Express News:
2025-07-26@14:48:46 GMT

رمضان اور ہماری غلط فہمی

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ" (الذاریات: 56)
"میں نے جن و انسان کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔"

لیکن عبادت کا مطلب صرف نماز، روزہ اور حج نہیں، بلکہ ہر وہ عمل جو اللہ کی رضا کے لیے ہو، وہ عبادت میں شامل ہے، چاہے وہ ایمانداری ہو، سچائی ہو، والدین کی خدمت ہو یا کسی ضرورت مند کی مدد ہو۔

ہمارے ہاں دین کو زیادہ تر ظاہری عبادات تک محدود کر دیا گیا ہے، اور رمضان میں یہ رجحان خاص طور پر نمایاں ہوتا ہے۔ جیسے ہی رمضان آتا ہے، لوگ نماز پڑھنے لگتے ہیں، تسبیح ہاتھ میں لے لیتے ہیں، قرآن کی تلاوت بڑھ جاتی ہے، مگر عید آتے ہی سب کچھ ختم ہو جاتا ہے، اور زندگی پھر سے پرانی ڈگر پر چلنے لگتی ہے۔

یہ رویہ ایک بڑی غلط فہمی کی نشاندہی کرتا ہے—گویا نیکیوں کا سیزن صرف رمضان ہے اور گناہوں کا سیزن باقی گیارہ مہینے۔ جو چیزیں رمضان میں حرام سمجھ کر چھوڑ دی جاتی ہیں، وہ بعد میں "جائز" بن جاتی ہیں۔ جو نیکیاں ہمیشہ کے لیے فرض ہیں، ہم انہیں صرف ایک مہینے کے لیے مخصوص کر لیتے ہیں۔

یہی سوچ ہمیں بچپن سے سکھائی جاتی ہے۔ رمضان آتے ہی والدین بچوں کو سختی سے کہتے ہیں کہ نماز پڑھو، روزے رکھو، قرآن کی تلاوت کرو، تراویح پڑھو، مگر جیسے ہی رمضان ختم ہوتا ہے، سب باتیں پس پشت چلی جاتی ہیں۔ کسی کو یہ فکر نہیں ہوتی کہ نماز رمضان کے بعد بھی فرض ہے، قرآن ہمیشہ کے لیے ہے، اور نیکی محض ایک مہینے کی چیز نہیں بلکہ زندگی بھر کا اصول ہے۔

روزہ صرف بھوکا رہنے کا نام نہیں، بلکہ یہ نفس پر قابو پانے، برائی سے بچنے، تقویٰ اپنانے اور دوسروں کے درد کو محسوس کرنے کا ذریعہ ہے۔ مگر ہم نے اسے محض عبادات، سحری، افطاری اور ظاہری رسموں تک محدود کر دیا ہے۔

ہم رمضان میں زیادہ عبادات کرتے ہیں، لیکن دین صرف ظاہری عبادات کا نام نہیں، بلکہ حقوق العباد بھی اس کا لازمی حصہ ہیں۔ ہم روزہ رکھ کر اللہ کو خوش کرنے کے کئی اور طریقے بھی اپنا سکتے ہیں—کسی ضرورت مند کی مدد کر کے، کسی کا حق دے کر، کسی مظلوم کا ساتھ دے کر، جھوٹ اور فریب سے بچ کر، اور دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کر کے۔ مگر ہم نے نیکی کو صرف ظاہری عبادات میں قید کر لیا ہے۔

اصل دین وہ ہے جس میں عبادات اور اخلاقیات دونوں شامل ہوں۔

رمضان کو وقتی پابندی کا موسم نہ بنائیں، بلکہ اسے مستقل تبدیلی کا آغاز بنائیں۔ اگر ہم رمضان میں جھوٹ، غیبت، اور گالم گلوچ سے بچ سکتے ہیں، تو ہم پورے سال بھی یہی رویہ اپنا سکتے ہیں۔ ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ جو نیکیاں رمضان میں اپنائی ہیں، انہیں ہمیشہ کے لیے جاری رکھیں گے۔

رمضان ہمیں یہ موقع دیتا ہے کہ ہم اپنی بری عادتیں چھوڑیں اور اچھے اخلاق اپنائیں۔ لیکن اگر رمضان کے بعد ہم پھر وہی برے کام شروع کر دیتے ہیں، تو یہ ہمارے ایمان کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنی غلط فہمیوں کو دور کریں اور دین کو صرف رمضان تک محدود کرنے کے بجائے اسے اپنی پوری زندگی میں اپنائیں۔ جو نیکیاں رمضان میں کرتے ہیں، وہ پورے سال کریں، اور جو گناہ رمضان میں چھوڑتے ہیں، وہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہمیشہ کے لیے

پڑھیں:

سکردو میں کانفرنس بعنوان "حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں" (2)

مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس کے مہمان خصوصی قائد گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی تھے، جبکہ مولانا اصغر، شیخ زاہد حسین زاہدی، مجلس علما مکتب اہلبیت کے صدر شیخ علی محمد کریمی و دیگر علمائے کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد

اسلام ٹائمز۔ مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس کے مہمان خصوصی قائد گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی تھے، جبکہ مولانا اصغر، شیخ زاہد حسین زاہدی، مجلس علما مکتب اہلبیت کے صدر شیخ علی محمد کریمی و دیگر علمائے کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آغا راحت حسین الحسینی نے کہا کہ ہماری ناکامی کی اصل وجہ اتفاق و اتحاد کا نہ ہونا ہے، ہم ہر کسی نے اپنا تین فٹ کی مسجد بنائی ہوئی ہے، اگر ہم سب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائے تو پورے گلگت بلتستان بلکہ پاکستان میں حکومتیں بنانے او گرانے کی طاقت ہم میں موجود ہیں۔ میں تمام علماء سے کہتا ہوں کہ ہمیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا ہوگا، جہاں ہم اپنے مسائل اور حکمت عملی کےلئے سب ملکر بیٹھ سکے۔

انہوں نے کہاکہ مٹھی بھر دہشت گردوں کے سامنے ریاست اور ریاستی ادارے بے بس نظر آ رہے ہیں، حکومت اور اداروں کو اپنا رٹ مضبوط کرنا ہو گا، گلگت بلتستان کو دوبارہ دہشت گردی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، یہ خطہ کسی بھی غلطی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ 1988ء سے لے کر اب تک ہمارے شہداء کے قاتلوں کو سزا تک نہیں دی گئی ہے، جو کہ ہمارے ساتھ سراسر زیادتی ہے، علاقے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت اور ادارے اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور مجرموں کو سزا دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کانفرنس سے علامہ شیخ اصغر، انجمن امامیہ کے نائب صدر شیخ زاہد حسین زاہدی، مرکزی جنرل سیکرٹری مجلس علما مکتب اہلبیت پاکستان علامہ محمد اصغر عسکری، مرکزی سیکرٹری روابط مجلس علما مکتب اہلبت علامہ عیسی امینی، صوبائی صدر مجلس علماء مکتب اہلبیت بلتستان کے شیخ کریمی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ مضامین

  • جب بارشیں بے رحم ہو جاتی ہیں
  • سیلاب کی روک تھام، حکمت عملی کیا ہے؟
  • صدر آصف علی زرداری اتحاد، خودمختاری اور جمہوری استحکام کے علمبردار
  • جنگ غزہ کو روکنے کیلئے امریکی مفادات پر دباؤ ڈالنا ہوگا، المنصف المرزوقی
  • اُمت کی اصل شناخت ایثار اور صلہ رحمی ہے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
  • عمران خان کے بیٹے امریکہ گئے نہیں بلکہ فیلڈ مارشل کے لنچ کے بعد بلائے گئے ہیں : حیدر نقوی 
  • سکردو میں کانفرنس بعنوان "حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں" (2)
  • ملک سے باہر جانے والے نوجوانوں کے لیے حکومت کا بڑا اقدام کیا ہے؟
  • آن لائن سسٹم تاخیر کا شکار، پراپرٹی ٹیکس وصولی شروع نہ ہو سکی
  • دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی 10 زبانوں میں اردو کا نمبر کونسا ہے؟