مگر! یہ زخم ہار کا نشان نہیں، یہ قربانیوں کی گواہی ہے۔

جب 1967ء میں صہیونی درندوں نے مزید عرب زمینوں پر اپنے ناپاک پنجے گاڑے، جب 1973ء میں عرب حکمرانوں نے کمزوری دکھائی، جب امت نے فلسطین کے لہو کا سودا کیا، تب بھی اس سرزمین کے بیٹوں نے سر جھکانے سے انکار کر دیا۔ ایک ایک شہید کا خون گواہ ہے کہ یہ تحریک صرف زمین کا جھگڑا نہیں، یہ ایمان کا امتحان ہے، یہ صدیوں کی جنگ ہے، اس جنگ میں پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔ دنیا کے بیشتر حکمرانوں نے اسرائیل کے ساتھ ہاتھ ملا کر فلسطینی عوام کے ساتھ خیانت کی، مگر ایک چراغ ایسا بھی تھا، جو آندھیوں میں بھی روشن رہا ایران! وہی ایران جس نے علی الاعلان کہا کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے، وہی ایران جس نے فلسطینیوں کو تنہاء نہیں چھوڑا، وہی ایران جس نے حزب اللہ، حماس اور انصاراللہ کو وہ حوصلہ دیا، جس نے اسرائیل کی نیندیں حرام کر دیں۔

یہی حوصلہ تھا، جس نے 2000ء میں حزب اللہ کے مجاہدین کو وہ فتح دی کہ اسرائیلی فوج کو ذلت کے ساتھ لبنان چھوڑنا پڑا۔ یہی حوصلہ تھا، جس نے 7 اکتوبر کو فلسطین کے بیٹوں کے ہاتھوں میں بجلی کی سی تیزی بھر دی اور دنیا نے دیکھا کہ کیسے غزہ کی چھوٹی سی پٹی میں دنیا کی طاقتور ترین صہیونی فوج زمین پر گھسٹتی رہی، اہداف ادھورے رہ گئے، خواب بکھر گئے اور غرور خاک میں مل گیا۔ مگر یہ جنگ آسان نہ تھی۔ فلسطین کے لیے کتنے ہی چراغ بجھے، کتنی ہی مائیں بے اولاد ہوئیں، کتنے ہی معصوم اجل کا شکار ہوئے۔ شہید سید حسن نصراللہ، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار یہ سب وہ ستارے ہیں، جو اپنی روشنی تاریخ پر ثبت کرچکے ہیں۔ مگر کیا مقاومت رکی؟ نہیں! ہر شہادت کے بعد دشمن نے سوچا کہ شاید اب یہ تحریک تھم جائے گی، مگر وہ نہیں جانتا کہ یہ تحریک خون سے پروان چڑھتی ہے، یہ چراغ شہادت کے تیل سے جلتے ہیں۔

آج جب کچھ عرب حکمران اسرائیل کی گود میں جا بیٹھے ہیں، جب امت کے سوداگر فلسطین کے خون کا سودا کر رہے ہیں، تب بھی ایران ایک قلعے کی طرح کھڑا ہے، فلسطینیوں کے حق میں، حق و باطل کے معرکے میں سچائی کی جانب۔ امام خمینی نے فرمایا تھا: "یوم القدس صرف فلسطین کا دن نہیں، بلکہ یہ مستضعفینِ عالم کا دن ہے، ظلم کے خلاف قیام کا دن ہے۔" یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو پوری دنیا میں یوم القدس منایا جاتا ہے، یہ اعلان ہوتا ہے کہ ہم ظالم کے خلاف ہیں، ہم مظلوم کے ساتھ ہیں، ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، جب تک قبلہ اول آزاد نہیں ہو جاتا، یہ تحریک صرف الفاظ کی گھن گرج نہیں، یہ خون کا وہ دریا ہے، جسے بہا کر ہی اسرائیل کے ناپاک وجود کو صفحہ ہستی سے مٹایا جائے گا۔

رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے سچ کہا تھا: "اسرائیل ایک کینسر ہے اور وہ دن دور نہیں جب یہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔" یہ کوئی نعرہ نہیں، یہ تاریخ کا وہ نوشتہ ہے، جو اپنے انجام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ وقت بدل رہا ہے، امت بیدار ہو رہی ہے اور وہ دن قریب ہے، جب فلسطین کے مظلوموں کی سسکیاں فتح کے نعروں میں بدل جائیں گی، جب مسجد اقصیٰ میں پہلی صف میں کھڑے ہو کر ہم سب ایک ساتھ اللہ اکبر پکاریں گے، جب دنیا دیکھے گی کہ ظلم کبھی دائمی نہیں ہوتا اور حق ہمیشہ سر بلند رہتا ہے۔ یوم القدس صرف ایک دن نہیں یہ انقلاب کا اعلان ہے۔
یہ وعدہ شہداء ہے
 یہ عزمِ مقاومت ہے
یہ خون کی تحریر ہے
 یہ حریت کا منشور ہے
فلسطین زندہ باد
صہیونی جبر مردہ باد

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیل کے فلسطین کے یوم القدس یہ تحریک کا دن ہے کے ساتھ

پڑھیں:

امریکا کی جانب سے ایران پر نئی پابندیاں، جنگ بندی کے بعد پہلا قدم

واشنگٹن کی حمایت سے ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا نے پہلی بار ایران کے توانائی کے شعبے پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

پابندیوں کا ہدف ایک عراقی تاجر سلیم احمد سعید اور ان کی متحدہ عرب امارات میں قائم کمپنی ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے ایرانی تیل کو عراقی تیل میں ملا کر غیر قانونی طریقے سے برآمد کرنے کی کوشش کی۔

امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کا طرزِ عمل اسے تباہی کی جانب لے گیا ہے، اُسے امن کا انتخاب کرنے کے بے شمار مواقع ملے، لیکن اس کی قیادت نے انتہا پسندی کا راستہ چنا۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی محکمہ خزانہ تہران کے مالی وسائل کو نشانہ بناتا رہے گا تاکہ اس کے تخریبی عزائم کو روکا جا سکے۔

یاد رہے کہ 24 جون کو جنگ بندی کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ چین ایرانی تیل خرید سکتا ہے اور امریکا ایران پر سے توانائی کی پابندیاں اٹھانے پر غور کر رہا ہے، تاہم یہ وعدہ زیادہ دیر نہ نبھایا جاسکا۔

گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے اسرائیل کے خلاف فتح کا دعویٰ سامنے آنے پر انہوں نے فوری طور پر پابندیوں میں نرمی کا ہر اقدام روک دیا ہے۔

مزید پڑھیں:

صدر ٹرمپ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہوں نے اسرائیل کو خامنہ ای کو قتل کرنے سے روکا اور انہیں ’انتہائی بدنما اور ذلت آمیز موت‘ سے بچایا۔

اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز کا کہنا تھا کہ اسرائیل سپریم ایرانی لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو نشانہ بنانا چاہتا تھا، لیکن مناسب موقع موجود نہیں تھا۔

13 جون کو اسرائیل نے بغیر کسی براہ راست اشتعال کے ایران پر فضائی حملے کیے، جن میں سینکڑوں ایرانی شہری اور اعلیٰ فوجی افسران ہلاک ہوئے۔ ان حملوں میں امریکا نے بھی اسرائیلی مہم کا ساتھ دیا اور ایران کی 3 جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں:

جوابی کارروائی میں ایران نے اسرائیل پر میزائل داغے اور قطر میں امریکی فوجیوں کے اڈے پر بھی حملہ کیا، صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکی فضائی حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کر دیا۔

بدھ کے روز پینٹاگون نے اعلان کیا کہ ان حملوں کے نتیجے میں ایران کا جوہری پروگرام ایک سے دو سال پیچھے چلا گیا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ایران کے پاس موجود افزودہ یورینیم کے ذخائر کہاں موجود ہیں۔

ایران نے گزشتہ ماہ ایک قانون منظور کیا جس کے تحت وہ اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے، آئی اے ای اے، کے ساتھ تعاون معطل کرے گا کیونکہ یہ ادارہ امریکا اور اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرنے میں ناکام رہا۔

مزید پڑھیں:

اس فیصلے پر امریکا اور متعدد یورپی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

جمعرات کے روز ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے انکشاف کیا کہ ایران اور امریکا کے درمیان عمان اور قطر کے ذریعے بالواسطہ سفارتی روابط موجود ہیں تاکہ موجودہ بحران کا سفارتی حل تلاش کیا جا سکے۔

’سفارت کاری کو فریب یا نفسیاتی جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے، ایران کو لگتا ہے کہ اس کی سفارتی کوششوں کو دھوکا کیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھیں:

واضح رہے کہ جنگ کے آغاز سے چند گھنٹے قبل صدر ٹرمپ نے سفارت کاری کے عزم کا اعادہ کیا تھا، اور امریکی حملوں سے چند روز قبل کہا تھا کہ وہ دو ہفتوں میں جنگ میں شمولیت کے بارے میں فیصلہ کریں گے تاکہ ایران اور یورپی طاقتوں کے درمیان بات چیت کا موقع مل سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسماعیل بقائی امریکا آیت اللہ ایران پینٹاگون توانائی جنگ بندی جوہری تنصیبات خامنہ ای ڈونلڈ ٹرمپ سفارت کاری علی خامنہ ای قطر وزارت خارجہ

متعلقہ مضامین

  • برکس کیجانب سے ایران پر اسرائیل اور امریکا کے حملوں کی مذمت
  • اسرائیل کی دھمکیاں قابلِ قبول نہیں، ہتھیار نہیں ڈالیں گے، سربراہ حزب اللہ
  • ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ اِی منظر عام پر آگئے
  • اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار!
  • فلسطین کے مسئلے پر کبھی بھی عرب بادشاہوں کی پالیسی پر اعتماد نہ کرنا، حامد میر نے علامہ اقبال کی نصحیت یاد دلا دی
  •  اسرائیل کی دہشت گردی کے خلاف ایران کی مدد کی، اسحاق ڈار
  • ایران کی زبردست فتح
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات نظریہ پاکستان سے غداری ہے، ڈاکٹر صابر ابومریم
  • امریکا کی جانب سے ایران پر نئی پابندیاں، جنگ بندی کے بعد پہلا قدم
  • ایران نے اسرائیل کیخلاف اپنی میزائل صلاحیتوں کا صرف 25 فیصد استعمال کیا، جنرل فضلی