پاکستان تحریک انصاف کے راہنما کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردہ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 22 اپریل کو جلسے کی اجازت دینے کا حکم دے، عدالت 22 اپریل کو جلسے کی اجازت کی درخواست منظور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف نے 22 اپریل کو مینار پاکستان جلسے کی اجازت کیلئے درخواست ہائیکورٹ میں دائر کر دی۔ درخواست پی ٹی آئی راہنما اکمل خان باری نے دائر کی، درخواست میں ڈپٹی کمشنر لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 22 مارچ 2025ء کو جلسے کی اجازت کیلئے ڈی سی لاہور کو درخواست دی، درخواست پر متعلقہ کمیٹی نے بلوا کر موقف سنے بغیر فیصلہ کیا۔

فیصلے سے متعلق درخواست گزار کو علم نہیں تھا، ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے سست روی کی وجہ سے 22 مارچ کو جلسہ نہیں کرسکے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 22 اپریل کو جلسے کی اجازت دینے کا حکم دے، عدالت 22 اپریل کو جلسے کی اجازت کی درخواست منظور کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جلسے کی اجازت کی درخواست میں

پڑھیں:

نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع

فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ 

ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔

پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔

دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔

اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • انڈیا نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہ دی، یاتری پریشان
  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر خان
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر
  • رواں مالی سال معاشی نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا، اقتصادی سروے کو حتمی شکل دیدی گئی
  • جامع مسجد سرینگر میں نماز کی اجازت نہ دینا افسوسناک ہے، عمر عبداللہ
  • عید کیلئے فول پروف سکیورٹی انتظامات کا حکم، مریم نواز کا کھانے پینے کی اشیا کے نرخوں میں کمی پر اظہار اطمینان
  • نیو یارک کو لاہور ہی سمجھتے ہیں، ایرک ایڈمز کی بلال ثاقب سے گفتگو
  • عبوری حکومت کا بنگلہ دیش میں آئندہ عام انتخابات اگلے سال اپریل میں منعقد کرنے کا اعلان