وفاقی حکومت کا بجلی صارفین کو مزید ریلیف دینے کیلیے نیپرا سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
وفاقی حکومت کا بجلی صارفین کو مزید ریلیف دینے کیلیے نیپرا سے رجوع nepra WhatsAppFacebookTwitter 0 28 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے بجلی صارفین کو مزید ریلیف دینے کے لیے ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی بڑھانے کے لیے نیپرا سے رجوع کر لیا۔
نیپرا میں سبسڈی سے متعلق سماعت 4 اپریل کو ہوگی، اپریل سے جون تک 3 ماہ کے لیے سبسڈی میں اضافہ کیا جائے گا۔
ڈسکوز اور کے الیکٹرک صارفین کو 1 روپے 71 پیسے فی یونٹ ریلیف ملے گا اور لائف لائن صارفین کے علاوہ تمام صارفین کو سبسڈی دی جائے گی۔
گزشتہ روز، آئی ایم ایف نے بجلی ٹیرف میں ایک روپے فی یونٹ کمی کی اجازت دی تھی، یہ ریلیف کیپٹیو پاور پلانٹس پر لیوی سے حاصل ریونیو سے دیا جائے گا، کیپٹیو پاور پلانٹس کی جانب سے گیس کے استعمال پر لیوی عائد کی گئی ہے۔
حکومت کی جانب سے بجلی صارفین کے لیے ریلیف پیکیج پر کام بھی جاری ہے۔ آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جائے گا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے اسٹاف لیول ایگریمنٹ (ایس ایل اے) کے تحت نئی کاربن لیوی متعارف کرانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔
بجلی کے نرخوں میں کمی کے ساتھ ساتھ پانی کی قیمتوں میں اضافے اور آٹو موبائل سیکٹر کو عالمی تجارت کے لیے کھولنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بجلی صارفین صارفین کو
پڑھیں:
معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
نارووال (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کیخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔ احسن اقبال نے نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔ اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی۔