دشمن کے کئی چہرے ، ہر چہرہ آشنا سا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
پاکستان دشمنی کے کئی چہرے ہیں، مگر ان کا ایجنڈا ایک ہے: انتشار، بدامنی، اور ریاستی اداروں کو کمزور کرنا۔ بی ایل اے ایک مسلح دہشت گرد گروہ ہے، ماہ رنگ اس کا سہولت کار چہرہ ہے، اور پی ٹی آئی وہ سیاسی قوت ہے جو ریاست کو کمزور کرنے کی ہر سازش میں براہ راست یا بالواسطہ شامل رہی ہے۔ یہ تینوں مختلف نام اورحیثیتیں رکھتے ہیں، مگر ان کے مفادات ایک جیسے ہیں۔ جعفر ایکسپریس حملے میں معصوم شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا گیا، جس میں ریاست نے پوری قوت سے ان عناصر کو کچلا، مگر حیرت انگیز طور پر کچھ لوگ اس کے خلاف احتجاج میں سرگرم ہو گئے۔ ان میں سب سے نمایاں کردار بی ایل اے کا سیاسی چہرہ ماہ رنگ بلوچ کا تھا، جو لاپتہ افراد کا جھوٹا بیانیہ گھڑ کر ریاست کے خلاف زہر اگلتی رہی۔ احتجاج کی آڑ میں اس کی دہشت گردوں کے ساتھ ملی بھگت ثابت ہوچکی ہے۔ جعفر ایکسپریس آپریشن میں مارے گئے پانچ دہشت گردوں کی لاشیں زبردستی چھیننا، شرپسندوں اور دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ کا ثبوت ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اس کا باپ خود دہشت گرد تھا، جو ریاست کے خلاف حملوں میں ملوث رہا،اپنی ہی تنظیم کے فنڈنگ کے گھپلے میں مارا گیا ، ماما قدیر اس کی گواہی دےچکا ہے ۔ سمی دین محمد کی حمائت میں میرجعفر و صادق کے وارث میروں کو بڑی تکلیف ہو رہی ہے،حالانکہ اس کا باپ ڈاکٹر دین اس وقت بھی پڑوسی ملک میں دہشت گردوں کی قیادت کا حصہ ہے ، یہ اس سے ملتی بھی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ ماہ رنگ اور سمی کو لاپتہ افراد کا درد نہیں بلکہ بی ایل اے کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی فکر ہے۔یہی وہ بی ایل اے ہے جسے بھارت اور دیگر دشمن قوتوں کی پشت پناہی حاصل ہے، جو بلوچستان میں خونریزی پھیلا کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ ماہ رنگ بلوچ کا احتجاج صرف اور صرف دہشت گردوں کو مظلوم ثابت کرنے اور ریاستی بیانیے کو کمزور کرنے کے لیے تھا۔حکومت نے اسے گرفتار کرنے میں تاخیر کی ، اب بھی اس کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے سے گریز ناقابل فہم ہے ۔ جب تک ان سنپولیوں کے سر پوری قوت سے نہیں کچلے جائیں گے، امن قائم نہیں ہو سکےگا ۔
دوسری طرف فتنہ انتشار ہے، جو ہمیشہ سے ریاست مخالف قوتوں کی پشت پناہی میں پیش پیش رہا ہے ، حدتو یہ کہ اقتدار ملنے پر بھی پورے ملک کو دھیلے کا بھی ریلیف نہیں دیا ، لیکن دہشت گردوں پرمراعات کی بارش کردی ۔ اس کا ماضی ملک دشمنی سے عبارت ہےچاہے وہ 9 مئی کے فسادات ہوں، جہاں حساس اداروں پر حملے کیے گئے، یا اب بی ایل اے کے دہشت گردوں کی ہلاکت پر واویلا ، اس کا ہر عمل ریاست دشمن عناصر کے مفادات کو تقویت دیتا ہے۔ یہ وہی جماعت ہےجو دشمن ممالک کے میڈیا میں “آمرانہ ریاست” کا بیانیہ پھیلا کر پاکستان کو بدنام کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب بھی ریاست کسی ملک دشمن ایجنڈے کو کچلنے کے لیے عملی اقدامات کرتی ہے، تو یہی تین عناصر یعنی بی ایل اے، ماہ رنگ اور پی ٹی آئی ایک ہی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے کارکن سوشل میڈیا پر بی ایل اے کے دہشت گردوں کے حق میں مہم چلاتے ہیں، ماہ رنگ ان کا نام لے کر عالمی اداروں سے مدد کی بھیک مانگتی ہے، اور بی ایل اے زمین پر ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت کی ناپاک کوشش کرتا ہے۔ یہ تینوں ایک ہی سکے کے رخ ہیں، جو مختلف طریقوں سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بعد ازخرابی بسیار حکومت نے ففتھ کالمسٹوں کے خلاف کارروائی شروع کی ہے ، لیکن یہ کارروائی ایسی نہیں کہ جو شر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے ، بلکہ جس طرح سے بعض عدالتوں میں انہیں سہولت کاری دستیاب ہو رہی ہے ، اس سے گرفتاریوں سے فائدے کے بجائے ریاست کو الٹا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے، جس کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے ۔ لازم ہے کہ اب ریاست ان باغیوں اور دہشت گردوں کےحواریوں کے لئے مادر مہربان کا رویہ ترک کرے ، یہ بقاء کی جنگ ہے، اسے اسی طرح سے لڑنا ہوگا ۔ لازم ہے کہ چھوٹے موٹے چمونوں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سے ملک دشمنی کے ایوارڈ وصول کرنے والوں سے لے کر تمام شعبہ ہائے زندگی میں گھسے دشمن کے ان ایجنٹوں پر سخت ہاتھ ڈالا جائےاور ان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کئے جائیں ۔ ریاست کو چاہیے کہ وہ کسی بھی قسم کے دباؤ میں آئے بغیر ایسے عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے۔ بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروہوں کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا، ماہ رنگ جیسے سہولت کاروں کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا، اور پی ٹی آئی جیسے ریاست مخالف عناصر کو بےنقاب کرکے ان کے غیر ملکی آقاؤں کے ایجنڈے کو مکمل طور پر ناکام بنانا ہوگا۔ پاکستان کے دشمنوں کو جان لینا چاہیے کہ یہ ملک کسی دہشت گرد تنظیم، کسی سہولت کار، یا کسی سیاسی جماعت کے پروپیگنڈے سے کمزور نہیں ہوگا۔ عوام اپنی افواج اور ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں، اور ہر دشمن کو عبرت ناک شکست دینے کے لیے تیار ہیں۔بقول فاروق درویش
اے فتنہ ء امریکہ کی حرفت کے مصاحب
اے دست ِ فرنگی ترے کردار پہ لعنت
سلطانی ء جمہور کہ اغیار کا منشور
دو رنگی ء مے خانہ و میخوار پہ لعنت
مفرور ِ وطن دہشت ِ اغیار کے کرتار
ہر فتنہ ء مغرب کے وفادار پہ لعنت
سن دیس بھگت نعرہ ء دم مست قلندر
اس دھرتی کے ہر قاتل و غدار پہ لعنت
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دہشت گردوں کے پی ٹی ا ئی بی ایل اے پہ لعنت کے خلاف ماہ رنگ
پڑھیں:
دشمن کے خلاف سخت کارروائی اب بھارت کا ’نیا معمول‘ بن چکا ہے، بھارتی آرمی چیف
بھارتی فوج کے سربراہ (آرمی چیف) جنرل اپیندر دیویدی نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آپریشن سندور‘ کے دوران کی جانے والی سرجیکل اسٹرائیکس پاکستان کے لیے ایک واضح پیغام تھا کہ دہشت گردی کے حامیوں کو بخشا نہیں جائے گا، دشمن کیخلاف سخت کارروائی اب بھارت کا ’نیا معمول‘ بن چکا ہے۔
بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق جنرل دیویدی نے کارگل وار میموریل پر وجے دیوس کے موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور پاکستان کے لیے ایک پیغام تھا اور پہلگام دہشت گرد حملے کا جواب بھی تھا، جو پوری قوم کے لیے ایک گہرا زخم تھا، اس بار بھارت نے صرف سوگ نہیں منایا بلکہ یہ دکھایا کہ ہمارا جواب فیصلہ کن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کے خلاف سخت کارروائی اب بھارت کا ’نیا معمول‘ بن چکا ہے۔
جنرل دیویدی نے کا کہ قوم کی طرف سے دکھائے گئے اعتماد اور حکومت کی جانب سے دی گئی مکمل آزادی کے باعث، بھارتی فوج نے ایک مؤثر اور بھرپور سرجیکل کارروائی کی، جو قوت بھارت کی یکجہتی، سالمیت اور خودمختاری کو چیلنج کرے گی یا عوام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گی، اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ یہی بھارت کا نیا معمول ہے۔
جنرل دیویدی نے بتایا کہ آپریشن سندور کے دوران پاکستانی سرزمین میں موجود 9 انتہائی اہم دہشت گرد اہداف کو ختم کیا گیا، اور اس کارروائی میں کوئی ضمنی نقصان نہیں ہوا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے پاکستان میں موجود دہشت گردی کے ڈھانچے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنا کر فیصلہ کن فتح حاصل کی، فوج نے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا اور پاکستان کی جارحانہ کوششوں کو ناکام بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے امن کو موقع دیا، لیکن پاکستان نے بزدلی دکھائی۔
جنرل دیویدی نے دعویٰ کیا کہ 8 اور 9 مئی کو پاکستان کی کارروائی کا مؤثر جواب دیا گیا، فوجی فضائی دفاعی نظام ناقابل تسخیر دیوار کی طرح کھڑا رہا، جسے کوئی میزائل یا ڈرون عبور نہ کر سکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی فوج دنیا کی ایک مضبوط اور بااثر طاقت بننے کی راہ پر گامزن ہے۔
جنرل دیویدی نے کہا کہ رودرا آل آرمز بریگیڈ قائم کی جا رہی ہے، جس کی منظوری میں نے کل دی ہے، اس کے تحت ایک ہی مقام پر انفنٹری، مکینائزڈ انفنٹری، بکتر بند یونٹس، توپ خانہ، اسپیشل فورسز اور بغیر پائلٹ فضائی یونٹس موجود ہوں گے تاکہ انہیں لاجسٹکس اور جنگی مدد فراہم کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ فوج نے ’بھیرو لائٹ کمانڈو یونٹ‘ کے نام سے ایک خصوصی اسٹرائیک فورس بھی قائم کی ہے، جو ہمیشہ سرحد پر دشمن کو حیران کرنے کے لیے تیار رہتی ہے۔
دیویدی نے کہا کہ ہر انفنٹری بٹالین میں اب ایک ڈرون پلاٹون موجود ہے، توپ خانے میں ’شکتیمان رجمنٹ‘ قائم کی گئی ہے، جو ڈرون، کاؤنٹر ڈرون اور لوئٹر میونیشن سے لیس ہوگی، ہر رجمنٹ میں ایک جامع بیٹری ہوگی، جس میں یہ تمام صلاحیتیں شامل ہوں گی۔
بھارت کے فوجی سربراہ نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہماری صلاحیت کئی گنا بڑھ جائے گی کیونکہ ہم اپنی فضائی دفاعی نظام کو مقامی طور پر تیار کردہ میزائلوں سے لیس کر رہے ہیں۔
پچھلے سال سلور جوبلی کی تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے اعلیٰ رہنماؤں کی شرکت ظاہر کرتی ہے کہ یہ صرف فوج کا دن نہیں بلکہ پوری قوم کا تہوار ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ قوم ان ہیروز کی قربانیوں کی بدولت محفوظ ہے، جو برف پوش چوٹیوں پر ڈٹے رہے، ہم ان کی لگن اور عزم کو یاد کرتے ہیں اور ان بہادر شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے ہماری پرامن اور باوقار زندگی کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔
Post Views: 2