غزہ: اسرائیل کے فضائی حملے میں حماس کے مرکزی ترجمان عبداللطیف القانوع شہید ہو گئے۔ حماس سے منسلک میڈیا کے مطابق یہ حملہ جبالیا میں ان کے خیمے کو نشانہ بنا کر کیا گیا، جس میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔

غزہ میں طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی حملے میں کم از کم چھ افراد غزہ شہر میں جبکہ ایک خان یونس میں مارا گیا۔ اسرائیلی کارروائیوں میں حالیہ دنوں میں حماس کے کئی اہم رہنما مارے جا چکے ہیں، جن میں اسماعیل برہوم اور صلاح بردویل بھی شامل ہیں۔

گزشتہ ہفتے اسرائیل نے دو ماہ پرانی جنگ بندی ختم کر کے بمباری اور زمینی کارروائیوں کا آغاز کیا، جس کے بعد غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 18 مارچ سے اب تک 830 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگا رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع کی مخالفت کے بعد حملے کیے گئے، جبکہ حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ حملے جنگ بندی کے مستقل معاہدے کو ناکام بنانے کی کوشش ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ

گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ 

اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔

ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔

اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔

تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔

اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔

ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔

عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔

اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔

قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔

تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔

 

متعلقہ مضامین

  • غزہ، مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک، 7 زخمی
  • جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
  • صیہونی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری، مزید 32 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری،وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر
  • لبنان: اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما شہید
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
  • اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
  • غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے نئے حملے ، گھر دھماکوں سے تباہ ، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ