ٹرمپ انتظامیہ کا دباؤ، کولیمبیا یونیورسٹی کی عبوری صدر نے استعفیٰ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
کولمبیا یونیورسٹی کی عبوری صدر کترینہ آرمسٹرانگ نے ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ کے باعث استعفیٰ دے دیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی کی عبوری صدر کترینہ آرمسٹرانگ کے پاس اگست سے یہ عہدہ تھا۔ ٹ
ڈاکٹر کترینہ آرمسٹرانگ نے استعفیٰ کولمبیا یونیورسٹی کے اس اعلان کے بعد دیا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ وفاقی حکومت کی جانب سے طلب کردہ اصلاحات کی ایک فہرست تیار کرے گی جس میں کیمپس پولیس کو گرفتاری کے اختیارات دینا اور مڈل ایسٹ اسٹڈیز ڈپارٹمنٹ کے لیے نئی نگرانی شامل ہے۔
مزید پڑھیں:اسرائیل کیخلاف احتجاجی طلبا کو گرفتار کروانے والی کولمبیا یونیورسٹی کی صدر مستعفی
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کولمبیا یونیورسٹی کی منسوخ کی جانے والی 40 کروڑ ڈالر کی سالانہ وفاقی گرانٹ کی بحالی کے لیے کیا گیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یونیورسٹی کی گرانٹ طلبا کے فلسطینوں کے حق کیے جانے والے مظاہروں کے بعد معطل کی گئی تھی۔
کولمبیا یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر کترینہ یونیورسٹی میں اپنی سابقہ پوزیشن میڈیکل سینٹر میں فرائض انجام دیں گی۔ یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے کو چیئراور سابق صحافی کلیئرشپ مین کو یونیورسٹی کا نیا عبوری صدربنایا گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کولمبیا یونیورسٹی کی ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ ہفتہ بھار دباؤ میں رہی، سرمایہ کاروں پر خدشات کے سائے گہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کاروباری سرگرمیاں غیر یقینی معاشی اور جغرافیائی حالات کے زیرِ اثر رہیں۔
شرحِ سود برقرار رہنے کے باوجود انسٹی ٹیوشنل سرمایہ کاروں اور میوچل فنڈز کی جانب سے بڑے پیمانے پر فروخت کے رجحان نے مارکیٹ پر منفی دباؤ ڈالا۔ پورے ہفتے کے دوران سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہ ہوسکا جب کہ اپ سائیڈ پرافٹ ٹیکنگ کے باعث انڈیکس میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی نے گرفت مضبوط کرلی۔
سرحدی کشیدگی نے بھی مارکیٹ کے ماحول کو مزید غیر مستحکم کیا، جبکہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکراتی ڈیڈلاک نے بھی سرمایہ کاروں کے خدشات کو بڑھایا۔ لسٹڈ کمپنیوں کے غیر تسلی بخش مالیاتی نتائج نے مزید منفی اثرات مرتب کیے اور حصص کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا۔
ہفتے کے بیشتر سیشنز مندی کی لپیٹ میں رہے، تاہم آخری کاروباری دن کچھ مثبت خبریں منظرِ عام پر آئیں ، جن میں پاک افغان ڈیڈلاک کے خاتمے اور جنگ بندی پر اتفاق شامل تھا۔ اس پیشرفت کے بعد مارکیٹ میں معمولی تیزی دیکھی گئی۔
مزید برآں آئی ایم ایف کی جانب سے ممکنہ ریلیف اور پی آئی اے کی نجکاری کی راہ ہموار ہونے کی اطلاعات نے بنیادی عوامل (فنڈامینٹلز) میں کچھ بہتری پیدا کی۔
اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے مجموعی 2 کھرب 52 ارب 94 کروڑ روپے سے زائد ڈوب گئے۔ مارکیٹ کی مجموعی سرمایہ کاری گھٹ کر 185 کھرب 61 ارب روپے تک محدود رہ گئی۔