چین گلوبل سکیورٹی انیشیٹو کو عملی جامہ پہنانے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
بیجنگ : چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیا کھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ بو آؤ ایشیائی فورم کے 2025 سالانہ اجلاس کے تحت “اقوام متحدہ کے مستقبل کے سربراہی اجلاس کے بعد عالمی حکمرانی” کے موضوع پر اعلی سطحی ڈائیلاگ منعقد ہوا، جس میں چین کے نائب وزیر خارجہ چھن شیاؤ ڈونگ نے شرکت کی اور گلوبل سکیورٹی انیشیٹو کو عملی جامہ پہنانے اور مشترکہ طور پر عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کے موضوع پر کلیدی تقریر کی۔
اس وقت موجودہ بین الاقوامی صورتحال ہنگامہ خیز اور تغیر پذیر ہے ، امن و سلامتی عالمی حکمرانی کی اولین ترجیح ہیں۔ چھن شیاؤ ڈونگ نے چینی اور غیر ملکی مہمانوں کو گلوبل سیکورٹی انیشیٹو کے تصور، مفہوم اور عملی نتائج سے متعارف کرایا اور انیشیٹو کی رہنمائی میں سیکورٹی تعاون کو مضبوط بنانے اور عالمی امن و سکون کو فروغ دینے کے حوالے سے چین کی تجاویز پیش کیں۔ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ تمام موجود چینی اور غیر ملکی مہمانوں نے گلوبل سکیورٹی انیشیٹو پیش کیا جانے کے بعد سے ہونے والی پیش رفت اور کامیابیوں کو سراہا اور عالمی برادری سے عالمی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے اور اسے فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے کی گہری توقع ظاہر کی۔
چین عالمی برادری کے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا تاکہ گلوبل سکیورٹی انیشیٹو کو اتفاق رائے سے عمل میں لایا جائے، اور “فیوچر کمپیکٹ” کو وژن سے حقیقت میں تبدیل کیا جا سکے۔ مشترکہ طور پر بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی جائے اور دیرپا امن اور عالمگیر سلامتی کا روشن مستقبل تخلیق کیا جائے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک بھر میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات، زرعی تباہی اور لائف اسٹاک کے خسارے پر غور کے لیے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے تمام وفاقی و صوبائی اداروں کو ہدایت کی کہ نقصانات کا جامع، حقیقت پسندانہ اور بروقت تخمینہ لگایا جائے تاکہ بحالی و امدادی کاموں کے لیے واضح اور مؤثر حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں۔ نقصانات میں صرف جانی یا مالی نقصان ہی نہیں بلکہ فصلوں کی تباہی، لائف اسٹاک، اور ذرائع مواصلات کی بحالی کو بھی شامل کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے زرعی اقدامات اور موزوں فصلوں کی دوبارہ کاشت پر فوری توجہ دی جائے۔ سپارکو کی مدد سے سیٹلائٹ اسسمنٹ کروائی جائے تاکہ تباہ کاریوں کی درست تصویر سامنے آ سکے۔
انہوں نے کہاکہ سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی بحالی کو ترجیح دی جائے۔ وزراء اور ادارے متاثرہ عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں۔
وزیراعظم نے تمام وزرائے اعلیٰ کے اب تک کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے صوبوں نے بروقت اور موثر ردعمل دیا، جو قابلِ تعریف ہے۔
اداروں کی بریفنگ اور ابتدائی تخمینے
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور دیگر اداروں کی جانب سے اب تک کیے جانے والے امدادی اور بحالی کے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ گنے، کپاس اور چاول جیسی فصلوں کے نقصانات کے تخمینے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
پانی کی سطح کم ہونے کے بعد اگلے 10 سے 15 دنوں میں مکمل جائزہ رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔
وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر زور دیا کہ متاثرہ علاقوں کی بحالی صرف حکومتی فریضہ نہیں بلکہ قومی ذمہ داری ہے۔ ہم سب کو مل کر، منظم انداز میں، متاثرہ عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔”
اجلاس میں شریک اہم شخصیات
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔