کراچی، کار کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار خاتون اور مرد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
فائل فوٹو
کراچی میں مائی کلاچی روڈ ریلوے پھاٹک کے قریب کار اور موٹرسائیکل کی ٹکر میں موٹر سائیکل سوار خاتون اور مرد جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کے مطابق حادثے میں ایک بچی شدید زخمی ہوگئی، جاں بحق افراد کی لاشیں اور زخمی کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق کار ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا جبکہ کار کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
دوسری جانب کلفٹن بلاک 2 میں گاڑی سے ایک شخص کی لاش ملی ہے۔
پولیس کا بتانا ہے کہ گاڑی میں پستول اور مقتول کا موبائل فون بھی موجود ہے۔
ادھر لانڈھی، رزاق آباد عبداللّٰہ گوٹھ میں گھر سے ایک شخص کی لاش ملی ہے جس کی شناخت 35 سال کے عبدالستار کے نام سے ہوئی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔