کینیڈا کی کنزرویٹو پارٹی کا بھارت پر انتخابات میں مداخلت کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
کینیڈا کی کنزرویٹو پارٹی کا بھارت پر انتخابات میں مداخلت کا الزام WhatsAppFacebookTwitter 0 27 March, 2025 سب نیوز
اوٹاوا(سب نیوز) کینیڈا کی کنزرویٹو پارٹی نے بھارت پر انتخابات میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہے۔ پارٹی کے رہنما پیئر پوئیلیور نے دعوی کیا ہے کہ بھارتی ایجنٹوں نے کینیڈا کے انتخابی عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کی۔
کینیڈین سیکیورٹی انٹیلیجنس سروس کے مطابق، بھارت کی مداخلت کے واضح ثبوت ملے ہیں اور وہ کینیڈین کمیونٹیز اور جمہوری عمل کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 کے انتخابات میں بھی بھارتی ایجنٹ فنڈ ریزنگ اور منظم سازش میں ملوث رہے۔
کینیڈین حکومت نے بھارت کے ان اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔
اخبار گلوب اینڈ میل نے بھی اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ بھارت کی انتخابی مداخلت کینیڈا کی تمام سیاسی جماعتوں پر اثر انداز ہونے کی ایک بڑی سازش کا حصہ ہے۔کینیڈا کی الیکشن انٹیگریٹی ٹاسک فورس نے خبردار کیا ہے کہ بھارتی ایجنٹ مصنوعی ذہانت ، پراکسی نیٹ ورکس اور آن لائن ڈس انفارمیشن جیسے ٹولز استعمال کر رہے ہیں تاکہ انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہو سکیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو بھارت کی ان سرگرمیوں کا نوٹس لینا ہوگا تاکہ جمہوری عمل کو محفوظ بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: انتخابات میں کینیڈا کی
پڑھیں:
کینیڈا کا فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ
کینیڈا نے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت میں اپنی کوششیں مزید تیز کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
وزیراعظم مارک کارنے نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطین اور اسرائیل کے درمیان منصفانہ امن کے قیام کے لیے ہر فورم پر فعال کردار ادا کرے گا۔
کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی اس کانفرنس میں شرکت کریں گے جو فلسطین کے دو ریاستی حل پر غور کے لیے منعقد ہو رہی ہے۔ انہوں نے مغربی کنارے اور غزہ کی علاقائی سالمیت پر زور دیتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی اصولوں کا احترام کرے۔
مارک کارنے نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کو روکنے کی بھی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل خوراک سے محروم فلسطینی بچوں کے لیے کینیڈا کی جانب سے بھیجی گئی امداد کو روک رہا ہے، جو ایک انسانی المیہ ہے۔
ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارے پر قبضے کی متنازع قرارداد منظور کر لی ہے، جس پر اسلامی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
اسی دوران تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، جنہوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت سے غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔