’’گلاب جامن کے بغیر عید ناممکن‘‘، برطانوی اور آسٹریلوی ہائی کمشنرز کی عید پر مبارک باد
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ اور آسٹریلوی ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے تمام پاکستانیوں کو عید کی مبارک باددی ہے.
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ”ایکس “پر اپنے پیغا م میں پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے اپنے تہنیتی پیغام میں اپنی اور برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے تمام مسلمانوں کی عید کی مبارک باد دی۔
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ عید کا دن اپنی فیملی، پیاروں کے ساتھ خوشی منانے کا دن ہے جیسا کہ ہم اس وقت ایک بہت ہی چیلنجنگ دور سے گزررہے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ عید کے یہ خوش کن لمحات مل کرگزاریں، سب کو عیدمبارک!
اسی طرح پاکستان میں تعینات آسٹریلوی ہائی کمشنرنیل ہاکنز نے اپنے عیدالفطر کے مبارک باد کے پیغام میں کہا کہ گلاب جامن کے بغیر عید ناممکن! پاکستان میں اور آسٹریلیا میں عید منانے والے تمام لوگوں کو میٹھی عید مبارک ہو، ان میں 800,000 سے زیادہ آسٹریلوی مسلمان اور 120,000 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: برطانوی ہائی پاکستان میں ہائی کمشنر
پڑھیں:
برطانوی جڑواں بھائیوں نے دنیا کا سب سے وزنی کدو اُگا کر عالمی ریکارڈ بنا دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ میں دو جڑواں بھائیوں نے دنیا کے سب سے وزنی کدو اگا کر سب کو حیران کر دیا۔
ہیمپشائر سے تعلق رکھنے والے آئن اور اسٹورٹ پیٹن گزشتہ 5 دہائیوں سے کدو اگانے کے شوقین ہیں اور اب بالآخر انہوں نے اپنی محنت کے بدلے وہ مقام حاصل کر لیا جس کا خواب وہ برسوں سے دیکھ رہے تھے۔ دونوں بھائیوں نے 1278 کلوگرام وزنی کدو پیدا کر کے گینیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دیو قامت کدو نے نہ صرف وزن بلکہ سائز کے لحاظ سے بھی تاریخ رقم کی۔ کدو کی لمبائی 21 فٹ 3.8 انچ ناپی گئی، جو اب تک کا سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔ اس حیرت انگیز پھل کا وزن انگلینڈ کے علاقے رِیڈنگ کے قریب ایک مخصوص مقام پر ناپا گیا جہاں گینیز ورلڈ ریکارڈ ٹیم بھی موجود تھی۔
آئن پیٹن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اور ان کے بھائی نے بچپن میں ہی کدو اگانے کا شوق اپنایا تھا۔ ابتدائی طور پر وہ صرف مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے یہ کام کرتے تھے، مگر وقت کے ساتھ ساتھ ان کا شوق جنون میں بدل گیا۔
آئن نے بتایا کہ ہم نے ہمیشہ سوچا تھا کہ ایک دن ہم دنیا کا سب سے بڑا کدو اگائیں گے اور آج وہ دن آ گیا۔
دونوں بھائیوں کے مطابق مقابلے میں شرکت کے لیے انہیں دو گھنٹے کا طویل سفر طے کرنا پڑا۔ راستے میں بارہا یہ خدشہ لاحق رہا کہ کہیں کدو ٹوٹ نہ جائے یا اس کی ساخت متاثر نہ ہو، لیکن جب وہ منزل پر پہنچے اور دیکھا کہ کدو بالکل سالم ہے، تو ان کے چہروں پر اطمینان اور خوشی کے آثار نمایاں تھے۔
یہ ریکارڈ توڑنے والا کدو محض ایک پھل نہیں بلکہ دونوں بھائیوں کی نصف صدی پر محیط محنت، صبر اور شوق کی علامت ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق آئن اور اسٹورٹ نے اس کامیابی کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے سال ایک اور بڑا کدو اگانے کی کوشش کریں گے تاکہ یہ ریکارڈ مزید مضبوطی سے اپنے نام رکھ سکیں۔
گینیز ورلڈ ریکارڈ انتظامیہ نے بھی دونوں بھائیوں کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس قدر بڑے سائز اور وزن کا کدو اگانا محض قسمت نہیں بلکہ مستقل مزاجی اور زراعت سے گہری محبت کی دلیل ہے۔