کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2025ء)ایس آئی ایف سی کی معاونت سے توانائی کے ذخائر کی تلاش میں نمایاں کامیابیاں جاری ہیں۔ معاشی استحکام کے لیے توانائی کے شعبے کی خوشحالی ایس آئی ایف سی کی ترجیحات کا اہم حصہ ہے۔ایس آئی ایف سی کی معاونت کی بدولت او جی ڈی سی ایل اور ماڑی انرجیز لمیٹڈ نے نئے گیس ذخائر دریافت کر لیے۔ او جی ڈی سی ایل کی جانب سے ضلع اٹک میں دریافت کیے گئے ذخائر سے 13.

95 ملین مکعب فٹ یومیہ گیس کی پیداوار ہو سکے گی۔

خیبر پختونخوا کے وزیرستان بلاک میں ماڑی انرجیز لمیٹڈ کی گیس ذخائر کی دو مزید اہم دریافتیں، ملکی توانائی کی خودکفالت کی جانب اہم قدم ہے۔پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ(پی پی ایل)اور پولش آئل اینڈ گیس کمپنی کے مابین کیرتھر جوائنٹ وینچر کے تحت سندھ کے ضلع دادو میں بھی گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

پی پی ایل، او جی ڈی سی ایل اور ماڑی انرجیز لمیٹڈ کی دریافتوں سے توانائی کے ذخائر میں اضافہ، صنعتی ترقی کو تقویت ملے گی۔

ایس آئی ایف سی کے اقدامات سے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری اور پیداوار میں اضافہ متوقع ہے۔ان کامیابیوں کی بدولت گیس کی قلت پر قابو پانے میں مدد کے ساتھ ساتھ درآمدی انحصار میں کمی کی امید ہے۔ ایس آئی ایف سی کے تعاون سے توانائی کے شعبے میں کامیاب دریافتیں، معاشی استحکام اور صنعتی ترقی کے لیے خوش آئند ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے او جی ڈی سی ایل ایس آئی ایف سی سے توانائی کے ایل اور ایل او

پڑھیں:

نایاب وولف اسپائیڈر 40 سال بعد دوبارہ برطانیہ میں دریافت

برطانیہ میں 40 سال بعد ایک نایاب اور انتہائی خطرے سے دوچار مکڑی کی نسل دوبارہ دریافت ہوئی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق وولف اسپائیڈر، جو برطانیہ میں آخری بار 1985 میں دیکھی گئی تھی، ایک ایسے دور افتادہ قدرتی محفوظ علاقے میں دوبارہ دریافت ہوئی ہے جو صرف کشتی کے ذریعے قابلِ رسائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ناچنے والی مور مکڑیوں کے حیرت انگیز راز، قدرت کی صناعی پر سائنسدان حیران

یہ ننھی سنہری ٹانگوں والی مکڑی، جس کا سائنسی نام اولونیا البیمانا بتایا گیا ہے، قدرتی ورثے کے ادارے کے نیوٹاؤن محفوظ علاقے میں دریافت ہوئی، جو اس کے سابقہ مسکن سے تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

اس مکڑی کو غیر رسمی طور پر “سفید جوڑوں والی وولف اسپائیڈر” بھی کہا جا رہا ہے۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ ماہرِ حشرات مارک ٹیلفر نے اس دریافت کو ناقابلِ فراموش اور ایک بڑی ماحولیاتی کامیابی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی ایسی نسل کو 40 سال بعد دوبارہ پانا جو معدوم سمجھی جا رہی تھی، ایک سنسنی خیز لمحہ ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ مناسب مسکن کی بحالی، تجسس اور باہمی تعاون سے غیر معمولی نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں جھوٹی بیوہ مکڑیوں کی یلغار، ماہرین نے شہریوں کو خبردار کردیا

وولف اسپائیڈر اپنی تیز اور پھرتیلی شکاری صلاحیتوں کے باعث یہ نام رکھتی ہیں، کیونکہ یہ شکار کو زمین پر دوڑ کر پکڑتی اور پھر جھپٹ کر قابو کر لیتی ہیں۔

فی الحال برطانیہ میں وولف اسپائیڈر کی 38 اقسام پائی جاتی ہیں۔

قدرتی ورثے کے ادارے کے مطابق اولونیا البیمانا کی شکار کرنے کی تکنیک اب بھی ایک معمہ ہے، کیونکہ یہ ہلکے جالے بھی بناتی ہے۔

برطانوی مکڑیوں کی تنظیم کی ماحولیاتی افسر ہیلن اسمتھ نے کہا کہ ’’آئل آف وائٹ پر اس خوبصورت ننھی مکڑی کی دریافت صدی کی ان غیر معمولی دریافتوں میں سے ایک ہے جن میں برطانیہ کی معدوم نسلیں دوبارہ منظرعام پر آئی ہیں۔‘‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اولونیا البیمانا برطانیہ وولف اسپائیڈر

متعلقہ مضامین

  • زرمبادلہ کے ذخائر اور قرض
  • پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: صائم ایوب اور کوئنٹن ڈی کاک نے کونسے ناپسندیدہ ریکارڈ اپنے نام کرلیے؟
  • ماڑی پور میں اسکول سے واپسی پرٹریفک حادثے میں طالبعلم جاں بحق
  • سی ٹی ڈی نے دو دہشتگرد گرفتار کرلیے
  • کراچی: ٹرالر کی ٹکر سے بائیک سوار طالب علم بحق، دوسرا زخمی
  • کراچی: ٹرالر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار طالب علم بحق، دوسرا زخمی
  • جاپان: بے روزگار شخص نے فوڈ ڈیلیوری ایپ سے 1000 سے زائد کھانے مفت حاصل کرلیے
  • پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کے لیے کامیاب بولیاں موصول ،ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع
  • نایاب وولف اسپائیڈر 40 سال بعد دوبارہ برطانیہ میں دریافت
  • پاکستان کو 20 سال بعد آف شور تیل و گیس ذخائر میں بڑی کامیابی حاصل