بی جے پی نظریاتی بغاوت کی راہ پر گامزن ہے، سونیا گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
کانگریس کی چیئرپرسن نے بی جے پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا آئین اس وقت خطرے میں ہے اور حکمراں جماعت اسے ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے بی جے پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا آئین اس وقت خطرے میں ہے اور حکمراں جماعت اسے ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی ہندوستانی آئین کو کبھی بھی قبول نہیں کیا ہے۔ سونیا گاندھی کا یہ بیان "آئینی چیلنجز: نقطۂ نظر اور راستے" کے عنوان سے ایک روزہ قومی قانونی اجلاس کے موقع پر آیا ہے، جو ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی کی قیادت میں منعقد ہوا۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس، جنہوں نے نہ آزادی کی جدوجہد میں حصہ لیا، نہ مساوات کے اصولوں کو تسلیم کیا، آج اقتدار کے ذریعے آئینی ڈھانچے کو کمزور کر رہے ہیں۔
سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ بی جے پی "نظریاتی بغاوت" (Ideological Coup) کی راہ پر گامزن ہے اور جمہوریہ کی جگہ ایک تھیوکریٹک (مذہبی بنیاد پرست) کارپوریٹ ریاست قائم کرنا چاہتی ہے، جو صرف طاقتور افراد کے مفادات کی محافظ ہوگی۔ سونیا گاندھی نے ہندوراشٹر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نظریاتی پیش رو منوسمرتی کو ترجیح دیتے تھے اور ترنگے کو مسترد کرتے تھے اور ہندو راشٹرا کا تصور رکھتے تھے جہاں جمہوریت کھوکھلی اور قانون امتیازی ہو۔ سونیا گاندھی نے بی جے پی حکومت پر آئینی اور حکومتی اداروں کو کمزور کرنے، اختلاف رائے کو جرم بنانے، اقلیتوں، دلتوں، آدیواسیوں، او بی سی اور غریب طبقات کو نظرانداز کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔
اس کے خلاف انہوں نے کانگریس کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی پارلیمنٹ، عدالتوں اور سڑکوں پر ہر جگہ اس کوشش کی مخالفت کرے گی جو آئین کو کمزور کرے، کیوں کہ یہ صرف سیاسی نہیں بلکہ ایک نظریاتی عہد ہے کہ ہر ہندوستانی کی عزت اور حقوق کا دفاع کیا جائے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ آئین صرف ایک قانونی دستاویز نہیں بلکہ جمہوریت کی اخلاقی بنیاد ہے، جو انصاف، آزادی، مساوات اور بھائی چارے پر قائم ہے۔ انہوں نے بھیم راؤ امبیڈکر کے اس انتباہ کو بھی یاد دلایا کہ اگر سماجی اور اقتصادی انصاف نہ ہو تو سیاسی جمہوریت صرف دکھاوے کی جمہوریت ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا کہ سونیا گاندھی نے بی جے پی
پڑھیں:
امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )امریکی کانگریس میں اکثریتی جماعت ریپبلکن کے قانون سازوں کی جانب سے ڈیموکریٹ اراکین کی مددسے پاکستان فریڈم اینڈ اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ (H.R. 5271) متعارف کرا دیا گیاہے جس کا مقصد ان پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کو کمزور کرنے والے اقدامات کے ذمہ دار ہیں.(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق یہ بل ہاﺅ س سب کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین اور مشی گن سے ریپبلکن پارٹی کے رکن بل ہوی زینگا اور کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ رہنما سڈنی کاملاگر ڈو نے مشترکہ طور پر پیش کیا دیگر معاون اراکین میں ریپبلکن جان مولینار، ڈیموکریٹ جولی جانسن اور ریپبلکن جیفرسن شریو شامل ہیں شریک اسپانسرز میں ریپبلکن رِچ میکورمک، ریپبلکن جیک برگمین، ڈیموکریٹ واکین کاسترو اور ریپبلکن مائیک لاولر شامل ہیں. یہ بل امریکی صدر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ کے تحت پابندیاں عائد کریں یہ قانون واشنگٹن کو ایسے افراد کو نشانہ بنانے کا حق دیتا ہے جو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کے مرتکب ہوں اس صورت میں یہ پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز کے موجودہ یا سابقہ اعلی حکام پر لاگو ہوگا. قانون سازی میں امریکا کی جانب سے پاکستان میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لیے حمایت کو دوبارہ اجاگر کیا گیا اور جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے یہ بل ہاﺅس ریزولوشن 901 (H.Res. 901) پر مبنی ہے جو جون 2024 میں بھاری 2 جماعتی حمایت کے ساتھ منظور کیا گیا تھا اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا گیا تھا آزاد اور منصفانہ انتخابات کے تحفظ پر زور دیا گیا تھا اور امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار کو یقینی بنانے کے لئے رابطہ رکھے. نئے قانون پر بات کرتے ہوئے کانگریس مین ہوی زینگا نے کہا کہ امریکا ایسی صورت حال میں خاموش تماشائی نہیں بنے گا کہ جب وہ افراد جو پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں یا دے چکے ہیں، کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کریں یا انہیں نظرانداز کریں رپورٹ کے مطابق پاکستان فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی ایکٹ ایک دو جماعتی اقدام ہے، جس کا مقصد پاکستان کے عوام کا تحفظ کرنا ہے، برے عناصر کو جوابدہ بنانا ہے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ نہ تو جمہوری عمل اور نہ ہی آزادی اظہار کو دبایا جائے. رکن کانگریس کاملاگر ڈو نے زور دیا کہ جمہوریت کا فروغ اور انسانی حقوق کا تحفظ امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں اور انہیں پاکستان سے متعلق حکومتی پالیسی میں مرکزی حیثیت حاصل رہنی چاہیے، ایسے وقت میں جب جمہوری اقدار کمزور ہو رہی ہیں اور دنیا عدم استحکام کا شکار ہے، امریکا کو ان اقدار کا دفاع گھر اور باہر دونوں جگہ کرنا ہوگا اور ان لوگوں کو جوابدہ بنانا ہوگا جو انہیں نقصان پہنچاتے ہیں. ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رہنما جولی جانسن نے کہا کہ جب ہم ان حکام کو جوابدہ ٹھہراتے ہیں جو آزاد اور منصفانہ انتخابات کو کمزور کرتے ہیں یا سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں تو ہم ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں جو لوگ جمہوریت پر حملہ کریں گے انہیں نتائج بھگتنا ہوں گے اور وہ عالمی سطح پر محفوظ پناہ گاہ نہیں پا سکیں گے . پاکستانی نژاد امریکی ایڈووکیسی گروپس نے فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی بل اور H.Res. 901 کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے پاکستانی امریکن پبلک افیئرز کمیٹی کے سابق صدر اسد ملک نے کہا کہ یہ قانون پاکستان کے عوام کو بااختیار بناتا ہے اور یقینی بناتا ہے کہ انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوریت کو پامال کرنے والے جوابدہ ہوں اور ان پر مناسب نتائج لاگو ہوں. فرسٹ پاکستان گلوبل کے ڈاکٹر ملک عثمان نے کہا کہ یہ پاکستانی ڈائسپورا کی کانگریس میں مسلسل وکالت اور کمیونٹیز میں گراس روٹس مہم کا ثبوت ہے، یہ تاریخی بل 25 کروڑ پاکستانی عوام کے ساتھ جمہوریت، انسانی حقوق اور تمام سیاسی قیدیوں، بشمول عمران خان کی رہائی کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے اور حقیقی آزادی کی طرف ایک بڑا قدم ہے. بل مزید جائزے کے لئے ہاﺅس کی خارجہ امور اور عدلیہ کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ دو جماعتی حمایت اور H.Res. 901 کے ساتھ اس کی ہم آہنگی سے اس کے کانگریس میں آگے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں اسد ملک نے کہا کہ یہ صرف ایک بل نہیں ہے یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ امریکی کانگریس سن رہی ہے اور پاکستانی امریکن اس وقت تک جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک پاکستان میں عمران خان اور تمام سیاسی قیدی آزاد، جمہوریت اور انسانی حقوق بحال نہیں ہو جاتے اکاﺅنٹیبلٹی بل کے ذریعے امریکا ایک بار پھر پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کےلئے اپنی طویل مدتی حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور ان افراد کو جوابدہ بناتا ہے جو ان اقدار کو خطرے میں ڈالتے ہیں.