امریکی محکمہ خارجہ کا داعش، ٹی ٹی پی اور پاکستان مخالف گروہوں پر بات کرنے سے گریز
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
پاکستان کے صحافی جہانزیب علی نے ایک پریس بریفنگ کے دوران سوال کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور گروہ جیسے ٹی ٹی پی، القاعدہ، اور داعش طالبان کے زیر انتظام افغانستان سے کام کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں افغان دہشت گرد نیٹ ورک کے حوالے سے جواب دینے کی بجائے ٹال مٹول سے کام لیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی برُوس نے ہفتہ وار پریسافغانستان سے سرگرم دہشت گرد نیٹ ورک کے حوالے سے پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی کارروائیوں پر براہ راست جواب دینے سے گریز کیا۔ پاکستان کے صحافی جہانزیب علی نے ایک پریس بریفنگ کے دوران سوال کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور گروہ جیسے ٹی ٹی پی، القاعدہ، اور داعش طالبان کے زیر انتظام افغانستان سے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ پاکستان، جو ایک شراکت دار ملک ہے، نے حالیہ مہینوں میں سیکڑوں شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کی جانیں گنوائیں اور ایک انتہائی مطلوب دہشت گرد کو امریکی حکام کے حوالے کیا۔ جواب میں، ٹیمی برُوس نے کچھ مسائل، انسانی حقوق کے مسائل، وغیرہ کے بارے میں آگاہی کا اعتراف کیا، لیکن اس پر مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک سیریز میں ہیں اور میں اس پر مزید کچھ کہنا نہیں چاہتی۔ تو میں اس کو واپس لوں گی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جرمنی: اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے والے افغانی کو عمر قید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن(انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن عدالت نے گزشتہ سال اسلام مخالف ریلی کے دوران چاقو سے حملہ کرکے ایک پولیس افسر کو ہلاک اور 5 افراد کو زخمی کرنے والے ایک افغان شخص کو عمر قید کی سزا سنا دی۔ یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب جرمنی میں امیگریشن اور سیکورٹی کے بارے میں شدید بحث جاری ہے اور ملک کی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کی حمایت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔یاد رہے کہ ملزم کی رازداری کے تحفظ کے لیے اسے سلیمان اے کا نام دیا گیا۔ سلیمان اے کو عدالت نے 2024 کے آخر میں اسلام مخالف گروپ پیکس یورپا کی کے مظاہرے کے دوران چاقو سے حملہ کرنے کا مجرم قرار دیا ہے ۔