مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے 4 اہلکار ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
SRINAGAR:
مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کاٹھوا میں ایک جھڑپ کے دوران قابض بھارتی فوج کے 43 اہلکار ہلاک ہوگئے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ کاٹھوا میں جھڑپ کے دوران 4 اہلکاروں کی ہلاکت کے علاوہ پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سمیت 5 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے ہیں، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت کی فوج، نیشنل سیکیورٹی گارڈ، بارڈر سیکیورٹی فورس، پولیس، اسپیشل آپریشنز اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس گزشتہ 5 روز سے مذکورہ علاقوں میں تلاشی کر رہی ہے۔
مقامی خاتون نے بتایا کہ فوج کی وردی میں دو اہلکاروں نے پانی مانگا حالانکہ ان کے پاس کھانے کی چیزیں تھیں اور اس دوران فائرنگ بھی ہوئی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بعد ازاں بھارتی فوج قریبی علاقوں میں آپریشن کیا، جہاں ہیلی کاپٹر، ڈرونز، بلٹ پروف گاڑیاں اور شکاری کتوں کا استعمال کیا گیا۔
بھارتی فوج نے آپریشن کی آڑ میں کئی شہریوں کو اٹھایا اور ان سے پوچھ گچھ کی اور تین افراد کو مشتبہ قرار دے کر حراست میں لے لیا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی فوج نے کارروائی کے دوران دو حریت پسندوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی فوج
پڑھیں:
سول سوسائٹی ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا
انہوں نے کہا کہ بھارت نے دفعہ370 اور 35A کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، حقوق، وسائل اور میڈیا کی آزادی چھین لی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کے ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کئے گئے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر ویسا ہی رہے جیسا 04 اگست 2019ء کو تھا۔ ذرائع کے مطابق سرینگر میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سول سوسائٹی کے ارکان نے ایک اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اگست 2019ء کے بعد بی جے پی حکومت کی طرف سے کئے گئے ظالمانہ اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ بی جے پی، آر ایس ایس کی حکومت نے ڈومیسائل قانون میں ترمیم کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کر دیا ہے جس کا مقصد جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طرف سے ترمیم شدہ قوانین کے تحت جاری کی گئی نام نہاد ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر باہر کے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے شہری کے طور پر کبھی قبول نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے دفعہ370 اور 35A کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، حقوق، وسائل اور میڈیا کی آزادی چھین لی ہیں۔ سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا کہ 05 اگست 2019ء سے پہلے کشمیری خواتین کے شوہروں کو جو علاقے سے باہر شادی کر چکی ہوں، انہیں علاقے میں جائیداد خریدنے یا مقبوضہ جموں و کشمیر میں نوکریوں کے لیے درخواست دینے کا کوئی حق نہیں تھا، جبکہ اب ڈومیسائل ایکٹ میں ترمیم کے بعد انہیں تمام حقوق حاصل ہیں۔ بھارتی حکومت نے تحصیلداروں کو شریک حیات کو ایسے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دیا ہے، جبکہ ڈپٹی کمشنر اس کے لیے اپیلٹ اتھارٹی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجراء کے رولز 2020ء کے مطابق تمام مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ ہولڈرز اور مقبوضہ علاقے سے باہر رہنے والے ان کے بچوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں گے۔
سول سوسائٹی کے ارکان نے بھارتی سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ بی جے پی حکومت پر دبائو ڈالیں کہ وہ دفعہ370 اور35/A کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے آئینی حقوق بحال کرے۔ انہوں نے بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند تمام حریت رہنمائوں، کارکنوں اور نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ سول سوسائٹی کے اراکین نے امریکہ، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او آئی سی سمیت بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ جنوب ایشیائی خطے کے امن، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔