ممتاز سفارتکار اور سابق سیکرٹری خارجہ نجم الدین اے شیخ انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان کے ممتاز سفارتکار اور سابق سیکرٹری خارجہ نجم الدین اے شیخ 85 سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اس حوالے سے تصدیق کی ہے۔
نجم الدین اے شیخ نے 1994 سے 1997 تک پاکستان کے سیکرٹری خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ جامعہ سندھ اور امریکہ کی ٹفٹس یونیورسٹی کے فلیچر اسکول آف لا اینڈ ڈپلومیسی کے فارغ التحصیل تھے۔
سابق سیکریٹری خارجہ نجم الدین اپنے چار دہائیوں پر مشتمل شاندار سفارتی کیریئر کے دوران جرمنی، کینیڈا، امریکا اور ایران میں بطور سفیر خدمات انجام دیں۔ وہ بین الاقوامی تعاون، علاقائی استحکام اور انسانی حقوق کے علمبردار تھے۔
کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت پاکستان کو 1.
نجم الدین انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد کے بورڈ آف گورنرز کے رکن رہے اور سندھ کونسل آف فارن ریلیشنز کے بانی اراکین میں شامل تھے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے مرحوم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’بطور سیکرٹری خارجہ انہوں نے قائدانہ بصیرت کا مظاہرہ کیا اور خارجہ پالیسی کو حکمت عملی کے ساتھ تشکیل دیا۔ ان کی خدمات کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بے حد عزت حاصل تھی۔‘‘
جعفر ایکسپریس 17 روز بعد بحال، کوئٹہ سے 400 مسافروں کو لیکر پشاور روانہ
وزارت خارجہ نے مرحوم کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق مرحوم کی خدمت اور قیادت کی میراث آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔
نجم الدین اے شیخ اپنی غیر معمولی سفارتی مہارت، دیانت داری اور پاکستان کے لیے بے لوث خدمات کے لیے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
Ansa Awais Content Writerذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: نجم الدین اے شیخ سیکرٹری خارجہ
پڑھیں:
ایس آئی یوٹی کی ڈاکٹر کا مثالی اقدام، انتقال کرنے والے بیٹے کے گردے عطیہ کردیے
کراچی:سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میں گردوں کی ماہر ڈاکٹر نے انسانی خدمت کا مثالی اقدام کرتے ہوئے اپنے بیٹے کے انتقال کے بعد اس کے گردے عطیہ کر دیے، جس کے سبب ایس آئی یو ٹی میں دو مریضوں کو نئی زندگی مل گئی۔
ایس آئی یو ٹی میں ایک نوجوان ڈونر کے گردوں کی کامیاب پیوند کاری کی گئی، جس سے دو مریضوں کو نئی زندگی مل گئی۔
ڈاکٹر مہر افروز کا 23 سالہ سلطان ظفر ڈینٹل سرجری کا طالب علم تھا اور حال ہی میں خطرناک حادثے کا شکار ہوا، ایک ہفتے تک آئی سی یو میں زیر علاج رہا اور بعدازاں ڈاکٹروں نے انہیں دماغی طور پر مردہ (برین ڈیتھ) قرار دیا۔
مرحوم سلطان کی والدہ ایس آئی یو ٹی میں کنسلٹنٹ نیفروالوجسٹ ڈاکٹر مہر افروز نے انتہائی دکھ کی گھڑی میں بھی اپنے بیٹے کے دونوں گردے عطیہ کرنے کا باہمت فیصلہ کیا اور ان کے بیٹے کے عطیہ کردہ گردے دو ایسے مریضوں کو لگائے گئے جو طویل عرصے سے ڈائلیسز پر تھے اور ڈونر نہ ہونے کی وجہ سے انتظار کی فہرست میں شامل تھے۔
ڈاکٹر مہر افروز کے اس انسان دوست قدم کو طبی برادری اور عوامی حلقوں میں بے حد سراہا جا رہا ہے۔
ایس آئی یو ٹی کے ڈائریکٹر پروفیسر عادل رضوی نے ڈاکٹر مہر کے فیصلے کوعظیم انسانی خدمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دو زندگیاں بچا کر معاشرے کے لیے ایک قابل تقلید مثال قائم کی ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بھی اعضا عطیہ کرنے جیسے عظیم عمل میں آگے بڑھیں تاکہ مزید جانیں بچائی جا سکیں۔