Express News:
2025-06-09@16:41:27 GMT

رمضان اور ہماری غلط فہمی

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ" (الذاریات: 56)
"میں نے جن و انسان کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔"

لیکن عبادت کا مطلب صرف نماز، روزہ اور حج نہیں، بلکہ ہر وہ عمل جو اللہ کی رضا کے لیے ہو، وہ عبادت میں شامل ہے، چاہے وہ ایمانداری ہو، سچائی ہو، والدین کی خدمت ہو یا کسی ضرورت مند کی مدد ہو۔

ہمارے ہاں دین کو زیادہ تر ظاہری عبادات تک محدود کر دیا گیا ہے، اور رمضان میں یہ رجحان خاص طور پر نمایاں ہوتا ہے۔ جیسے ہی رمضان آتا ہے، لوگ نماز پڑھنے لگتے ہیں، تسبیح ہاتھ میں لے لیتے ہیں، قرآن کی تلاوت بڑھ جاتی ہے، مگر عید آتے ہی سب کچھ ختم ہو جاتا ہے، اور زندگی پھر سے پرانی ڈگر پر چلنے لگتی ہے۔

یہ رویہ ایک بڑی غلط فہمی کی نشاندہی کرتا ہے—گویا نیکیوں کا سیزن صرف رمضان ہے اور گناہوں کا سیزن باقی گیارہ مہینے۔ جو چیزیں رمضان میں حرام سمجھ کر چھوڑ دی جاتی ہیں، وہ بعد میں "جائز" بن جاتی ہیں۔ جو نیکیاں ہمیشہ کے لیے فرض ہیں، ہم انہیں صرف ایک مہینے کے لیے مخصوص کر لیتے ہیں۔

یہی سوچ ہمیں بچپن سے سکھائی جاتی ہے۔ رمضان آتے ہی والدین بچوں کو سختی سے کہتے ہیں کہ نماز پڑھو، روزے رکھو، قرآن کی تلاوت کرو، تراویح پڑھو، مگر جیسے ہی رمضان ختم ہوتا ہے، سب باتیں پس پشت چلی جاتی ہیں۔ کسی کو یہ فکر نہیں ہوتی کہ نماز رمضان کے بعد بھی فرض ہے، قرآن ہمیشہ کے لیے ہے، اور نیکی محض ایک مہینے کی چیز نہیں بلکہ زندگی بھر کا اصول ہے۔

روزہ صرف بھوکا رہنے کا نام نہیں، بلکہ یہ نفس پر قابو پانے، برائی سے بچنے، تقویٰ اپنانے اور دوسروں کے درد کو محسوس کرنے کا ذریعہ ہے۔ مگر ہم نے اسے محض عبادات، سحری، افطاری اور ظاہری رسموں تک محدود کر دیا ہے۔

ہم رمضان میں زیادہ عبادات کرتے ہیں، لیکن دین صرف ظاہری عبادات کا نام نہیں، بلکہ حقوق العباد بھی اس کا لازمی حصہ ہیں۔ ہم روزہ رکھ کر اللہ کو خوش کرنے کے کئی اور طریقے بھی اپنا سکتے ہیں—کسی ضرورت مند کی مدد کر کے، کسی کا حق دے کر، کسی مظلوم کا ساتھ دے کر، جھوٹ اور فریب سے بچ کر، اور دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کر کے۔ مگر ہم نے نیکی کو صرف ظاہری عبادات میں قید کر لیا ہے۔

اصل دین وہ ہے جس میں عبادات اور اخلاقیات دونوں شامل ہوں۔

رمضان کو وقتی پابندی کا موسم نہ بنائیں، بلکہ اسے مستقل تبدیلی کا آغاز بنائیں۔ اگر ہم رمضان میں جھوٹ، غیبت، اور گالم گلوچ سے بچ سکتے ہیں، تو ہم پورے سال بھی یہی رویہ اپنا سکتے ہیں۔ ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ جو نیکیاں رمضان میں اپنائی ہیں، انہیں ہمیشہ کے لیے جاری رکھیں گے۔

رمضان ہمیں یہ موقع دیتا ہے کہ ہم اپنی بری عادتیں چھوڑیں اور اچھے اخلاق اپنائیں۔ لیکن اگر رمضان کے بعد ہم پھر وہی برے کام شروع کر دیتے ہیں، تو یہ ہمارے ایمان کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنی غلط فہمیوں کو دور کریں اور دین کو صرف رمضان تک محدود کرنے کے بجائے اسے اپنی پوری زندگی میں اپنائیں۔ جو نیکیاں رمضان میں کرتے ہیں، وہ پورے سال کریں، اور جو گناہ رمضان میں چھوڑتے ہیں، وہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہمیشہ کے لیے

پڑھیں:

علی ظفر کی بے دردی سے قتل کی گئی ٹک ٹاکر ثنا کے نام جذباتی نظم وائرل

معروف گلوکار، اداکار اور مصور علی ظفر نے اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے نام دل دہلا دینے والی ایک نظم تحریر کی ہے۔

سوشل میڈیا پر گلوکار علی ظفر نے اپنے جذباتی پیغام میں لکھا کہ ثنا یوسف کے بہیمانہ قتل سے میرے دل پر ایک ایسا بوجھ بن گیا ہے جو ہلکا ہونے کا نام نہیں لیتا۔

انھوں نے کہا کہ لیکن یہ غم نیا نہیں ہے۔ قندیل بلوچ سے نور مقدم تک بس نام بدلتے ہیں، زخم وہی رہتا ہے۔

علی ظفر نے مزید لکھا کہ یہ ذمہ داری ہماری ہے کہ ہم اپنے گھر میں مردوں کی تربیت کریں۔ جب تک ہم اپنے بیٹوں کو نرمی، ہمدردی، احترام اور عزت دینے کی تعلیم نہیں دیں گے، ہم اپنی بیٹیاں کھوتے رہیں گے۔

اپنے ویڈیو پیغام میں علی ظفر نے اس سانحہ پر اپنی لکھی ہوئی نظم ’’محبت‘‘ سنائی۔

محبت ملکیت نہیں، احساس ہے، یقین ہے
عورت کوئی شے نہیں — وہ مکمل ہے، مکمل ذات

مرد وہی ہے جو عورت کو بلند پرواز میں دیکھ کر مسکرائے
جس کی روح اُس کے آنسو سن کر بے قرار ہو جائے

عزت اُس کے لباس میں نہیں
بلکہ مرد کی نگاہ کی خاموش شائستگی میں ہوتی ہے

محبت فرمانبرداری کی بنیاد پر نہیں
بلکہ برابری، عزت اور باہمی رضامندی پر قائم ہوتی ہے

خوبصورتی کی فانی چمک پر فیصلہ نہ کرو
بلکہ اُس کے نام کی سچائی کو تلاش کرو

کیسا مرد ہے جو عورت کے انکار سے
اپنی انا زخمی محسوس کرے؟

حقیقی مرد دل جیتتا ہے، مانگ کر نہیں، حکم سے نہیں
بلکہ شائستگی کی طاقت اور آزادی دینے والے دل سے

یاد رہے کہ اسلام آباد میں ایک نوجوان نے دوستی سے انکار اور ملنے سے منع کرنے پر ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو گھر میں گھس کر گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔

بعد ازاں ملزم فرار ہوگیا تھا جسے پولیس نے فیصل آباد سے حراست میں لے لیا۔ وہ بھی ٹک ٹاکر تھا اور ثنا کی مقبولیت سے حسد کرتا تھا۔

 

 

TagsShowbiz News Urdu

متعلقہ مضامین

  • کم کیلوریز ڈپریشن کا خظرہ بڑھا سکتی ہیں
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا: بلاول بھٹو زرداری
  • عید الاضحیٰ پر تقسیم گوشت اور ہماری ذمے داریاں
  • فرد سے معاشرے تک عیدِ قربان کا پیغام
  • ہماری فوج نے شہادتیں دے کر فتح حاصل کی، چوہدری پرویز الہیٰ
  • علی ظفر کی بے دردی سے قتل کی گئی ٹک ٹاکر ثنا کے نام جذباتی نظم وائرل
  • عمران خان کی کال پر احتجاجی تحریک شروع ہوگی: اپوزیشن لیڈر عمر ایوب
  • ایک افریقی سیاسی راک اسٹار کی تقریر (حصہ دوم)
  • عید الاضحی کا اہم پیغام