Express News:
2025-11-03@19:14:31 GMT

رمضان اور ہماری غلط فہمی

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ" (الذاریات: 56)
"میں نے جن و انسان کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔"

لیکن عبادت کا مطلب صرف نماز، روزہ اور حج نہیں، بلکہ ہر وہ عمل جو اللہ کی رضا کے لیے ہو، وہ عبادت میں شامل ہے، چاہے وہ ایمانداری ہو، سچائی ہو، والدین کی خدمت ہو یا کسی ضرورت مند کی مدد ہو۔

ہمارے ہاں دین کو زیادہ تر ظاہری عبادات تک محدود کر دیا گیا ہے، اور رمضان میں یہ رجحان خاص طور پر نمایاں ہوتا ہے۔ جیسے ہی رمضان آتا ہے، لوگ نماز پڑھنے لگتے ہیں، تسبیح ہاتھ میں لے لیتے ہیں، قرآن کی تلاوت بڑھ جاتی ہے، مگر عید آتے ہی سب کچھ ختم ہو جاتا ہے، اور زندگی پھر سے پرانی ڈگر پر چلنے لگتی ہے۔

یہ رویہ ایک بڑی غلط فہمی کی نشاندہی کرتا ہے—گویا نیکیوں کا سیزن صرف رمضان ہے اور گناہوں کا سیزن باقی گیارہ مہینے۔ جو چیزیں رمضان میں حرام سمجھ کر چھوڑ دی جاتی ہیں، وہ بعد میں "جائز" بن جاتی ہیں۔ جو نیکیاں ہمیشہ کے لیے فرض ہیں، ہم انہیں صرف ایک مہینے کے لیے مخصوص کر لیتے ہیں۔

یہی سوچ ہمیں بچپن سے سکھائی جاتی ہے۔ رمضان آتے ہی والدین بچوں کو سختی سے کہتے ہیں کہ نماز پڑھو، روزے رکھو، قرآن کی تلاوت کرو، تراویح پڑھو، مگر جیسے ہی رمضان ختم ہوتا ہے، سب باتیں پس پشت چلی جاتی ہیں۔ کسی کو یہ فکر نہیں ہوتی کہ نماز رمضان کے بعد بھی فرض ہے، قرآن ہمیشہ کے لیے ہے، اور نیکی محض ایک مہینے کی چیز نہیں بلکہ زندگی بھر کا اصول ہے۔

روزہ صرف بھوکا رہنے کا نام نہیں، بلکہ یہ نفس پر قابو پانے، برائی سے بچنے، تقویٰ اپنانے اور دوسروں کے درد کو محسوس کرنے کا ذریعہ ہے۔ مگر ہم نے اسے محض عبادات، سحری، افطاری اور ظاہری رسموں تک محدود کر دیا ہے۔

ہم رمضان میں زیادہ عبادات کرتے ہیں، لیکن دین صرف ظاہری عبادات کا نام نہیں، بلکہ حقوق العباد بھی اس کا لازمی حصہ ہیں۔ ہم روزہ رکھ کر اللہ کو خوش کرنے کے کئی اور طریقے بھی اپنا سکتے ہیں—کسی ضرورت مند کی مدد کر کے، کسی کا حق دے کر، کسی مظلوم کا ساتھ دے کر، جھوٹ اور فریب سے بچ کر، اور دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کر کے۔ مگر ہم نے نیکی کو صرف ظاہری عبادات میں قید کر لیا ہے۔

اصل دین وہ ہے جس میں عبادات اور اخلاقیات دونوں شامل ہوں۔

رمضان کو وقتی پابندی کا موسم نہ بنائیں، بلکہ اسے مستقل تبدیلی کا آغاز بنائیں۔ اگر ہم رمضان میں جھوٹ، غیبت، اور گالم گلوچ سے بچ سکتے ہیں، تو ہم پورے سال بھی یہی رویہ اپنا سکتے ہیں۔ ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ جو نیکیاں رمضان میں اپنائی ہیں، انہیں ہمیشہ کے لیے جاری رکھیں گے۔

رمضان ہمیں یہ موقع دیتا ہے کہ ہم اپنی بری عادتیں چھوڑیں اور اچھے اخلاق اپنائیں۔ لیکن اگر رمضان کے بعد ہم پھر وہی برے کام شروع کر دیتے ہیں، تو یہ ہمارے ایمان کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنی غلط فہمیوں کو دور کریں اور دین کو صرف رمضان تک محدود کرنے کے بجائے اسے اپنی پوری زندگی میں اپنائیں۔ جو نیکیاں رمضان میں کرتے ہیں، وہ پورے سال کریں، اور جو گناہ رمضان میں چھوڑتے ہیں، وہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہمیشہ کے لیے

پڑھیں:

آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) نے اپنے ’’ویژن 2025‘‘ کے تحت آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے غیر معمولی اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔

ادارے نے نوجوانوں کو ڈیجیٹل دنیا میں بااختیار بنانے کے لیے نہ صرف 100 جدید آئی ٹی سیٹ اپس قائم کیے ہیں بلکہ مقامی معیشت اور روزگار کے نئے دروازے بھی کھول دیے ہیں۔

ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے دو برس کے مختصر ترین عرصے میں پایۂ تکمیل تک پہنچے، جن سے تقریباً 20 ملین ڈالر کے مساوی غیر ملکی زرمبادلہ حاصل ہوا۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ان آئی ٹی پارکس کے ذریعے خطے کے نوجوانوں کے لیے تربیت، روزگار اور خود انحصاری کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او نہ صرف مواصلاتی ڈھانچے میں جدت لا رہا ہے بلکہ ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

’’ویژن 2025‘‘ کے تحت ادارے نے 700 سے زائد افراد کو براہِ راست روزگار فراہم کیا، جب کہ 1500 سے زائد فری لانسرز کو جدید سہولتوں سے آراستہ کر کے انہیں عالمی مارکیٹ میں قدم رکھنے کے قابل بنایا۔

مظفرآباد میں خواتین کے لیے ملک کا پہلا ’’سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک‘‘ بھی اسی وژن کا حصہ ہے، جو خواتین کو آئی ٹی کے شعبے میں خود مختار بنانے کی جانب اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔

علاوہ ازیں خصوصی افراد کے لیے خودمختار رہائشی مراکز کا قیام بھی ایس سی او کی سماجی شمولیت کی پالیسی کا حصہ ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے ادارہ نہ صرف علاقے میں ڈیجیٹل تبدیلی کی راہ ہموار کر رہا ہے بلکہ خطے کو جدید معیشت کا حصہ بنانے کے عزم پر گامزن ہے۔

ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ٹیکنالوجی کے نئے دور کا آغاز ہیں، جہاں نوجوان نسل کو نہ صرف جدید مہارتیں دی جا رہی ہیں بلکہ انہیں عالمی سطح پر مسابقت کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یومِ اقبال پر عام تعطیل؟ اہم خبر آگئی
  • پاکستان میں جگر کے ایک ہزار ٹرانسپلانٹس مکمل کرکے پی کے ایل  آئی نے تاریخ رقم کردی
  • آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
  • کوکنگ آئل اور ہماری صحت
  • پاکستان اور افغانستان، امن ہی بقا کی ضمانت ہے
  • ایک ظالم اور غاصب قوم کی خوش فہمی
  • شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، نواز شریف سے ملاقات
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ