منجمد جھیل میں طیارے کا پائلٹ بیٹیوں سمیت 12 گھنٹے بعد ریسکیو
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
CANADA:
الاسکا میں حادثے کے باعث منجمد جھیل میں پھنسے طیارہ کے پائلٹ اور اس کی دو بیٹیوں کو 12 گھنٹے بعد ریسکیو کر لیا گیا۔
ریسکیو ٹیم کے رکن ٹیری گوڈیس نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ انھوں نے فیس بک پوسٹ میں ایک لاپتا طیارے کی تلاش کیلئے مدد کی اپیل دیکھی، جس میں ایک شخص اپنے لاپتا بیٹے اور دو پوتیوں کی تلاش کیلئے مدد مانگ رہا تھا۔
وہ اگلی صبح درجن ساتھیوں کے ہمراہ طیارے کی تلاش میں روانہ ہوئے، توستومینا جھیل کے ایک گلیشیر کے پر انہیں طیارے کا ملبہ دکھائی دیا، قریب پہنچنے پر انہیں طیارے پر کھڑے تین افراد ہاتھ ہلاتے دکھائی دیئے۔
ملبہ برف اور جھیل کے منجمد پانی میں پھنسا ہوا تھا، قریب پہنچنے پر انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ تینوں افراد زندہ اور طیارے کے پر گھومتے ہوئے ہاتھ ہلا رہے تھے۔
تینوں کو فوری ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ریسکیو حکام کے مطابق حادثے کے شکار طیارے کا پائلٹ اپنی کم عمر بیٹیوں کیساتھ الاسکا کے جزیرہ نما علاقے کینائی کی تقریح کے دوران انہونی کا شکار ہوا۔
تینوں باپ اور بیٹیاں منفی 20 ڈگری کی شدید سردی میں طیارے کے ایک پر کھڑے ہو کر امداد کیلئے ریسکیو ٹیموں کو پکارتے رہے، شدید سردی میں ان کا زندہ بچ جانا ایک معجزے سے کم نہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستانی فضائیہ بمقابلہ بھارتی فضائیہ: صلاحیت، ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا موازنہ
مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے میں کم از کم 28 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں بھارتی نیوی،انٹیلیجنس ایجنسیز کے اہلکار اور سیاح شامل تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ (TRF) نے قبول کی، جس نے دعویٰ کیا کہ حملے کا مقصد غیر مقامی افراد کی آبادکاری کے خلاف مزاحمت کرنا تھا، جسے وہ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں ہونے والی آبادیاتی تبدیلی کا حصہ سمجھتے ہیں۔
اس واقعہ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت جو جنوبی ایشیا کے دو ایٹمی قوت رکھنے والے ممالک کے درمیان دفاعی توازن اور خصوصاً فضائی طاقت کے موازنے کو توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ دونوں ممالک نہ صرف زمینی اور بحری محاذوں پر بلکہ فضائی میدان میں بھی مسلسل ایک دوسرے سے برتری کی دوڑ میں شامل ہیں۔
پاکستان ایئر فورس (PAF) کی ریڑھ کی ہڈی JF-17 تھنڈر طیارے ہیں، جن کا جدید ترین ورژن JF-17 Block III ہے۔ یہ طیارے AESA ریڈار، جدید BVR میزائلز اور ڈیجیٹل ایویونکس سے لیس ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے پاس چین کا J-10C جو ایک جدید 4.5+ جنریشن کا ملٹی رول فائٹر جیٹ ہے اور امریکی F-16 طیارے بھی موجود ہیں، جو ڈاگ فائٹنگ میں فضائی برتری کے لیے بہترین سمجھے جاتے ہیں۔
دوسری جانب بھارتی فضائیہ (IAF) کے پاس فرانس سے حاصل کردہ Rafale طیارے موجود ہیں، جو Meteor بی وی آر میزائل، SCALP کروز میزائل اور جدید الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز سے لیس ہیں۔اور اس کے علاوہ بھارت کے پاس Su-30MKI کی بڑی تعداد موجود ہے جبکہ مقامی سطح پر تیار کردہ Tejas LCA بھی بھارتی فضائیہ کا حصہ بن چکے ہیں لیکن یہ طیارے ابھی تک مکمل آپریشنل سطح پر دنیا کی بڑی فضائی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں سمجھے جاتے۔
بھارت کے پاس تقریباً 600 سے زائد فائٹر جیٹس موجود ہیں جبکہ پاکستان کے پاس یہ تعداد 350 کے لگ بھگ ہےلیکن جب بات آتی ہے آپریشنل ایفی شینسی (operational efficiency) اور فوری فیصلوں کی اہلیت (decision-making agility) کی، تب پاکستان کو JF-17 جیسے cost-effective اور highly integrated پلیٹ فارمز کی وجہ سے برتری حاصل ہے۔
پاکستانی فضائیہ کی دفاعی حکمت عملی، تربیت اور پیشہ ورانہ مہارت اسے کم تعداد میں بھی ایک بہترین فضائیہ بناتی ہے۔ بالاکوٹ واقعہ اس کی واضح مثال ہے جہاں پاکستان نے بھارتی MiG-21 طیارہ مار گرایا اور ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ صرف ہتھیاروں کی تعداد نہیں، بلکہ تربیت، تجربہ اور فوری ردعمل کی صلاحیت بھی فیصلہ کن ہوتی ہے۔
بھارتی فضائیہ کے پاس ٹیکنیکل تنوع، بڑی تعداد اور زیادہ فنڈنگ کے فوائد تو ہیں لیکن سسٹمز کے انضمام میں انہیں کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کے پاس کم وسائل کے باوجود مربوط منصوبہ بندی، ہم آہنگ ٹیکنالوجی اور متحرک کمانڈ سسٹمز ہیں جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل کی صلاحیت رکھتے ہیں جدید فضائی جنگ صرف طاقت یا تعداد کا نام نہیں ہے بلکہ اسٹریٹیجک برتری، تیز اور درست فیصلے اور مؤثر تربیت ہی وہ عناصر ہیں جو کسی بھی فضائیہ کو برتری دلواتے ہیں اور اس میدان میں پاکستان بھارت پر سبقت رکھتا ہے۔