رجب بٹ نے ملک چھوڑنے کی اصل وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستانی یوٹیوبر اور معروف ڈیجیٹل کانٹینٹ کریئیٹر رجب بٹ نے پاکستان چھوڑنے کی اصل وجہ بتادی۔
رجب بٹ نے حال ہی میں ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے مداحوں سے اپنی غلطی پر معافی طلب کی، تاہم ان مشکلات کے باعث وہ اس وقت بیرون ملک مقیم ہیں۔
گزشتہ رات رجب بٹ نے اپنے مداحوں کے لیے ایک نیا وی لاگ شیئر کیا، جس میں انہوں نے پہلی بار پاکستان چھوڑنے کی وجہ بتائی۔
رجب بٹ نے وی لاگ میں کہا ہاں میں پاکستان میں نہیں ہوں، میں نے 23 مارچ کی رات کو ملک چھوڑا، مجھے اپنی جان کا نہیں بلکہ اپنی والدہ اور خاندان کی حفاظت کا خوف تھا، میں نے اپنی لوکیشن کسی سے شیئر نہیں کی، یہاں تک کہ میرے دوست بھی میرے ساتھ نہیں تھے، جب میں یہاں پہنچا تب میرے خاندان کو میرے جانے کی خبر ہوئی، میں نے بغیر سامان کے اپنے فونز کے ساتھ سفر کیا کیونکہ میری زندگی خطرے میں تھی۔
رجب بٹ نے مزید کہا میں نے سب کچھ اپنے کیمرے میں ریکارڈ کیا ہے اور جلد ہی وہ ویڈیوز اپلوڈ کروں گا، میں نہیں جانتا کہ پاکستان واپس آ سکوں گا یا نہیں، لیکن میری خواہش ہے کہ میں جلد وطن واپس آ جاؤں، اب میرے دوست بھی یہاں میرے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ رجب بٹ کم وقت میں بے پناہ شہرت اور مقبولیت حاصل کر چکے ہیں، حالیہ دنوں میں وہ شدید تنازعات کا شکار ہیں، ان پر ایک وائرل پرفیوم لانچ کی ویڈیو کے باعث توہین مذہب کے الزامات لگے ہیں، جس کے بعد وہ مسلسل تنقید کی زد میں رہے، متعدد بار معافی مانگنے کے باوجود رجب بٹ پر الزامات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔
مزیدپڑھیں:عید الفطر کی تیاریاں زور شور سے جاری ، سیاستدان عید منانے اپنےاپنے علاقوں میں پہنچ گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینیٹر شمیم آفریدی
سابق سینیٹر شمیم آفریدی نے کوہاٹ پریس کلب میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوہاٹ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے میرے ساتھ رابطہ نہیں کیا اور نہ ایف آئی آر درج کی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سینیٹر شمیم آفریدی نے دعویٰ کیا ہے کہ میرا بیٹا عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا بلکہ اسے سازش کے تحت بم دھماکے میں قتل کیا گیا۔ سابق سینیٹر شمیم آفریدی نے کوہاٹ پریس کلب میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوہاٹ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے میرے ساتھ رابطہ نہیں کیا اور نہ ایف آئی آر درج کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سیاسی آدمی ہوں اس سے پہلے مجھ پر اور میرے بیٹوں پر کئی قاتلانہ حملے ہوئے، لیکن ان حملوں میں آج تک کوئی گرفتار نہیں ہوا نہ ان کی شناخت ہوئی۔
شمیم آفریدی نے کہا کہ واقعے والے دن 4 بجے میرے حجرے سے سیکیورٹی ہٹائی گئی جبکہ دو گھنٹے بعد حجرے میں یہ واقعہ پیش آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے عباس آفریدی کے واقعے کی آزادانہ انکوائری کی جائے، میرے بچے تعلیم یافتہ پڑھے لکھے ہیں، انہیں مختلف واقعات میں پھنسا کر مجرم بنایا جا رہا ہے۔ شمیم آفریدی نے کہا کہ میرے بیٹے امجد آفریدی کی عدالت پیشی کے موقع پر پولیس اہلکار سے فائرنگ ہوئی جو کہ تشویش ناک ہے۔