رواں سال شرح سود میں مزید کمی متوقع ہے: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ رواں سال شرح سود میں مزید کمی متوقع ہے، حکومت کی توجہ معیشت کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چین کے باؤ فورم کے دوران بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نئے بجٹ میں ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنے پر توجہ دی جائے گی، ریئل اسٹیٹ، ریٹیل اور زراعت جیسے شعبوں کو ٹیکس نظام میں شامل کیا جائے گا، اس سال کے دوران شرح سود میں مزید کمی متوقع ہے، شرح سود میں کمی سے اقتصادی ترقی کیلئے حالات مزید بہتر ہوں گے۔
امریکی وزیر دفاع کے بازو پر بنے'کافر' کے ٹیٹو نے نیا تنازع کھڑا کردیا
انہوں نے کہا کہ حکومت کی توجہ معیشت کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے، حکومت ملکی برآمدات بڑھانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے، وزیر اعظم کی قیادت میں بجلی کے نرخوں میں کمی لانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں، اس حوالے سے جلد ہی وزیراعظم کی طرف سے اعلان متوقع ہے، اس اقدام سے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو فروغ ملے گا اور برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس بنیادوں کو وسعت دیکر مینوفیکچرنگ سیکٹر پر غیرضروری ٹیکسز کا بوجھ کم کرنا ہے، مینوفیکچرنگ سیکٹر اب تک ٹیکس کا بڑا حصہ ادا کر رہا ہے۔
چودھری شجاعت سے مولانا عبدالخبیرآزاد کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت
وفاقی وزیر خزانہ نے مہنگائی کے رجحانات پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ مجموعی اور بنیادی مہنگائی کی سطح پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اس کیلنڈر ایئر میں پہلا چینی یوآن بانڈ جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، یوآن بانڈ کی مالیت 200 سے 250 ملین ڈالر کے درمیان ہوگی، بانڈ کا حجم اہم نہیں بلکہ فنڈنگ ذرائع میں تنوع مقصود ہے، اس فنڈ کا استعمال موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبوں کیلئے کیا جائے گا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: متوقع ہے
پڑھیں:
ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام کی تشکیل کیلئے معینہ مدت میں اقدامات یقینی بنائے جائیں، اہداف کا حصول مثبت ہے مگر مزید محنت کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو ایف بی آر کی اصلاحات، اقدامات کے نتائج اور گزشتہ مالی سال کے اہداف پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈویڑن احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ, چیئرمین ایف بی ار اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔(جاری ہے)
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے انفورسمنٹ اقدامات و دیگر اصلاحات کی بدولت 2024 کی نسبت 2025 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ ہوا، 2024 کے مقابلے مالی سال 30 جون 2025 تک ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹمز کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوا بلکہ آئندہ تین ماہ تک کلئیرنس کا وقت 52 گھنٹے سے کم کرکے صرف 12 گھنٹے تک کردیا جائے گا، ریٹیل سیکٹر میں 2024 کی نسبت 30 جون 2025 تک آمدن پر ٹیکس کی مد میں 455 ارب روپے کا زائد ٹیکس وصول کیا گیا۔ریٹیل شعبے کے ٹیکس میں اضافہ پوائنٹ آف سیلز کے اطلاق، ریٹیلرز کے سسٹم کو ایف بی آر سے ہم آہنگ کرنے اور انفورسمنٹ کی بدولت ممکن ہوا، فیس لیس سسٹم میں نظر ثانی کیلئے خصوصی نظام متعارف کروایا گیا ہے جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کا بروقت فیصلہ کیا جارہا ہے۔اقدامات کی بدولت درآمدات پر ویٹڈ ایوریج ٹیرف میں 2.16 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس سے صنعتوں کے خام مال کی لاگت میں کمی اور مینو فیکچرنگ شعبے کو سہولت ملے گی، ٹیکس اصلاحات اور معیشت کے شعبوں کی ڈیجیٹائیزیشن میں بین الاقوامی ماہرین کی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے گا۔صنعتوں کے پیداواری مراحل کے حکومتی اداروں کے ساتھ اندراج کے لیے پہلے سے موجود ڈیٹا کو مزید بہتر انداز میں استعمال کیا جائے گا، اجلاس کو ایف بی آر کی مزید اصلاحات کے بارے تجاویز پیش کی گئیں۔اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے ایف بی آر حکام اور اصلاحات کے عمل میں شامل افسران و اہلکاروں کی کوششوں کی تعریف کی اور آئندہ ہفتے تجاویز کے حوالے سے قابل عمل اہداف اور مدت کا تعین کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹائیزیشن سے اہداف کے حصول میں معاونت ملی، اسے مستقل بنیادوں پر پائیدار نظام بنانے کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں، غیر رسمی معیشت کے سد باب کیلئے انفورسمنٹ کے حوالے سے مزید اقدامات کئے جائی، ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی ازسر نو تشکیل کیلئے جامع لائحہ عمل تشکیل دے کر اہداف کے حصول کے وقت کا تعین کیا جائے۔وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور انکی تجاویز کی شمولیت کو یقینی بنائے گی، ایف بی آر کی اصلاحات کے اطلاق میں کاروباری حضرات، تاجر برادری، اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے۔شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس نظام کی بہتری سے ملکی آمدن میں اضافہ اور عام آدمی پر ٹیکس کو بوجھ کم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے۔