غزہ کا انتظام کار چھوڑنے پر رضامند ہیں، تاہم ہتھیار ہماری سرخ لکیر ہیں، باسم نعیم
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ حماس کی قیادت کو غزہ کی پٹی سے نکلنے کی اجازت دینے کو تیار ہے، اس شرط کے ساتھ کہ حماس اپنے ہتھیار ڈال دے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کے عوض غزہ سے انخلا کی پیشکش ٹھکرا دی ہے۔ حماس رہنماء باسم نعیم کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کا انتظام کار چھوڑنے پر رضا مند ہیں، تاہم ہتھیار ہماری سرخ لکیر ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ حماس کی قیادت کو غزہ کی پٹی سے نکلنے کی اجازت دینے کو تیار ہے، اس شرط کے ساتھ کہ حماس اپنے ہتھیار ڈال دے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ حماس پر فوجی دباؤ کارگر رہا اور قیدیوں کے حوالے سے مذاکرات جنگ کے سائے میں ہو رہے ہیں اور یہ مؤثر بھی ہیں۔
اپنی حکومت کے ارکان سے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات نہیں کر رہے ہیں، یہ درست نہیں۔ ہم جنگ کے سائے میں مذاکرات کر رہے ہیں۔ اسی وجہ سے یہ مؤثر ہیں، دوسرا دعویٰ ہے کہ ہم حتمی مرحلے کے لیے بات چیت کو تیار نہیں، یہ بھی درست نہیں ہے، ہم تیار ہیں۔ حماس کو ہتھیار ڈالنا ہوں گے، جس کے بعد اس کی قیادت کو غزہ کی پٹی سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔ ہم غزہ کی پٹی میں عمومی سکیورٹی سنبھالیں گے اور پھر "رضاکارانہ ہجرت" کے حوالے سے ٹرمپ کے منصوبے کو فعال کرینگے۔ ہمارا یہ پلان ہے، جس کو ہم چھپاتے نہیں ہیں، ہم کسی بھی وقت اس کو زیر بحث لانے کیلئے تیار ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم غزہ کی پٹی نیتن یاہو کا کہنا
پڑھیں:
امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرتا ہے اور وہ کبھی بھی ایماندار اور غیر جانبدار ثالث نہیں رہا، بلکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔ حزب اللہ تحریک کے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے آج خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں حصہ لینے والے، زمین کے (اصل) لوگ اور جنوبی لبنان میں واپس آنے والے وہ لوگ ہیں جو آج اگلی صفوں پر ثابت قدم ہیں اور زمین کی فصل کاٹ رہے ہیں۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ لبنان کا ہر ٹکڑا اس ملک کا حصہ ہے، مستقبل میں زمین کا مالک وہی ہے، جو مزاحمت کرے گا، جو زمین چھوڑ دے گا، اور جو اس پر سودا کرے گا وہ اسے کھو دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی طائف معاہدے کی پاسداری کرنا چاہتا ہے وہ اس کے ایک حصے کا انتخاب نہیں کر سکتا اور دوسرے حصوں کو ترک نہیں کر سکتا، پہلی ترجیح زمین کو آزاد کرانا ہے۔ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کی مسلسل امریکی حمایت اور لبنان میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اس کی طرف سے حکومت کو دیئے جانے والے گرین سگنل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سطحی طور پر امریکہ لبنان کے بحران کے حل اور صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے لیے ثالث ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن یہ تجربہ شدہ بات ہے کہ امریکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کا اصل ہدف لبنان کی خودمختاری اور آزادی کو کمزور کرنا اور علاقے میں صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی حمایت کرنا ہے، جب کہ امریکی ایلچی لبنان کا سفر کرتے ہیں اور استحکام کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر ان کے بیانات کا مقصد اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ ہمیشہ لبنان پر الزام لگاتا ہے اور دباؤ ڈال کر اس ملک کی فوج کو سنگین حرکتوں مجبور کرنیکی کوشش کرتا ہے تاکہ لبنان کی طاقت اور آزادی محدود رہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کا موقف کیا ہے؟ حزب اللہ تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ابھی تک اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی طرف سے کوئی مذمت یا سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ دھمکیاں ہمارے موقف کو تبدیل نہیں کریں گی اور ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے یا جبری وعدوں کو قبول نہیں کریں گے، ہماری زمین کے ساتھ ہمارے تعلق کی مضبوطی ان کی فوجی صلاحیتوں سے زیادہ مضبوط ہے، چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت لبنان کے لیے ایک مضبوط نقطہ ہے جسے برقرار رکھنا ضروری ہے، تم قتل کر سکتے ہو لیکن ہمارے اندر سے غیرت اور افتخار کے جذبے کو ختم نہیں کر سکتے اور ہمارے دلوں اور زندگیوں سے زمین کی محبت کو ختم نہیں کر سکتے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنانی صدر کا موقف ایک ذمہ دارانہ حیثیت کا حامل رہا ہے، جس نے فوج کو اسرائیلی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ اس موقف کو اتحاد کے ساتھ مضبوط ہونا چاہیے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوج کی حمایت کے منصوبے پر غور کرے تاکہ وہ دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہوسکے۔