غیر ملکی سرمایہ کار چین کو مواقعوں کی سرزمین سمجھتے ہیں، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
غیر ملکی سرمایہ کار چین کو مواقعوں کی سرزمین سمجھتے ہیں، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 29 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں بین الاقوامی صنعتی و تجارتی نمائندوں سے ملاقات کی۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ صدر شی نے کہا کہ چین میں کاروبار کے وسیع مواقع، مارکیٹ کے روشن مستقبل، مستحکم پالیسی توقعات اور محفوظ ترقیاتی ماحول موجود ہے، جس سے یہ غیر ملکی کمپنیوں کے لیے سرمایہ کاری اور ترقی کی ایک زرخیز زمین بنتی ہے۔ ملاقات میں شامل 40 سے زائد غیر ملکی کمپنیوں کے چیئرمین، سی ای اوز اور تجارتی ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے چین کو “یقین کا نخلستان اور سرمایہ کاری کے مواقعوں کی سرزمین ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ چین میں اپنی سرمایہ کاری کو مستقل طور پر بڑھائیں گے ۔
ملاقات میں شامل متعدد کمپنیاں برسوں سے چینی مارکیٹ کے ساتھ “مشترکہ ترقی” کر رہی ہیں اور اپنی سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں۔ امریکی فیڈرل ایکسپریس گروپ نے شنگھائی میں ایک بین البراعظمی ٹرانسپورٹیشن مرکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جرمنی کے مرسڈیز بینز گروپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ چینی شراکت داروں کے ساتھ مل کر 14 ارب یوآن سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرے گا ، جبکہ فرانسیسی کمپنی سینوفی نے تقریباً 1 ارب یورو کی سرمایہ کاری کا اعلان کرتے ہوئے بیجنگ میں ایک نئی انسولین کے پیداواری یونٹ کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ سرمایہ کاروں کے لیےیقین ،ترقی کی بنیادی شرط ہے۔ چین میں یہ یقین سب سے پہلے پالیسی کی مستحکم توقعات سے آتا ہے، پھر ایک محفوظ ترقیاتی ماحول بھی موجود ہے جو سرمایہ کاری کے لئے اہم ہوتا ہے۔
مزید یہ کہ چین دنیا کا دوسرا سب سے بڑا صارفین کا بازار ہے، جہاں دنیا کی سب سے بڑی متوسط آمدنی والی آبادی موجود ہے، جو سرمایہ کاری کے لیے بے پناہ صلاحیت رکھتی ہے اور یہ بھی اہم ہے کہ چین کی ترقی کی صلاحیت اب بھی مضبوط ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2025 چین کے لیے ٹیکنالوجی اور اختراعات کا ایک اہم سال ہو گا ۔ توقع کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں بھی اس “نخلستان” اور ” مواقعوں کی سرزمین ” پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مزید مواقع میسر آئیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مواقعوں کی سرزمین غیر ملکی
پڑھیں:
تائیوان کے معاملے پر آگ سے کھیلنے سےفلپائن صرف خود آگ کے گڑھے میں گر جائے گا ، چینی میڈیا
بیجنگ :حال ہی میں فلپائن کے رہنما نے اپنے دورہ بھارت کے دوران ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر تائیوان کے معاملے پر چین اور امریکہ کے درمیان محاذ آرائی ہوتی ہے تو فلپائن اس معاملے سے باہر نہیں رہ سکتا۔ اس طرح کا بیان فلپائن کی جانب سے “ون چائنا پالیسی پر عمل کرنے” کے عزم کی خلاف ورزی ہے اور لامحالہ چین فلپائن تعلقات کو مزید نقصان پہنچائے گا۔ 9 جون 1975 کو چین اور فلپائن نے سفارتی تعلقات کے قیام سے متعلق مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے جس میں فلپائن نے واضح طور پر تسلیم کیا کہ “عوامی جمہوریہ چین کی حکومت چین کی واحد جائز حکومت ہے، اور تائیوان چین کا اٹوٹ حصہ ہے”۔ جنوری 2023 میں فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس نے اپنے دورہ چین کے دوران ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا ،جس میں فلپائن نے ون چائنا پالیسی پر عمل کرنے کا اعادہ کیا تھا۔ اب سوال پیدا ہوتا کہ فلپائن کی حکومت نے تائیوان کے معاملے پر چین کے مرکزی مفادات کو بار بار کیوں چیلنج کیا ہے؟ مارکوس حکومت کا دعویٰ ہے کہ تائیوان جغرافیائی طور پر فلپائن کے جزائر کے قریب ہے اور تائیوان میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد فلپائنی باشندے رہتے ہیں، لہٰذا اگر آبنائے تائیوان میں کوئی تنازع ہوتا ہے تو اس کا اثر لازمی طور پر فلپائن پر پڑے گا۔ فلپائن کی نام نہاد “جغرافیائی قربت” اور “تارکین وطن کی بڑی تعداد” دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا جواز نہیں ہیں، اور یہ دلائل بین الاقوامی قانون اور آسیان چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ علاقائی امن و استحکام اور فلپائنی عوام کے بنیادی مفادات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں. دوسری جانب فلپائن کا ماننا ہے کہ وہ امریکہ کے تزویراتی نقشے میں ایک خاص مقام پر ہے اور اس کی تائیوان سے متعلق پالیسی امریکہ کے حوالے کی جانے والی “پروٹیکشن فیس” بن چکی ہے۔ تائیوان کا مسئلہ چین اور فلپائن کے درمیان مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی ہونا چاہئے۔ہم فلپائن کے سیاست دانوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ آگ سے نہ کھیلیں۔ بصورت دیگر پورے فلپائن کو آگ کے گڑھے میں گھسیٹا جائے گا۔
Post Views: 4