کراچی میں ہیوی ٹرالر نے ایک اور جان لے لی
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
سرجانی ٹاؤن ناردرن بائی پاس کے قریب تیز رفتار ٹرالر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار نوجوان جاں بحق اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں ہیوی ٹریلر نے ایک اور جان لے لی، سرجانی ٹاؤن ناردرن بائی پاس کے قریب تیز رفتار ٹرالر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار نوجوان جاں بحق اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق سرجانی ٹاؤن تھانے کے علاقے ناردرن بائی پاس اٹک پمپ چنگی کے قریب تیز رفتار ٹریلر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار نوجوان جاں بحق اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔ زخمیوں کو فوری طور پر ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں متوفی نوجوان کی شناخت 16 سالہ محمد اویس کے نام سے کی گئی، جبکہ زخمی نوجوان کا نام محمد نعیم معلوم ہوا ہے۔
مقامی ایس ایچ او کے مطابق متوفی نوجوان گلشن معمار کے علاقے میں واقع جہاں آباد گوٹھ کا رہائشی تھا اور دوستوں کے ہمراہ 2 موٹر سائیکلوں پر گلشن معمار سے منگھوپیر تھانے کی حدود میں واقع نہر میں نہانے جا رہا تھا کہ ناردرن بائی پاس اٹک پمپ چنگی کے قریب تیز رفتار ٹریلر نے انہیں ٹکر مار دی اور موقع پر سے فرار ہوگیا۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ پولیس نے ٹریلر کی تلاش شروع کر دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے قریب تیز رفتار ناردرن بائی پاس
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔