لاہور(سپورٹس رپورٹر)سری لنکن کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور لیجنڈ کرکٹر سنتھ جے سوریا نے اپنے مسلمان دوستوں کے ساتھ روزہ رکھا ہے۔ سابق سری لنکن کرکٹر سنتھ جے سوریا نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اپنے مسلمان دوستوں کے ساتھ روزہ رکھا اور افطار کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔ بدھ مت کے پیرو کار جے سوریا نے بتایا کہ وہ اپنے سکول کے دنوں سے ہی رمضان المبارک میں ایک روزہ رکھ کر مسلمان دوستوں کے ساتھ افطار کرتے ہیں اور وہ اس روایت کو سالوں سے زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ایکس پر شیئر کی گئی تصویر میں جے سوریا نے لکھا کہ ’"آج اپنے مسلمان دوستوں کے ساتھ روزہ رکھا — یہ ایک چھوٹی سی روایت ہے جو میں نے سکول کے زمانے سے رمضان کے دوران اپنائی ہوئی ہے۔ان کے ساتھ افطار کی ایک تصویر بھی شیئر کی گئی۔ دنیا بھر سے پرستاروں نے کرکٹ لیجنڈ کے اس روادارانہ جذبے کی تعریف کی۔ ایک صارف نے لکھا کہ بہت خوب، سنتھ! یہ بہت اچھی بات ہے کہ آپ نے اپنے دوستوں کیساتھ ایسی خوبصورت روایت کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ رمضان غور و فکر اور اتحاد کا وقت ہے۔ میں ایک سنہالی ہوتے ہوئے ایک مسلمان گاؤں میں پلا بڑھا، اور مجھے وہ دن واقعی یاد آتے ہیں۔جے سوریا کا یہ اقدام مذہبی ہم آہنگی اور باہمی احترام کی ایک خوبصورت مثال ہے، جس نے ان کے مداحوں کے دلوں میں ان کے لیے مزید احترام پیدا کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مسلمان دوستوں کے ساتھ جے سوریا نے روزہ رکھا

پڑھیں:

مودی انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں نماز عید سے روک دیا

یاد رہے کہ 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی کے خاتمے کے بعد سے کشمیری مسلمانوں کو ان دونوں جگہوں پر مسلسل عید کی نماز سے روکا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو سری نگر کی تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں عید الاضحی کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے حکم پر دونوں اہم مقامات پر نماز عید ادا نہیں کرنے دی۔یاد رہے کہ 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی کے خاتمے کے بعد سے کشمیری مسلمانوں کو ان دونوں جگہوں پر مسلسل عید کی نماز سے روکا جا رہا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے اپنے ایک ٹویٹ میں انتظامیہ کے اس اقدام پر اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ”یہ افسوسناک ہے کہ عیدگاہ میں عید نماز ادا نہیں کرنے دی گی، جامع مسجد بھی سیل ہے، 7 برس سے مسلسل یہی ہو رہا ہے، مجھے بھی گھر میں نظربند کیا گیا ہے، مسلم اکثریتی علاقے میں مسلمان ہی ایک اہم مذہبی فریضے کی ادائیگی سے محروم ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لیے شرم کا مقام ہے جو ہم پر حکمرانی کرتے ہیں۔دریں اثنا انجمن اوقاف جامع مسجد نے بھی نماز عید سے روکنے کے انتظامیہ کے فیصلے پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے یہ دینی معاملات میں صریحا مداخلت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور عیسائیوں کو تعصب اور ظلم کا سامنا ہے: آصف علی زرداری
  • عید کا دوسرا روز باربی کیو پارٹیز کے نام رہا
  • وزیراعظم کا ایرانی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، اہم امور پر تبادلہ خیال
  • دنیا میں پاکستان کے بیانیے کو تسلیم کیا جا رہا ہے، یوسف رضا گیلانی
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • حج کیلئے گھوڑوں پر 6 ہزار کلومیٹر کا سفر: 3 ہسپانوی مسلمانوں نے صدیوں پرانی روایت زندہ کردی
  • مودی انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں نماز عید سے روک دیا
  • عید پر گوشت کا استعمال اور صحت کا خیال کیسے رکھا جائے؟
  •   یکجہتی، قربانی اور ایثار کے جذبے کو اپنانا ہو گا، شہباز شریف کا عید پر قوم کے نام پیغام
  • اویس احمد خان لغاری کا سابق وفاقی وزیر سینیٹر عباس خان آفریدی کی وفات پر اظہارِ افسوس