غزہ میں جنگبندی کا جائزہ لینے کیلئے مصری وفد قطر روانہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
جنگبندی کے پہلے مرحلے میں اسرائیل نے حماس کے ان رہنماوں کو نشانہ بنایا جو غزہ کے انتظام میں نمایاں کردار ادا کرتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ عرب ذرائع ابلاغ نے خبر دی کہ مصر کا ایک وفد قطر روانہ ہو گیا تا کہ غزہ میں قید صیہونیوں کی آزادی اور جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے اجراء کے لئے مشاورت کرے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ صیہونی رژیم نے متعد بار جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کے ساتھ ایک بار پھر 18 مارچ سے غزہ کے خلاف جارحیت کا آغاز کر دیا۔ اسرائیل کی اس جارحیت کا مقصد حماس کی نابودی اور غزہ پر قبضہ ہے۔ اس دوران اسرائیل نے غزہ کی عوام اور حماس کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ حماس کے ان رہنماوں کو بھی نشانہ بنایا جو غزہ کے انتظام میں نمایاں کردار ادا کرتے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل کی جنگی پالیسی میں تبدیلی، صیہونی آرمی چیف آف سٹاف سے مربوط ہے۔ صیہونی آرمی چیف آف سٹاف "ایال زمیر" وسیع جنگی تجربہ رکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
دوحہ: امریکا اور اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک اپنے وفود واپس بُلا لیے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر اور قطر ثالث کے طور پر شریک تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے اپنی تجاویز پر مبنی ردعمل جمع کرایا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیل اور امریکا نے اپنے نمائندے مشاورت کے لیے واپس بلانے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، مذاکرات کاروں کو حماس کے جواب کے بعد واپس بلا کر صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔
امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک بیان میں کہا کہ "ثالثوں نے بہت کوشش کی، لیکن ہمیں حماس کی طرف سے نہ نیت نظر آئی اور نہ سنجیدگی۔ اب ہم یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ کے عوام کے لیے پائیدار حل کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔"
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حامی ہے، لیکن ان کے مطابق حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس نے بدھ کے روز جنگ بندی معاہدے کا جواب پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بعض شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں، جن میں امداد کی رسائی، اسرائیلی فوجی انخلا والے علاقوں کے نقشے، اور مستقل جنگ بندی کی ضمانتیں شامل تھیں۔
دو ہفتوں سے جاری ان مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہ ہونے کے بعد یہ اچانک انخلا خطے میں مزید بے یقینی کو جنم دے رہا ہے۔