فلسطین کی آزادی کا خواب پورا ہونے والا ہے، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
لبنانی اخبار میں شائع ہونے والے اپنے ایک کالم میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 1973 کے بین الاقوامی کنونشن نے نسل کشی کو ایک بین الاقوامی جرم تسلیم کیا اور نسل پرستانہ جبری اقدامات کی مذمت کی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے عالمی یوم القدس کے موقع پر ایک کالم لکھا۔ یہ کالم لبنانی روزنامے "الاخبار" میں شائع ہوا۔ جس میں انہوں نے لکھا کہ ہم فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کو یقینی بنانے، ان کی عزت و وقار کے تحفظ اور انصاف کے نفاذ کے اپنے عہد پر مضبوطی سے قائم ہیں۔ مظلوم فلسطینی عوام دہائیوں سے صیہونی رژیم کے ہاتھوں وحشیانہ قبضے، نسلی امتیاز کی پالیسیوں، جبری بے دخلی اور منظم نسلی شناخت کی تطہیر کی کوششوں کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کی آزادی کے لیے عالمی یوم القدس، امام خمینی رہ کی ایک بے مثال میراث ہے۔ یہ میراث ایک جانب بانی انقلاب اسلامی کی اسلام کی نرم و روحانی طاقت کی بصیرت اور دوسری جانب ایک بین الاقوامی رہنماء کی دور اندیشی و بہادری کا نتیجہ ہے۔ بلاشبہ یوم القدس ایک ایسے نظریے کو مختلف پہلوؤں اور اسے مسلم و غیر مسلم معاشروں کے لیے ایک عملی شکل میں تبدیل کرنے کی ایک واضح مثال ہے۔ یوم القدس کے آئیڈیے کو پذیرائی دیتے ہوئے صیہونی جرائم کے خلاف دنیا بھر کی حکومتوں کو قانونی، معاشی اور بین الاقوامی اقدامات اپنانے کی ترغیب دینے کے لئے استعمال کرنا چاہیے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس عظیم دن جب ہم عالمی سطح پر فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں وہیں ہمیں صہیونی رژیم کی پالیسیوں کے خلاف عالمی سطح پر تین بڑے "انکار" کو رواج دینا چاہیے۔ قبضے سے انکار، نسل کشی سے انکار اور فلسطین کے وجود کو مٹانے سے انکار۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ سے زائد دہائیاں گزر چکی ہیں۔ تاریخی فلسطین صیہونی قبضے کی زد میں ہے اور ہر روز اس کا کوئی نہ کوئی حصہ غاصب ریاست میں شامل ہو رہا ہے۔ اب تک تاریخی فلسطین کا صرف 7 فیصد حصہ باقی بچا ہے۔ یہ وحشیانہ قبضہ نہ صرف متعدد بین الاقوامی اصولوں کے خلاف ہے بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں، بشمول سلامتی کونسل کی قراردادوں 338، 467 اور 2334 کی بھی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اس وقت صیہونی قبضے کے خلاف واضح اور جامع طور پر انکار کرنا چاہئے۔ بنیادی قوانین موجود ہیں ایسے میں صرف علامتی موقف اختیار کرنا کافی نہیں بلکہ فیصلہ کُن اقدام کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت نسل کشی انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ 1973 کے بین الاقوامی کنونشن نے نسل کشی کو ایک بین الاقوامی جرم تسلیم کیا اور نسل پرستانہ جبری اقدامات کی مذمت کی۔
روم کی انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے آرٹیکل 7 میں بھی نسل کشی کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا گیا ہے جس کے تحت اس مجرمانہ فعل کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کا آرٹیکل 1 اور 55 برابری اور انسانی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ جنرل اسمبلی کی قرارداد 1761 نے جنوبی افریقہ میں نسل کشی کی مذمت کی اور رکن ممالک سے اس کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسی سلسلے میں 2022ء کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے قائم کردہ تحقیقاتی کمیشن نے رپورٹ دی کہ قابض صہیونی رژیم کی فلسطینیوں کے خلاف پالیسیاں ایک آپارتھائیڈ نظام کو جنم دے رہی ہیں۔ اسی سال ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں اس غاصب رژیم کو ایک نسل کش ریاست قرار دیا۔ 2021ء میں ہیومن رائٹس واچ نے اس حقیقت کی تصدیق کی اور صیہونی رژیم کو نسل کش ریاست قرار دیا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ آج اسرائیل کی غیر انسانی نوعیت کی شناخت میں کسی قسم کا کوئی شائبہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ معتبر بین الاقوامی رپورٹس اور تحقیقات میں اس کی تصدیق ہونے کے باوجود لگتا ہے کہ اسرائیل کے حامی حقیقت سے نظریں چرائے بیٹھے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی یوم القدس کے خلاف
پڑھیں:
وزیراعلیٰ نے لاہور میں عالمی معیار کی ’’میٹ مارکیٹ‘‘ کا وعدہ پورا کر دیا
لاہور( این این آئی)سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے تاریخی ٹولٹن مارکیٹ میں پنجاب کی پہلی عالمی معیار کی ’’میٹ مارکیٹ‘‘کا دورہ کر کے 30 جون تک تعمیراتی کام مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ،’’ میٹ مارکیٹ ‘‘ سے شہری گوشت، مچھلی اور کھانے پینے کی دیگر اشیا ء حفظان صحت کے عالمی معیار کے مطابق خرید سکیں گے ۔منصوبے کے دوران ملحقہ گندے نالے کو ڈھک کر بدبو کا خاتمہ کر دیاگیا، دکانوں کو خوبصورت انداز میں قائم کرکے میٹ مارکیٹ کا نقشہ بدلنے پر شہریوں نے خوشگوار حیرت اور مسرت کا اظہار کیا ہے ۔مارکیٹ آنے والے شہریوں نے ٹف ٹائلز کی تنصیب، غیر ضروری تاروں کے خاتمے ،جدید انفراسٹرکچر دیکھ کر وزیراعلی مریم نواز کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔ٹولنٹن مارکیٹ میں سیوریج سسٹم، ڈرینج اور ایگزاسٹ سسٹم نے کام شروع کر دیا جبکہ صاف ستھری قصابوں کی دکانوں پر دیدہ زیب تعارفی بورڈز نے میٹ مارکیٹ کو جدید دنیا کا بازار بنا دیا،شہریوں کے لئے پارکنگ ایریا مختص، کوریڈور اور اطراف میں پیدل آمد ورفت کو سہل بنا دیا گیا ۔ سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے مارکیٹ سے منسلک کچی آبادی کی متبادل جگہ پر منتقلی کی ہدایت بھی کی ۔ سینئر وزیر نے لاہور میں عالمی معیار کی فش مارکیٹ کو منصوبے میں شامل کرنے کا بھی فیصلہ کرتے ہوئے دو روز میں جامع پلان پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔’’ میٹ مارکیٹ ‘‘ میں جدید ذبح خانہ بھی قائم کر دیا گیا، معیار کو یقینی بنانے کا نیا نظام لاگو کر دیا گیا ۔ مریم اورنگزیب نے مارکیٹ سے پرندے فوری منتقل کرنے، وائلڈ لائف کے تحفظ کیلئے ایس او پیز بنانے کی ہدایت کی ۔ مریم اورنگزیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی مریم نواز نے چھ ماہ پہلے نوٹس لیا تھا، اور آج عالمی معیار کی میٹ مارکیٹ کا وعدہ پورا کر دکھایا ہے،پہلی بار عالمی معیار لاگو کیا گیا ہے، شہری اب صاف ستھرا اور حفظان صحت کے مطابق گوشت اور دیگر اشیا ء خرید سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھرپور تعاون پر دکانداروں اور ایسوسی ایشن کا شکریہ ادا کرتے ہیں، دکانوں اور فروخت ہونے والی اشیا ء کی نگرانی کا بھی نظام قائم کردیا ہے، عالمی معیار کی پہلی مچھلی مارکیٹ بھی بن رہی ہے، یہی ماڈل پورے پنجاب میں لاگو کریں گے، یہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا پہلا پراجیکٹ ہے۔